اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)گزشتہ روز وزیراعظم نے علما سے ملاقات کی ،جس میں عمران خان نے مولانا فضل الرحمن کے بارے میں لب و لہجہ تبدیل کا مطالبہ یکسر مسترد کردیا۔اس موقع پر انہوں نے یہ بھی واضح کردیا کہ مذہبی رہنماؤں سے اس
ملاقات کا مقصد دھرنے کے خلاف ان کی حمایت کے حصول کی استدعا کرنا ہر گز نہیں۔ مولانا سمیع الحق مرحوم کے صاحبزادے حامدالحق حقانی نے عمران خان کی خطیبانہ صلاحیتوں کو سراہا۔روزنامہ جنگ کے مطابق اجلاس میں مفتی تقی عثمانی ، مفتی رفیع عثمانی اور حنیف جالندھری نہ آئے تاہم وزیر مذہبی امور نورالحق قادری نے کہا کہ ان کے انکار کی خبریں درست نہیں۔علماء کو بتایا گیاکہ دوست ملک نے اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کے بارے میں خواہش کا اظہار کیا ہے تاہم مسئلہ فلسطین کے حل تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا جائے گا ۔ مولانا فضل الرحمن کے خلاف قابل اعتراض زبان کے استعمال پر حامدالحق نے کہا کہ وزیراعظم کو اپنے مخالفین کو نام دینے کی پالیسی سے اجتناب کرنا چاہئے جس پر انہوں نے 15، 20 منٹ کا لیکچر دے ڈالا۔بتایا جاتا ہے کہ وزیراعظم نے فضل الرحمن کے بارے میں اپنا انداز گفتگو ترک کرنے سے انکار کردیا اور کہا کہ انہوں نے اسلام کو نقصان پہنچایا ہے، میں نے انہیں بیروزگار نہیں کیا،ووٹ نہ دینے پر وہ مجھے نہیں لوگوں کو الزام دیں۔جب اس نمائندے نے اجلاس میں موجود فردوس عاشق اعوان اور شفقت محمود سے حکومتی موقف جاننے کی کوشش کی توان سے رابطہ نہ ہوسکا۔