اسلام آباد ( آن لائن ) ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہاہے کہ مودی کا پانی بند کرنے کا اشتعال انگیز انہ بیان قابل مذمت ہے۔ سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کا تین مغربی دریائوں پرخصوصی حق حاصل ہے، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت جارحانہ عزائم ظاہر کرچکی ہے تاہم پاکستان کسی بھی بیرونی جارحیت کا جواب بخوبی دنیا جانتا ہے۔
مقبوضہ کشمیرسے بھارت کو واپسی کا راستہ نہیں مل رہا ہے۔ وزارت خارجہ میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ مودی حکومت کے 5 اگست کے اقدامات سے بھارت کو بند گلی میں لی گئی ہے جہاں سے اسے واپسی کا راستہ نہیں مل رہا، ہندوستان کی کمر دیوار کے ساتھ لگ چکی ہے اور وہ اب تنہائی کا شکار ہے، اسے باہر نکلنے کا سمجھ نہیں آرہا’ بدترین کرفیو کے نفاذ اور دنیا بھر سے مقبوضہ کشمیر کا رابطہ ختم کرنے کے 2 ماہ سے زائد عرصے بعد بھارتی قیادت کی جانب سے ایسے بیانات اس حقیقت کی واضح مثال ہے کہ بھارت کی موجودہ حکومت بھارت کو ایک غیر ذمہ دار جارحانہ ریاست بنانا چاہتی ہے جو انسانی حقوق یا عالمی ذمہ داریوں پر عمل نہیں کرتی۔ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیراعظم مودی کی حکومت جارحانہ عزائم ظاہر کرچکی ہے تاہم پاکستان کسی بھی بیرونی جارحیت کا جواب بخوبی دینا جانتا ہے، ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ مودی کا پانی بند کرنے کا اشتعال انگیزانہ بیان قابل مذمت ہے، دریاؤں کے پانی کا بہاؤ معاہدے کے مطابق جاری رہنا چاہئے کیونکہ سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کو تین مغربی دریائوں پر حق حاصل ہے۔بھارت کی جانب سے دریاؤں کا بہاؤ بدلنے کی کوشش جارحیت کا اقدام تصور کی جائے گی اور پاکستان اس پر ردعمل دینے کا حق رکھتا ہے۔
ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ ہندوستان میں مقیم اقلیتوں کو ان کے حقوق ملنے چاہئیں اور بابری مسجد حساس معاملہ ہے امید ہے بھارتی مسلمانوں کی خواہشات کے مطابق فیصلہ آئے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف پر تبصرہ نہیں کرنا چاہتا، وزارت خزانہ بہتر بات کرسکتی ہے۔ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا ہے کہ ترک صدر رجب طیب اردوان کا دورہ پاکستان ملتوی ہوگیا ہے جس کی نئی تاریخوں کا تعین کیا جائے گا۔
ڈاکٹر محمد فیصل کے اعلان سے اس سے قبل ترک سفارتکار نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے گئے ٹوئٹ میں ترک صدر کا دورہ پاکستان ملتوی ہونے سے متعلق آگاہ کیا تھا۔ترجمان دفترخارجہ نے ترک صدر کے دورہ پاکستان کا دورہ ملتوی ہونے سے متعلق کوئی وجہ بیان نہیں کی گئی۔واضع رہے کہ ترک صدر کے دورہ اسلام آباد کے متعلق 23اکتوبر کی تاریخ طے کی گئی تھی جس سے متعلق وزیر اعظم پاکستان سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا تھا کہ ترک صدر پاکستان اور ترکی کے تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کے لیے پاکسان کا سرکاری دورہ کرینگے اور مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے پاکستانی موقف کی مکمل حمایت کرینگے۔