اسلام آباد(آن لائن) جعلی اکاؤنٹس کیس میں آصف زرداری اور فریال تالپور پر فرد جرم عائد نہ ہوسکی۔ اسلام آباد احتساب عدالت نے دونوں ملزمان کے ریمانڈ میں 22 اکتوبر تک توسیع کر دی۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے منی لانڈرنگ اور پارک لین ریفرنسز پر سماعت کی۔ آصف زرداری اور فریال تالپور کو احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔ جج محمد بشیر نے کہا کوئی طریقہ کار بنانا
پڑے گا نہیں تو کارروائی آگے کیسے بڑھے گی۔ پراسیکیوٹر نیب سردار مظفر نے کہا اس سے قبل عدالت نے ایک طریقہ کار وضع کیا تھا۔ جج محمد بشیر نے کہا اس وقت دو ملزمان تھے اب تیس ملزمان ہیں، کیسے طریقہ کار وضع کروں۔ جج محمد بشیر نے استفسار کیا انور مجید کراچی میں ہیں ان کا کیا کریں ؟ وکیل نے کہا انور مجید کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست موجود ہے۔ جج محمد بشیر نے کہا جو بینک ملازمین وعدہ معاف گواہ بنے تھے ان کا کیا بنا ؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر نے کہا درخواست پر کارروائی جاری ہے۔ جج نے ریمارکس دیئے کب تک کارروائی جاری رہے گی اتنا وقت ہوگیا۔ دریں اثنا ء چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر آصف علی زرداری سے ملاقات کی اور ان سے اہم امور پر مشاورت کی۔پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور احتساب عدالت میں پیش ہوئے اس موقع پر آصف علی زرداری اور فریال تالپور سے آصفہ بھٹو اور بختاور بھٹو سمیت پیپلزپارٹی کے دیگر رہنماؤں نے ملاقات کی اور ان کی خیریت دریافت کی۔بعد ازاں بلاول بھٹو زرداری اور آصف زرداری کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں قمر زمان کائرہ، فرحت اللہ بابر ، شیری رحمان ملاقات میں موجود تھے۔ اس موقع پر بلاول نے اپنے والد کی خیریت دریافت کی اور اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ ہونے والی بات چیت سے آصف زرداری کو آگاہ کیا، ملاقات کے دوران اہم امور پر مشاورت بھیہوئی۔احتساب عدالت سے واپسی کے موقع پر صحافی نے سوال کیا مولانا فضل الرحمان نے 27 اکتوبر کو آزادی مارچ کا اعلان کردیا ہے،اس پر آپ کا کیا کہنا ہے، آصف علی زرداری نے جواب دیا، انشااللہ ہماری دعائیں ان کے ساتھ ہیں،حکومت کو مزید وقت دینا ملک کے مفاد میں نہیں