لندن( آن لائن )وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے بیرون ملک مقیم پاکستانی زلفی بخاری نے کشمیر امہ کا مسئلہ نہیں والا بیان سعودی عرب نے نہیں متحدہ عرب امارات نے دیا تھا۔برطانوی جریدے کو دیے گئے ایک انٹرویو میں زلفی بخاری نے وزیراعظم کے دورہ سعودی عرب سے متعلق بات کی۔
دوران گفتگو ان سے جب یہ پوچھا گیا کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ کہہ چکے ہیں کہ کشمیر امہ کا مسئلہ نہیں تو اس پر وزیراعظم عمران خان نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے کیا بات کی؟اس پر زلفی بخاری نے کہا کہ یہ بیان سعودی عرب نے نہیں متحدہ عرب امارات نے دیا تھا جبکہ سعودی ولی عہد نے یقین دہانی کرائی کہ اکتوبر میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کا اجلاس بلایا جائے گا تاکہ مسئلہ کشمیر کو مزید اجاگر کیا جاسکے.معاون خصوصی نے کہا کہ وزیراعظم کے دورہ سعودی عرب کا مقصد محمد بن سلمان کو کشمیر کے مسئلے کی حساسیت سے آگاہ کرنا تھا اور دونوں راہنماں کی ملاقات میں سعودی ولی عہد نے کہا کہ وہ مسئلہ کشمیر پر بھارتی وزیراعظم سے بات کریں گے. زلفی بخاری نے کہا کہ بھارت کے سعودی عرب کے ساتھ مفاد جڑے ہوئے ہیں، جس کے باعث کشمیر کے معاملے پر سعودی عرب اہم کردار ادا کرسکتا ہے.خیال رہے کہ رواں ماہ ہی سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ ایک ساتھ پاکستان آئے تھے اور پاکستان کی اہم سیاسی و عسکری قیادت سے ملاقاتیں کی تھیں، جس میں بھارت کے 5 اگست کے اقدام کے بعد مقبوضہ کشمیر کی صورتحال اور اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔
اس دورے کے بعد اس طرح کی خبریں زیرگردش تھیں کہ دونوں مسلمان ممالک کے وزرائے خارجہ نے پاکستان کی حکومت کو کہا کہ کشمیر کو مسلم امہ کا مسئلہ نہ بنایا جائے یہ پاکستان اور بھارت کا آپسی معاملہ ہیتاہم 12 ستمبر کو دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے وزرائے خارجہ کے دورہ پاکستان سے متعلق ذرائع ابلاغ میں گردش کرنے والی رپورٹس کو مسترد کردیا تھا۔
ڈاکٹر محمد فیصل نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں ان رپورٹس کو قیاس آرائیاں قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ دونوں حکام نے پاکستان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا اور کشمیر کاز کے لیے حمایت کی یقین دہانی کروائی ہے. انٹرویو کے دوران خطے میں جاری سعودی عرب اور ایران کے تنازع سے متعلق جب ان سے پاکستان کے موقف کے بارے میں پوچھا گیا تو زلفی بخاری نے کہا کہ پاکستان مشرق وسطی کے تنازع میں کسی کی حمایت نہیں کررہا اور نہ ہی کسی کو منتخب کررہا ہے بلکہ پاکستان صرف امن کو منتخب کر رہا ۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے سعودی ولی عہد کو بھی یہی بات کہی کہ پاکستان، سعودی عرب اور خطے میں امن قائم کرنے کے لیے ہرقسم کا کردار ادا کرنے کو تیار ہے. زلفی بخاری نے کہا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان تنازع مذاکرات سے حل ہو کیونکہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیںوزیراعظم عمران خان کے ایران کے دورے سے متعلق سوال پر معاون خصوصی نے کہا کہ اس وقت ایران کا فوری دورہ نہ بھی ہوا تو پاکستان، سعودی عرب اور ایران کے تنازع پر سفارتی سطح پر مذاکرات کی راہ ہموار کرنے کی کوشش کرے گا۔