ہفتہ‬‮ ، 12 جولائی‬‮ 2025 

وفاقی وزارتوں میں ایک کھرب 56 اروب روپے کی بے ضابطگیاں آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے رپورٹ میں تہلکہ خیز انکشافات کر دیئے

datetime 20  ستمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن) آڈیٹر جنرل آف پاکستان (اے جی پی) نے وفاقی وزارتوں اور ڈویڑنز میں آڈٹ سال 19-2018 کے درمیان 1 کھرب 56 ارب کے عوامی فنڈ میں بے ضابطگیوں کی نشاندہی کردی۔ رپورٹ کے مطابق آئین کے آرٹیکل 171 کے تحت پارلیمنٹ میں پیش کی گئی

اپنی رپورٹ میں اے جی پی نے خلاف قواعد و ضوابط، اندرونی سطح پر کنٹرول میں کمی، عوامی فنڈز کی زیادہ ادائیگیاں اور غلفتوں کی طویل فہرست کی نشاندہی کی۔آڈٹ کیے گئے فنڈز مالی سال 18-2017 کے تھے جسے آڈٹ سال 19-2018 کہا جاتا ہے۔وفاقی حکومت کے آڈٹ سال 2018 کے اکاؤنٹس میں آڈٹ اعتراضات گزشتہ سال کے 58 ارب کے مقابلے میں 87 فیصد زیادہ ہے جو عوامی رقم پر مالیاتی کنٹرول میں خرابی ظاہر کرتا ہے۔یہ اس حقیقت کا ثبوت ہے کہ حکومت نے 2 ارب ڈالر (280 ارب روپے) کے عالمی بانڈز 8.25 فیصد اور 7.25 فیصد شرح سود پر وفاقی کابینہ کے بجائے وزیر اعظم کی منظوری سے بڑھائے جبکہ قواعد کے مطابق اس کی منظوری وفاقی کابینہ سے لی جاتی ہے۔اضافی شرح سود کی وجہ سے کرائے گئے آڈٹ میں 280 ارب روپے کی پوری رقم کو بغیر سوالات اٹھائے خلاف ضابطہ اور ناجائز قرار دیا گیا۔اس طرح کی زیادہ تر بڑی رقم پبلک اکاؤنٹس کمٹی کی جانب سے ریگولرائز کی جاتی ہے کیونکہ ان میں زیادہ تر کرپشن یا غبن شامل ہوتا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کان پکڑ لیں


ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…