اسلام آباد( آن لائن ) سابق صدر پرویز مشرف نے ایک بار پھر ویڈیو لنک کے ذریعے بیان ریکارڈ کرانے سے انکار کر دیا جب کہ عدالت میں بریت کی درخواست دائر کر دی گئی۔اسلام آباد کی خصوصی عدالت میں سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت ہوئی۔پرویز مشرف کے وکیل سلمان صفدر نے
بھی مشرف کی جانب سے بیان ریکارڈ کرانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ میرے موکل اسکائپ پر بیان ریکارڈ نہیں کرائیں گے۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ عام حالات میں بیان کی ریکارڈنگ کے لیے ملزم کی حاضری لازمی ہوتی ہے تاہم یہاں مخصوص حالات کی بات ہو رہی ہے۔مشرف کے وکیل نے کہا کہ یہاں میرا نہیں میرے ملزم کا ٹرائل ہو رہا ہے جب کہ میں بھی چاہتا ہوں پرویز مشرف واپس آئیں لیکن مشرف کی بیماری طویل ہو گئی ہے۔سلمان صفدر ایڈووکیٹ نے عدالت سے استدعا کی کہ ڈاکٹرز کا پینل بھجوا کر مشرف کا معائنہ کرایا جائے جب کہ مشرف ڈاکٹرز کے پینل کے دورے کا خرچ بھی اٹھائیں گے۔ وہ حکومت کی اجازت سے علاج کرانے باہر گئے۔ وہ واش روم میں گر گئے تھے جس کی وجہ سے اب چل بھی نہیں سکتے۔انہوں نے موقف اختیار کیا کہ مشرف کے تندرست ہونے کی ویڈیوز سامنے آتی رہی ہیں لیکن آج ان کی حالت ٹھیک نہیں ہے۔مشرف کے وکیل سلمان صفدر نے موقف اختیار کیا کہ سنگین غداری کا مقدمہ صرف وفاقی حکومت دائر کر سکتی ہے اور وفاقی حکومت کا مطلب وفاقی کابینہ ہے وزارت داخلہ نہیں جب کہ مشرف کے خلاف مقدمہ قانون کے مطابق دائر نہیں کیا گیا جب کہ کابینہ کا کوئی فیصلہ ریکارڈ پر نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ مقدمہ غیرقانونی ہونے پر ٹرائل کی قانونی حیثیت نہیں ہے اور کابینہ کی منظوری کے بغیر ٹرائل نہیں ہو سکتا۔