اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)گزشتہ دنوں ملائیشیا کے وزیر اعظم مہاتیر محمد نے پاکستان کا دورہ کیا جس کے دوران انہوں نے یوم پاکستان کی تقریب میں بھی مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی ۔اب معلوم ہوا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی انتظامیہ نے ملائیشیا کے وزیر اعظم مہاتیر محمد کو اس دورہ پاکستان کے موقع پر بھارت کی فضائی حدود سے پرواز کی اجازت نہیں دی ۔
روزنامہ جنگ کے مطابق یہ اجازت آخری موقع پر واپس لی گئی تھی ، جس کی وجہ سے ملائیشیا کے وزیر اعظم کو خاصا لمبا فضائی سفر کرنا پڑا اور وہ بحیرہ عرب سے عمان تک گئے اور اس کے بعد اسلام آباد پہنچے۔عالمی تعلقات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ایسا ہوا ہے تو بہت حیرت انگیز ہے کیوںکہ بھارت اور ملائیشیا کے دوستانہ تعلقات کی کئی سالوں سے اچھی تاریخ رہی ہے۔دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا حجم 10ارب ڈالرز سے زائد ہے ، جسے 2020تک 25ارب ڈالرز تک لے جانے کی امید کی جارہی ہے۔ بھارتی وزیراعظم مودی کی جانب سے اس غیر معمولی اور غیر سفارتی اقدام کی ایک ممکنہ وجہ وزیراعظم مہاتیر کی جانب سے بھارت پر پاکستان کوترجیح دینا ہوسکتی ہے ۔واضح رہے ملائیشیا میں تقریباً 17لاکھ بھارتی نژاد ہندو رہتے ہیں اور ملائیشیا میں مقیم ہندوؤں کا 86فیصد بنتا ہے ۔ وزیراعظم مہاتیر محمد خود بھی بھارتی نژاد ہیں۔ ان کے دادا سکندر کو برٹش ایسٹ انڈیا کمپنی 1870ء میں کیرالہ سے کیدے رائل پیلس بطور انگریزی زبان کے ٹیوٹر کے طور پر لیکر آئی تھی۔مذکورہ فیصلے کوپاکستان اور ملائیشیا دونوں ممالک میں انتہائی ناپسندیدگی کے طور پر دیکھا جارہا ہے ۔