ایک طرف ن لیگ ،پیپلز پارٹی والوں کیخلاف کیسوں میں تیزی دوسری جانب۔۔۔!!! عمران خان نے نیب ملازمین کیلئے خزانے کے منہ کھول دئیے ،ایسی ایسی مراعات کہ پڑھ کر آپ کو بھی یقین نہیں آئیگا

21  مارچ‬‮  2019

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی حکومت نے الائونسز کی مد میں نیب کے ملازمین کی تنخواہوں میں بھاری اضافے کی منظوری دے دی،روزنامہ جنگ کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی ایڈوائس کے بعد صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے 13مارچ 2019ء سے نافذ العمل، نیب کے ملازمین کو درج ذیل مراعات کی منظوری دی ہے۔جاری بنیادی تنخواہ کے 60 فیصد کے مساوی ماہانہ انوسٹی گیشن الائونس، فکسڈ 20 ڈیلی الائونسز ماہانہ۔

ہائوس رینٹ سیلنگ بشمول تنخواہ، 19مارچ کو نیب کی جانب سے جاری کیے جانے والے نوٹیفکیشن کے مطابق، حکومت کی جانب سے منظور کیے جانے والے الائونسز درج ذیل سے مشروط ہوں گے۔ پہلے اور دوسرے نمبر پر متذکرہ الائونسز ہر طرح کی رخصت کے دوران بھی قابل وصول ہوں گے ماسوائے غیر معمولی رخصت۔ ماہانہ 20 ڈیلی الائونس صرف اسی صورت ملیں گے جب پورے مہینے خدمات انجام دی گئی ہوں۔ جو ملازم مہینے میں 10 روز سے زیادہ جتنے دن چھٹی کرے گا اس کے اتنے الائونسز کی رقم 20 ڈیلی الائونسز میں سے منہا کر دی جائے گی۔ اگر کوئی ملازم بیرون ملک پوسٹنگ یا ڈیپوٹیشن پر ہوگا تو اسے مذکورہ بالا الائونسز نہیں ملیں گے۔جب بیرون ملک تعینات ملازمین واپس آئیں گے تو انہیں یہ الائونس ملیں گے۔ انکم ٹیکس کے مقصد کیلئے مذکورہ بالا الائونسز تنخواہ کا حصہ سمجھے جائیں گے۔ باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے بیورو کے ملازمین کو تنخواہوں کا پیکیج اس لئے دیا ہے کیونکہ نیب نے باضابطہ طور پر حکومت سے رابطہ کیا تھا۔ نیب کے ذریعے کے مطابق، بیورو ملازمین کو کچھ ایسے الائونسز نہیں دیے جا رہے تھے جو دیگر ایجنسیوں جیسا کہ پولیس اور انٹیلی جنس بیورو کے ملازمین کو دیے جا رہے ہیں۔

کہا جاتا ہے کہ نون لیگ اور پیپلز پارٹی کی گزشتہ حکومتوں سے بھی اصرار کیا گیا تھا لیکن انہوں نے الائونسز کی منظوری نہیں دی لیکن اب پی ٹی آئی حکومت نے ان کی منظوری دیدی ہے۔ نیب حکام اصرار کرتے ہیں کہ جس نوعیت کا کام وہ کر رہے ہیں اس کے تناظر میں وہ طویل عرصے سے اس الائونس کے مستحق تھے۔ وفاقی سیکریٹریٹ میں کام کرنے والے ایک سرکاری ملازم کا کہنا تھا کہ ایسی صورتحال میں جہاں حکومت فنڈز اور رقم کی قلت کی چیخ و پکار میں مصروف ہے۔

نیب ملازمین کو تنخواہوں میں دیا جانے والا یہ بھاری اضافہ سیاسی فوائد حاصل کرنے کیلئے ’’رشوت‘‘ تصور کیا جائے گا۔ ایک اور سرکاری ملازم کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے دی جانے والی اس منظوری کے نتیجے میں پہلے سے سرکاری اسٹرکچر میں موجود تنخواہوں کے فرق میں پایا جانے والا خلا وسیع ہو جائے گا۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ نیب، سپریم کورٹ، ایف بی آر، فیڈرل شریعت کورٹ، قومی اسمبلی، سینیٹ، وزیراعظم سیکریٹریٹ۔

صدر مملکت سیکریٹریٹ جیسے اداروں میں کام کرنے والے ملازمین کو دیگر سرکاری ملازمین کے مقابلے میں زیادہ تنخواہیں دی جاتی ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ مختلف سرکاری محکموں میں کام کرنے والے ملازمین کی تنخواہوں میں بہت فرق ہے جس سے دل سوزی اور مایوسی پیدا ہو رہی ہے۔نیب ملازمین کو دیے گئے تازہ ترین اضافے سے قبل، سابق چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے اپنی ریٹائرمنٹ سے ایک دن قبل سپریم کورٹ کے ملازمین کی تنخواہوں میں 2017ء سے لے کر ان کی بنیادی تنخواہوں میں تین گنا اضافے کی منظوری دی تھی۔

سپریم کورٹ کی جانب سے 16 جنوری 2019ء یعنی چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ سے ایک دن قبل جاری کردہ نوٹیفکیشن میں تنخواہ میں خصوصی اضافے کا اعلان کیا گیا جو گریڈ ایک سے لے کر گریڈ 22؍ کے تمام ملازمین کیلئے ہوگا۔ تنخواہ میں اضافے کا اطلاق اضافہ یکم جنوری 2019ء سے ہوگا۔ جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ ’’اس عدالت کی جانب سے 6؍ جون 2018ء کو بھیجے گئے خط کے جواب میں فنانس ڈویژن کے 29 جون 2018ء کو جاری کردہ خط کے تحت چیف جسٹس پاکستان کو انتہائی مسرت ہو رہی ہے کہ وہ۔

فنانس ڈویژن (اخراجات ونگ) کے 24؍ نومبر 1993ء کے جاری کردہ خط جسے سپریم کورٹ اسٹیبلشمنٹ سروس رولز 2015ء کے رول نمبر چار کے ساتھ ملا کر پڑھا جائے، کے حوالے سے اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے گریڈ ایک سے گریڈ 22؍ تک کے ملازمین کیلئے 2008ء کی ابتدائی بنیادی تنخواہ کے مساوی منجمد شدہ تین اسپیشل جوڈیشل الائونسز کو غیر منجمد کرتے ہیں اور انہین نظرثانی شدہ اسپیشل جوڈیشل الائونس دینے کی اجازت دیتے ہیں جس کا اطلاق یکم جنوری 2019ء سے ہوگا اور یہ تین الائونس 2017ء کی ابتدائی بنیادی تنخواہ کے مساوی ہوں گے۔ادھر رابطہ کرنے پر سرکاری حکام کا کہنا تھا کہ ملازمین کی تنخواہیں کم تھیں اور ان کے ذمہ کام بہت اہم نوعیت کا ہے ، کرپشن ملک کا ناسور ہے ، کرپشن کے ایسے معاملات کی تفتیش بہت مشکل ہوتی ہے ، دن رات محنت کے علاوہ انہیں زندگی کا خطرہ الگ ہوتا ہے۔

موضوعات:



کالم



مشہد میں دو دن (دوم)


فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…

ہم بھی کیا لوگ ہیں؟

حافظ صاحب میرے بزرگ دوست ہیں‘ میں انہیں 1995ء سے…

مرحوم نذیر ناجی(آخری حصہ)

ہمارے سیاست دان کا سب سے بڑا المیہ ہے یہ اہلیت…

مرحوم نذیر ناجی

نذیر ناجی صاحب کے ساتھ میرا چار ملاقاتوں اور…

گوہر اعجاز اور محسن نقوی

میں یہاں گوہر اعجاز اور محسن نقوی کی کیس سٹڈیز…