جمعہ‬‮ ، 15 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

’’بیمار ضرور ہوں، علاج کیلئے کسی کی منت نہیں کرونگا‘‘ نوازشریف نےسانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی جے آئی ٹی کوبیان قلمبند کرادیا

datetime 20  مارچ‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(اے این این ) محکمہ داخلہ پنجاب کی اجازت کے بعد سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کیلئے قائم مشترکہ تحقیقاتی ٹیم(جے آئی ٹی) نے کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف سے تفتیش کی۔ بدھ کو آئی جی موٹر وے اے ڈی خواجہ کی سربراہی میں 5 رکنی جے آئی ٹی ٹیم کوٹ لکھپت جیل پہنچی جہاں انہوں نے مسلم لیگ(ن) کے قائد نواز شریف سے سانحہ ماڈل ٹاؤن سے متعلق سوالات پوچھے۔

جے آئی ٹی نے کل 22 سوال تیار کیے تھے جب کہ نواز شریف کا بیان ان کے بیرک میں ریکارڈ کیا گیا۔ اس سلسلے میں محکمہ داخلہ کی جانب سے محکمہ جیل خانہ جات کو باضابطہ مراسلہ ارسال کیا گیا تھا۔جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کی کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف سے سوالات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی، جیل ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی کے سربراہ اے ڈی خواجہ نے نوازشریف سے سوال کیا، میاں صاحب آپکی طبیعت کیسی ہے، جس پر انہوں نے جواب دیا اللہ کا شکر ہے، دوائیاں کھا رہا ہوں۔ اے ڈی خواجہ نے کہا آپ سے کچھ سوالات کرنے ہیں، نوازشریف نے جواب دیا کہ ایک نہیں دس سوال کریں، جو سچ ہوا ضرور بتاؤں گا، ہم نے ہمیشہ عدالتوں کا احترام کیا، بیمار ضرور ہوں، علاج کے کیلئےکسی کی منت نہیں کروں گا۔جے آئی ٹی ارکان دو گھنٹے سے زائد جیل میں رہے جس کے دوران نواز شریف کا بیان قلمبند کیا گیا جس کے بعد جے آئی ٹی ارکان واپس روانہ ہوگئے۔جے آئی ٹی نے اس سے پہلے پیر کے روز نواز شریف کے چھوٹے بھائی سابق وزیر اعلی شہباز شریف کا بیان قلمبند کیا تھا۔دوسری جانب احتساب عدالت نے جے آئی ٹی کو جیل جا کر سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق سے تفتیش کرنے اور ان کا بیان ریکارڈ کرنے کی اجازت دیدی۔

تفتیشی افسر اقبال حسین شاہ نے گزشتہ روز کو سعد رفیق سے تفتیش اور بیان ریکارڈ کرنے کی اجازت لینے کیلئے احتساب عدالت سے رجوع کیا اور درخواست دائر کی جس میں موقف اختیار کیا کہ سعد رفیق سانحہ ماڈل ٹاؤن مقدمے میں نامزد ملزم ہیں، ان سے کیمپ جیل میں تفتیش اور بیان ریکارڈ کرنے کی اجازت دی جائے۔جج سید نجم الحسن بخاری نے جے آئی ٹی کو جیل میں جا کر سعد رفیق سے تفتیش کرنے و بیان ریکارڈ کرنے کی اجازت دیدی۔

جے آئی ٹی چند روز میں کیمپ جیل جا کر ان کا بیان ریکارڈ کرے گی۔واضح رہے کہ جے آئی ٹی کی جانب سے جیل میں نواز شریف کا بیان قلمبند کرنے کیلیے احتساب عدالت سے باضابطہ اجازت لی گئی تھی جب کہ پیر کو شہباز شریف کابیان ریکارڈ ہونے کے باعث جے آئی ٹی نواز شریف کا بیان ریکارڈ نہیں کرسکی تھی۔یاد رہے کہ 17 جون 2014 کو مسلم لیگ (ن) کے دورِ حکومت میں لاہور کے علاقے ماڈل ٹائون میں پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کے سامنے قائم تجاوزات کو ختم کرنے کے لیے پولیس کی جانب سے آپریشن کیا گیا۔پی اے ٹی کے کارکنوں کی مزاحمت اور پولیس آپریشن کے نتیجے میں 14 افراد جاں بحق ہوئے جن میں خواتین بھی شامل تھیں جب کہ پولیس کی فائرنگ سے درجنوں افراد زخمی بھی ہوئے۔

موضوعات:



کالم



23 سال


قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…