ہفتہ‬‮ ، 19 اپریل‬‮ 2025 

’’بیمار ضرور ہوں، علاج کیلئے کسی کی منت نہیں کرونگا‘‘ نوازشریف نےسانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی جے آئی ٹی کوبیان قلمبند کرادیا

datetime 20  مارچ‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(اے این این ) محکمہ داخلہ پنجاب کی اجازت کے بعد سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کیلئے قائم مشترکہ تحقیقاتی ٹیم(جے آئی ٹی) نے کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف سے تفتیش کی۔ بدھ کو آئی جی موٹر وے اے ڈی خواجہ کی سربراہی میں 5 رکنی جے آئی ٹی ٹیم کوٹ لکھپت جیل پہنچی جہاں انہوں نے مسلم لیگ(ن) کے قائد نواز شریف سے سانحہ ماڈل ٹاؤن سے متعلق سوالات پوچھے۔

جے آئی ٹی نے کل 22 سوال تیار کیے تھے جب کہ نواز شریف کا بیان ان کے بیرک میں ریکارڈ کیا گیا۔ اس سلسلے میں محکمہ داخلہ کی جانب سے محکمہ جیل خانہ جات کو باضابطہ مراسلہ ارسال کیا گیا تھا۔جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کی کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف سے سوالات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی، جیل ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی کے سربراہ اے ڈی خواجہ نے نوازشریف سے سوال کیا، میاں صاحب آپکی طبیعت کیسی ہے، جس پر انہوں نے جواب دیا اللہ کا شکر ہے، دوائیاں کھا رہا ہوں۔ اے ڈی خواجہ نے کہا آپ سے کچھ سوالات کرنے ہیں، نوازشریف نے جواب دیا کہ ایک نہیں دس سوال کریں، جو سچ ہوا ضرور بتاؤں گا، ہم نے ہمیشہ عدالتوں کا احترام کیا، بیمار ضرور ہوں، علاج کے کیلئےکسی کی منت نہیں کروں گا۔جے آئی ٹی ارکان دو گھنٹے سے زائد جیل میں رہے جس کے دوران نواز شریف کا بیان قلمبند کیا گیا جس کے بعد جے آئی ٹی ارکان واپس روانہ ہوگئے۔جے آئی ٹی نے اس سے پہلے پیر کے روز نواز شریف کے چھوٹے بھائی سابق وزیر اعلی شہباز شریف کا بیان قلمبند کیا تھا۔دوسری جانب احتساب عدالت نے جے آئی ٹی کو جیل جا کر سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق سے تفتیش کرنے اور ان کا بیان ریکارڈ کرنے کی اجازت دیدی۔

تفتیشی افسر اقبال حسین شاہ نے گزشتہ روز کو سعد رفیق سے تفتیش اور بیان ریکارڈ کرنے کی اجازت لینے کیلئے احتساب عدالت سے رجوع کیا اور درخواست دائر کی جس میں موقف اختیار کیا کہ سعد رفیق سانحہ ماڈل ٹاؤن مقدمے میں نامزد ملزم ہیں، ان سے کیمپ جیل میں تفتیش اور بیان ریکارڈ کرنے کی اجازت دی جائے۔جج سید نجم الحسن بخاری نے جے آئی ٹی کو جیل میں جا کر سعد رفیق سے تفتیش کرنے و بیان ریکارڈ کرنے کی اجازت دیدی۔

جے آئی ٹی چند روز میں کیمپ جیل جا کر ان کا بیان ریکارڈ کرے گی۔واضح رہے کہ جے آئی ٹی کی جانب سے جیل میں نواز شریف کا بیان قلمبند کرنے کیلیے احتساب عدالت سے باضابطہ اجازت لی گئی تھی جب کہ پیر کو شہباز شریف کابیان ریکارڈ ہونے کے باعث جے آئی ٹی نواز شریف کا بیان ریکارڈ نہیں کرسکی تھی۔یاد رہے کہ 17 جون 2014 کو مسلم لیگ (ن) کے دورِ حکومت میں لاہور کے علاقے ماڈل ٹائون میں پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کے سامنے قائم تجاوزات کو ختم کرنے کے لیے پولیس کی جانب سے آپریشن کیا گیا۔پی اے ٹی کے کارکنوں کی مزاحمت اور پولیس آپریشن کے نتیجے میں 14 افراد جاں بحق ہوئے جن میں خواتین بھی شامل تھیں جب کہ پولیس کی فائرنگ سے درجنوں افراد زخمی بھی ہوئے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اگر آپ بچیں گے تو


جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…