پیر‬‮ ، 23 دسمبر‬‮ 2024 

مودی سرکار کی مسلما نو ں کیخلا ف پرتشدد کارروائیاں، 10 افراد زخمی ،مسجد سمیت کئی گھر نذر آتش

datetime 12  مارچ‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

میرٹھ(آن لائن)بھارتی ریاست اترپردیش کے شہر میرٹھ میں مبینہ تجازوات کے خلاف کارروائی کے دوران مظاہرین اور پولیس کے درمیان تصادم سے 10 افراد زخمی ہوگئے جبکہ ایک مسجد سمیت مسلمانوں کے کئی گھروں کو نذر آتش کردیا گیا۔بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق میرٹھ کے علاقے قیصر گنج میں پولیس اور شہریوں کے درمیان تصادم میں کم ازکم 10 افراد زخمی ہوئے اورکئی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔

جبکہ پولیس کی بھاری نفری وہاں موجود تھی اور اسی دوران کئی جگہوں پر آگ لگی جس میں ایک مسجد بھی شامل تھی۔رپورٹ کے مطابق مظاہرین نے پولیس کیخلاف شدید احتجاج کیا جس کے بعد مزید سکیورٹی فورسز کی بھاری نفری کو شہر کے مرکزی علاقوں قیصر گنج اور بھوسمنڈی میں تعینات کردیا گیا جس میں کنٹونمنٹ بورڈ اور پولیس کی مشترکہ ٹیمیں شامل تھیں۔انتظامیہ کا کہنا تھا کہ مقامی افراد فوج کی زمین پر 150 سے زائد گھر بنا کر ٹھہرے ہوئے ہیں جبکہ مقامی افراد نے پولیس کو واقع کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی اہلکاروں نے گھروں اور مسجد کو آگ لگا دی۔مقامی شہری محسن احمد کا کہنا تھا کہ ‘سب سے پہلے کنٹونمنٹ بورڈ کے عہدیداروں کے ساتھ صدر تھانے سے پولیس کی دو گاڑیاں پہنچیں،انہوں نے کچی آبادی کے رہائشیوں سے پیسوں کا مطالبہ کیا جنہوں نے ایک مکان کی تعمیر شروع کی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ  جب ہم نے احتجاج کیا تو انہوں نے بدتمیزی کی اور ایک لمحہ ضائع کیے بغیر مزید فورس کو طلب کیا اور جھگیوں اور مسجد کو آگ لگانا شروع کردیا جس کے بعد تصادم ہوگیا۔انتظامی عہدیدار انیل ڈھینگرا کا کہنا تھا کہ ہماری پہلی ترجیح آگ بجھانا تھی اور وہاں پھنسے افراد کو بچانا تھا اور تصادم کے حوالے سے ہم انکوائری کریں گے اور اس میں ملوث ہر کسی کے خلاف مقدمہ درج کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘اس وقت صورت حال کنٹرول میں ہے اور سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری کو علاقے میں امن بحال رکھنے کے لیے تعینات کیا گیا ہے۔میڈیا کی رپورٹس کے مطابق مسلمانوں کے 200 گھروں کو نذر آتش کیا گیا ہے جس کا الزام مقامی مسلمان سیکیورٹی فورسز پر عائد کررہے ہیں۔پولیس کی کارروائی کے بعد علاقے میں کئی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا اور بس سروس کو بھی معطل کردیا گیا ہے۔ایک بس ڈرائیور محمد اسد کا کہنا تھا کہ ‘میں آنند وہاڑ سے آرہا تھا اور بس اسٹینڈ میں پہنچنے والا ہی تھا کہ مشتعل افراد نے بس کو نشانہ بنایا جس سے بس کو نقصان پہنچا۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…