بدھ‬‮ ، 09 اپریل‬‮ 2025 

مودی سرکار کی مسلما نو ں کیخلا ف پرتشدد کارروائیاں، 10 افراد زخمی ،مسجد سمیت کئی گھر نذر آتش

datetime 12  مارچ‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

میرٹھ(آن لائن)بھارتی ریاست اترپردیش کے شہر میرٹھ میں مبینہ تجازوات کے خلاف کارروائی کے دوران مظاہرین اور پولیس کے درمیان تصادم سے 10 افراد زخمی ہوگئے جبکہ ایک مسجد سمیت مسلمانوں کے کئی گھروں کو نذر آتش کردیا گیا۔بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق میرٹھ کے علاقے قیصر گنج میں پولیس اور شہریوں کے درمیان تصادم میں کم ازکم 10 افراد زخمی ہوئے اورکئی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔

جبکہ پولیس کی بھاری نفری وہاں موجود تھی اور اسی دوران کئی جگہوں پر آگ لگی جس میں ایک مسجد بھی شامل تھی۔رپورٹ کے مطابق مظاہرین نے پولیس کیخلاف شدید احتجاج کیا جس کے بعد مزید سکیورٹی فورسز کی بھاری نفری کو شہر کے مرکزی علاقوں قیصر گنج اور بھوسمنڈی میں تعینات کردیا گیا جس میں کنٹونمنٹ بورڈ اور پولیس کی مشترکہ ٹیمیں شامل تھیں۔انتظامیہ کا کہنا تھا کہ مقامی افراد فوج کی زمین پر 150 سے زائد گھر بنا کر ٹھہرے ہوئے ہیں جبکہ مقامی افراد نے پولیس کو واقع کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی اہلکاروں نے گھروں اور مسجد کو آگ لگا دی۔مقامی شہری محسن احمد کا کہنا تھا کہ ‘سب سے پہلے کنٹونمنٹ بورڈ کے عہدیداروں کے ساتھ صدر تھانے سے پولیس کی دو گاڑیاں پہنچیں،انہوں نے کچی آبادی کے رہائشیوں سے پیسوں کا مطالبہ کیا جنہوں نے ایک مکان کی تعمیر شروع کی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ  جب ہم نے احتجاج کیا تو انہوں نے بدتمیزی کی اور ایک لمحہ ضائع کیے بغیر مزید فورس کو طلب کیا اور جھگیوں اور مسجد کو آگ لگانا شروع کردیا جس کے بعد تصادم ہوگیا۔انتظامی عہدیدار انیل ڈھینگرا کا کہنا تھا کہ ہماری پہلی ترجیح آگ بجھانا تھی اور وہاں پھنسے افراد کو بچانا تھا اور تصادم کے حوالے سے ہم انکوائری کریں گے اور اس میں ملوث ہر کسی کے خلاف مقدمہ درج کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘اس وقت صورت حال کنٹرول میں ہے اور سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری کو علاقے میں امن بحال رکھنے کے لیے تعینات کیا گیا ہے۔میڈیا کی رپورٹس کے مطابق مسلمانوں کے 200 گھروں کو نذر آتش کیا گیا ہے جس کا الزام مقامی مسلمان سیکیورٹی فورسز پر عائد کررہے ہیں۔پولیس کی کارروائی کے بعد علاقے میں کئی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا اور بس سروس کو بھی معطل کردیا گیا ہے۔ایک بس ڈرائیور محمد اسد کا کہنا تھا کہ ‘میں آنند وہاڑ سے آرہا تھا اور بس اسٹینڈ میں پہنچنے والا ہی تھا کہ مشتعل افراد نے بس کو نشانہ بنایا جس سے بس کو نقصان پہنچا۔

موضوعات:



کالم



بل فائیٹنگ


مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…

سنبھلنے کے علاوہ

’’میں خانہ کعبہ کے سامنے کھڑا تھا اور وہ مجھے…