اسلام آباد(وائس آف ایشیا) پاکستان نے بھارت کی جانب امن کے قیام اور دوستی کے لئے ہاتھ بڑھایا لیکن بھارت کو عزت راس نہ آئی۔ بھارت نے سفارتی ، جنگی اور سمندری محاذ پر پاکستان سے شکست کھانے کے بعد عالمی سطح پر اپنی تذلیل کا بدلہ لینے کا فیصلہ کر لیا ہے جس کے لیے بھارت کی جانب سے اوچھے ہتھکنڈے اپنائے جارہے ہیں۔ بھارت پاکستان کے خلاف سازشیں کر کے اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب ہونا
اور پاکستان کو بدنام کرنا چاہتا ہے۔قومی اخبار میں شائع میڈیا رپورٹ کے مطابق پلوامہ حملے کی طرح مقبوضہ کشمیر کے اندر اور بھارت کے سرحدی علاقے میں ایک اور بڑا واقعہ کروا کر الزام پاکستان پر لگانے کی بھارتی سازش بے نقاب ہوگئی ہے۔ مقبوضہ کشمیر، بھارت کے ساتھ ساتھ افغانستان کے اندر بھی کسی غیر ملکی سفارتخانے اور غیر ملکی اعلیٰ شخصیت کو بھی ساتھ نشانہ بنا کر اس کا بھی الزام پاکستان پر لگانے کی بھارت ،اسرائیل اور افغانستان کی تینوں خفیہ ایجنسیوں نے نہ صرف منصوبہ بند ی کر لی گئی ہے بلکہ اس پر کام بھی شروع ہوچکا ہے کہ کسی طریقے سے کوئی ایسا بڑا واقعہ کر کے پاکستان پر الزام لگایا جائے تاکہ اسی الزام کے تحت پاکستان پر سرجیکل اسٹرائیک کی کوشش کی جائے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ ذرائع کے مطابق یہ خوفناک سازش میں ناصرف مودی سرکار شامل ہے بلکہ این ڈی ایس،را اور موساد کے اہم افسران بھی اس میں شامل ہیں اور منصوبہ بندی کے تحت جس وقت یہ واقعہ مقبوضہ کشمیر اور بھارتی پنجاب کے اندر کیا جائے گا تو وہاں پر ایسے ثبوت پھینکے جائیں گے جن سے یہ ثابت کر سکیں کہ یہ لوگ پاکستان سے آئے ، اس ضمن میں کچھ جعلی شناختی کارڈ، تصاویر اور کاغذات بھی تیا ر کئے گئے ہیں۔ذرائع کے مطابق پنجاب کے اندر سکھ فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا جائے گا تاکہ سکھ کمیونٹی پاکستان کے خلاف ہو جائے
اور مقبوضہ کشمیر کے اندر بھی نچلی ذات کے ہندوؤں کو قربانی کا بکرا بنایا جائے گا۔ کیونکہ پاک بھارت کشیدگی میں سکھ کمیونٹی نے بھارت کی بجائے پاکستان کا ساتھ دینے کا اعلان کیا تھا جس پر بھارت تلملا اْٹھا تھا۔ذرائع کے مطابق اس ضمن میں دہلی اور قندھار میں رواں ماہ دو اجلاس بھی ہوچکے ہیں، ایک اجلاس 28 فروری کو بھی قندھار میں ہوا جس میں را، موساد، این ڈی ایس اور کالعدم تنظیم کے
اہم رہنما موجود تھے اس اجلاس میں حملوں کی منصوبہ بندی کے ساتھ ساتھ پاکستان کے اندر دہشت گردی ،اہم شخصیات کا اغواء اور غیر ملکیوں کی ٹارگٹ کلنگ کی بھی منصوبہ بندی کی گئی۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں یہ بھی طے کیا گیا کہ بالخصوص بلوچستان کے اندر حالات کو خراب کیا جائے جس کے لیے سی پیک پر جاری منصوبوں پر حملوں اور وہاں پر کام کرنے والے چینیوں کی
ٹارگٹ کلنگ اور اغوا ، پاکستان کے بارڈر پر چیک پوسٹوں پر حملے اور پاکستان کے اندر خود کش حملے کئے جائیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ افغانستان میں جو اجلاس ہوا اس میں را اور موساد کے چھ چھ اہم اہلکاروں کے علاوہ ٹی ٹی پی کے مولوی محمد نبی،این ڈی ایس کے عیسیٰ خان،پیر ضیاء الدین،فتح عثمان ،جاوید سواتی،ملا اسماعیل،مولانا رحمت اور انڈین قونصلیٹ قندھار کے تین ذمہ دار بھی موجود تھے۔
بھارت سے را اور موساد کے اہم افراد آئے تھے ، وہ سفید رنگ کے ہیلی کاپٹر میں آئے تھے۔ ذرائع کے مطابق بھارت اپنی اتحادی خفیہ ایجنسیوں کے ساتھ مل کر ہر صورت بدلہ لینے کے لیے دو اطراف سے سازش کر رہا ہے ، ایک افغانستان اور طالبان کو استعمال کر کے ، دوسرا اپنے ہی افراد پر اپنے ہی لوگوں کے ذریعے خود کش حملے کروا کر ان کی قربانیاں دے کر پاکستان پر الزام لگا کر
عالمی سطح پر ہمدردی حاصل کر کے پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کر کے بدلہ لیا جاسکے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کے اہم ادارے اس سازش سے آگاہ ہوچکے ہیں۔ اور سرحدوں پر پاک فوج نہ صرف الرٹ ہے بلکہ ساتھ میں دہشتگردی کے خطرات سے نمٹنے کی مکمل تیاری کی جاچکی ہے۔