ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

بھارتی میڈیا اپنے ملک میں عمران خان کی بڑھتی ہوئی حمایت پر پریشان، پلوامہ حملے میں ہلاک فوجیوں کو استعمال کر کے جذباتی بلیک میل کرنے لگا

datetime 2  مارچ‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور ( وائس آف ایشیا) انڈین میڈیا اپنے لوگوں کو پاکستان کے خلاف کرنے کے لیے پلوامہ حملے میں ہلاک فوجیوں کو استعمال کر کے جذباتی بلیک میل کرنے لگا۔تفصیلات کے مطابق پاکستان کی پاک فضائیہ نے رواں ہفتے حدود کی خلاف ورزی کرنے پر دو بھارتی طیاروں کو مار گرایا تھا۔ جب کہ ایک بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو27 فروری کو سرحدی حدود کی خلاف ورزی پر گرفتار کیاگیا تھا۔

جس کے بعد وزیراعظم عمران خان نے امن کے فروغ کے لیے بھارتی پائلٹ کو رہا کرنے کا اعلان کیا۔وزیراعظم عمران خان کے بعد دنیا بھر میں عمران خان کے چرچے ہونے لگے اور انہیں امن کا سفیر کہا گیا لیکن دلچسپ بات تو یہ ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے اس اقدام کو بھارت میں بھی سراہا گیا اور بھارت سے بھی یہ آوازیں اٹھنا شروع ہو گئیں کہ ہم جنگ نہیں چاہتے یہاں تک کہ کچھ بھارتیوں نے اپنے وزیراعظم مودی کو عمران خان سے سیکھنے کا مشورہ دے ڈالا۔بھارت کا پڑھا لکھا اور پر امن طبقہ پاکستان کے اس فیصلے کو خواب سراہا ریا ہین اور کہ رہا ہے کہ مودی کو لاشوں کی سیاست بند کر دینی چاہئیے۔اس تمام صورتحال میں بھارتی میڈیا اپنے ملک میں عمران خان کی بڑھتی ہوئی حمایت پر پریشان ہو گیا ہے یہاں تک کہ بھارتی میڈیا نے پاکستان اور وزیراعظم عمران خان کے خلاف جھوٹا پراپیگنڈز کرنا بھی شروع کر دیا ہے۔بھارتی میڈیا اور مودی سرکار کو خدشہ ہے کہ بھارتیوں کے دل میں عمران خان کے لیے قائم ہونے والا نرم گوشہ مستقبل میں ان کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ پاکستان کے وزیراعظم کے پرامن بیان نے بھارتیوں کے دِلوں میں گھر کر لیا ہے۔

اس تمام صورتحال میں انڈین میڈیا اپنے لوگوں کو پاکستان کے خلاف کرنے کے لیے پلوامہ حملے میں ہلاک فوجیوں کو استعمال کر کے جذباتی بلیک میل کرنے لگا۔بھارتی صحافیوں نے ایک بار پھر اپنے لوگوں کے ذہن میں یہ بات ڈالنا شروع کر دی ہے کہ پلوامہ حملے کا ذمہ دار پاکستان ہے۔حالانکہ بھارت کا پڑھا لکھا طبقہ یہ سوال کر رہا ہے کہ اگر پلوامہ حملے کا ذمہ دار پاکستان ہے تو اس کا ثبوت کہاں ہے؟ بھارتی حکومت اور میڈیا کوئی ثبوت تو پیش نہ کر سکے۔

البتہ ہمیشہ کی طرح لوگوں کو بیوقوف بنانا شروع کر دیا ہے اور کہا اہے جو لوگ بھارتی پائلٹ کی رہائی پرپاکستان کی تعریفیں کر رہے ہیں وہ یہ نہ بھولیں کہ پاکستان نے یہ اقدام امن کے لیے نہیں بلکہ عالمی دباؤ کے تحت کیا۔بھارتی میڈیا اپنے لوگوں کو یہ بھی کہہ رہا ہے کہ پاکستان کی تعریفیں کرنے والے یہ نہ بھولیں کہ ہم نے اپنے 40جوانوں کی لاشیں اٹھائی ہیں لیکن ایسا لگتا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کا بیانات اب بھارتیوں میں بھی شعور پیدا کر رہے ہیں۔بھارت اور پاکستان میں امن ایک ہی صورت میں قائم ہو سکتا ہے اگر بھارت میں امن مخالف مودی سرکار کی بجائے کوئی وزیراعظم عمران خان جیسا ہو جو اپنے ملک میں بم برسانے کی نیت سے آنے والے دشمن ملک کے پائلٹ کو صحیح سلامت اس کے ملک واپس بھیجنے کا حوصلہ رکھتا ہو۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…