مقبوضہ کشمیر میں 2 مجاہدین نے سینکڑوں بھارتی فوجیوں کو ناکوں چنے چبوا دیئے،طویل ترین جھڑپ میں6 اہلکار واصل جہنم،ایک افسر بھی شامل

2  مارچ‬‮  2019

سرینگر(اے این این )مقبوضہ کشمیر کے ضلع کپوارہ میں قابض بھارتی افواج اور کشمیری مجاہدین کیساتھ جھڑپ میں ایک بھارتی افسر سمیت6 اہلکار واصل جہنم اور اسسٹنٹ کمانڈنگ آفیسر سمیت 9 اہلکار وں زخمی ہوگئے جبکہ بھارتی سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے ایک کم عمر طالب علم سمیت 3کشمیری شہید ہو گئے ،بھارتی فورسز نے 5رہائشی مکانات تباہ کردیئے ،جھڑپ کے ساتھ ہی ہندوارہ قصبہ میں دفعہ 144نافذ کردیا گیا۔

سکیورٹی فورسز کی پتھرائو کرنیوالے کشمیریوں پر فائرنگ سے 10مظاہرین زخمی ہو گئے ، دو مجاہدین نے جمعرات کی صبح سے جمعہ کی شب تک بھارتی سکیورٹی فورسز کو ناکوں چنے چبوائے ۔موصولہ اطلاعات کے مطابق جمعرات کی صبح 22آر آر زالورہ کیمپ، ،92سی آر پی ایف بٹالین واڈورہ اور سپیشل آ پریشن گروپ ہندوارہ نے ایک مصد قہ اطلاع پر بابا گنڈ لنگیٹ نامی گائوں کو گھیرے میں لیا اور تلاشی کارروائی شروع کی ۔پولیس کو اطلاع ملی تھی کہ یہاں تین مجاہدین چھپے بیٹھے ہیں۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ صبح علاقے کا محاصرہ کیا گیا تھا اور دن بھر یہاں تلاشیاں لی گئیں تھیں۔انہوں نے کہا کہ رات تک جنگجوئوں اور فورسز کے درمیان آمنا سامنا نہیں ہوا لیکن جمعرات اور جمعہ کی شب پونے دو بجے فائرنگ کا آغاز ہوا جو کچھ وقفے تک جاری رہا۔ اس کے بعد صبح ایک بار پھر فائرنگ کا تبادلہ ہوا جو کئی گھنٹوں تک جاری رہا۔بعد دوپہر پولیس نے اس بات کا دعویٰ کیا کہ جھڑپ میں دو کشمیری شہید کیے گئے۔ تصادم آرائی کے دوران امتیاز احمد بٹ ولد غلام احمد نامی ایک شخص کا مکان، 3گائو خانے اور ایک کوٹہار تباہ ہوئے۔

مقامی لوگوں نے بتایا کہ سہ پہر کے وقت جب تباہ شدہ رہائشی ڈھانچوں کا ملبہ اٹھایا جارہا تھا تو ملبے کے نیچے کئی گھنٹوں تک رہنے والے مجاہدین اچانک نمودار ہوئے اور انہوں نے فورسز اہلکاروں پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں سی آر پی ایف کا انسپکٹر پنٹو اور کانسٹیبل ونود کمار کے علاوہ ایس پی ہندوارہ کے دو محافظ سلیکشن گریڈ کانسٹیبل نصیر احمد کوہلی ساکن ٹنگڈار اور غلام مصطفی براہ ساکن ڈگر پورہ ہندوارہ ہلاک جبکہ اسسٹنٹ کمانڈنٹ سی آر پی ایف دیپک کمار سمیت 5دیگر فورسز اہلکار شدید زخمی ہوئے۔

مقامی لوگوں نے بتایا کہ اس واقعہ کے بعد فورسز نے پوزیشن پھر سنبھالی جس کے بعد مجاہدین اور فورسز میں دوبارہ فائرنگ کا تبادلہ شروع ہوا جو رات تک جاری رہا۔جھڑپ میں مجاہدین نے 6بھارتی فوجیوں کو واصل جہنم کیا گیا ہے ۔تاہم شام کے فورا بعد فورسز نے بابا گنڈ کے متصل علاقے نیارو،کچھری،خانو، پہرو پیٹھ، ہانجی شاٹھ،یونسو،ادھی پورہ کو سخت محاصرے میں لیا ۔ یہ علاقے نالہ ماور کے کنارے پر ہیں اور فورسز کو خدشہ تھا کہ مجاہدین کہیں فرار ہونے کی کوشش نہ کریں۔علاقے میں روشنی کا انتظام کیا گیا ہے اور فائرنگ کا تبادلہ جاری تھا۔

مقامی لوگوں نے بتایا کہ جب بابا گنڈ میں مسلح جھڑپ جاری تھی تو کئی ملحقہ علاقوں کے لوگ جمع ہوئے اور انہوں نے فورسز پر پتھرائو کیا۔ اس موقعہ پر طرفین کے مابین شدید جھڑپیں ہوئیں جس کے دوران فورسز نے پہلے شلنگ کی اور بعد میں پیلٹ کا استعمال بھی کیا۔جس کے دوران ایک درجن کے قریب لوگ زخمی ہوئے ۔مقامی لوگو ں کا کہنا ہے کہ فورسز نے بعد میں فائرنگ کی ،جس کے نتیجے میں دسویں جماعت کا طالب علم وسیم احمد میر ولد محمد اکبر میر ساکن سگی پورہ ہندوارہ شہید جبکہ اویس اعجاز لون ساکن ادھی پورہ کے دونوں پیروں میں گولیاں لگیں اور اسے سرینگر منتقل کردیا گیا۔

اسکے علاوہ عاقب احمد اور سکندر بشیر پیلٹ لگنے کی وجہ سے زخمی ہوگئے ۔مقامی لوگو ں کے کا کہنا ہے کہ ایک طالب علم انظر احمد لون کی آنکھ میں پیلٹ لگ گیا جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوا اورسرینگر منتقل کیا گیا ۔قابض پولیس نے اپنے بیان میں تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ بابا گنڈ کا مصدقہ اطلاع پر محاصرہ کیا گیا جس کے دوران جنگجوئوں اور فورسز میں شدید جھڑپ ہوئی جو کافی دیر تک جاری رہی۔

اس دوران سی آر پی ایف اور پولیس کے 4اہلکار ہلاک ہوئے جبکہ ایک شہری بھی مارا گیا۔بابا گنڈ میں جھڑپ کے ساتھ ہی کرالہ گنڈ اور دیگر علاقوں میںمکمل ہڑتال رہی جس کے دوران تمام کاروباری سرگرمیاں ٹھپ ہو کر رہ گئیں جبکہ سب ڈویژن ہندوارہ میں انتظامیہ نے احتیاطی طور دفعہ 144نا فذ کیا ہے ۔ہندوارہ کے پورے علاقے میں زندگی کی سرگرمیاں معطل رہیں۔قابض پولیس نے دعوی کیا ہے کہ انہوں نے برزلہ اسپتال سے لشکر طیبہ سے وابستہ ایک فرد کو گرفتار کیا ہے جو اسلحہ چھیننے کی کارروائیوں میں ملوث تھا ۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ایک مصدقہ اطلاع ملنے پر پولیس نے شوکت احمد خان ولد عبدالحمید خان ساکن آرتھ نارہ بل بڈگام کو حراست میں لیا ہے ۔پولیس کے مطابق مذکورہ شخص لشکر طیبہ سے وابستہ ہے اور اسلحہ چھیننے کی کئی کاروائیوں میں ملوث ہے ۔جس کے خلاف پولیس اسٹیشن راج باغ میں ایف آئی آر زیر نمبر73/2018درج بھی ہے ۔ادھر ادھمپور میں پانچ مسافر اس وقت جاں بحق اور31زخمی ہوگئے ،جب سواریوں سے بھری ایک بس گذشتہ رات دیر گئے ایک گہری کھائی میں جاگری۔اطلاعات کے مطابق یہ بس جموں سے سرینگر کی طرف آرہی تھی ،جب یہ مجالٹا علاقے میں ڈرائیور کے قابو سے باہر ہوکر گہری کھائی میں جاگری۔ضلع کمشنر ادھمپور،ڈاکٹر پیوش سنگھ نے حادثے میں ایک خاتون سمیت پانچ افراد کے جاں بحق اور31کے زخمی ہونے کی تصدیق کی۔انہوں نے کہا کہ بچائو کارروائیاں جاری ہیں اور زخمیوں کو جموں پہنچایا گیا ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭

موضوعات:



کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…