لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) بھارت کے گرفتار پائلٹ ابھی نندن کو واہگہ بارڈر پر بھارتی حکام کے حوالے کر دیا گیا، بھارتی پائلٹ کو جمعہ کی شب بھارتی حکام کے حوالے کیاگیا، اس موقع پر بھارت سفارتخانہ کے چار اہلکار بھی موجود تھے،اس کے علاوہ بڑی تعداد میں بین الاقوامی میڈیا کے نمائندے بھی موجود تھے، سفارتی ذرائع کے مطابق بھارتی ائیر اتاشی گروپ کیپٹن جے ٹی کرین ابھی نندن کے سفری دستاویزات لے کر لاہور پہنچے جو انہیں بھارت چھوڑنے گئے۔
یاد رہے کہ بدھ کے روز پاک فضائیہ نے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنیوالے بھارتی فورسز کے 2 لڑاکا طیاروں کو مار گرایا تھا جبکہ پاک فوج نے ایک بھارتی پائلٹ کو گرفتار کیا تھا،گرفتار ہونیوالے بھارتی پائلٹ نے اپنے ویڈیو بیان میں اپنا نام ونگ کمانڈر ابھی نندن اور سروس نمبر 27981 بتایا تھا ۔ گزشتہ روز وزیر اعظم عمران خان نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی پائلٹ کو جذبہ خیر سگالی کے تحت رہا کرنے کا اعلان کر دیا۔وزیراعظم عمران خان نے گرفتار بھارتی ائیر فورس کے پائلٹ کو جذبہ خیرسگالی کے طور پر جمعہ کو رہا کرنے کا اعلان کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ ہماری مذاکرات اور امن کی کوششوں کو بھارت کمزوری نہ سمجھے ،پارلیمنٹ اور اپوزیشن کا شکر گزار ہوں، جب بیرونی خطرات کا سامنا ہے پوری قوم متحدہ ہے، بھارت کو کہہ رہا ہوں اس سے آگے نہ لے کر جائیں،پھر پاکستان جواب دینے پر مجبور ہو گا،جو ہتھیار دونوں کے پاس ہیں جنگ کی جانب سوچنا بھی نہیں چاہئے،ہمیں یقین ہے عالمی برادری اپنا کردار ادا کریگی ، موجودہ صورتحال میں پاکستانی میڈیا کا کر دار قابل تحسین ہے ۔ جمعرات کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پالیسی بیان دیتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ اپوزیشن کا شکر گزار ہوں اور خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ ایسے وقت میں جب پاکستان کو بیرونی خطرات ہیں تو ہماری قوم متحد ہے۔انہوں نے کہاکہ 26 جولائی کو جب وزیراعظم نہیں بنا تھا تب ہی بیان دیا تھا کہ اگر بھارت ایک قدم ہماری طرف بڑھائے گا تو ہم دو بڑھائیں گے،
اس کی وجہ یہ ہے کہ دنیا کی سب سے زیادہ غربت برصغیر میں ہے اور یہ میرا وڑن ہے کہ کبھی بھی کوئی قوم ترقی نہیں کرسکتی جہاں تھوڑے لوگ امیر باقی غریبوں کا سمندر ہوں۔وزیراعظم نے کہا کہ برصغیر کا آگے بڑھنا اس لیے ضروری ہیکہ امن ہو اور جو بھی مسئلے ہوں وہ بات چیت کے ذریعے حل ہوں، 26 جولائی کی پیشکش کے بعد مودی کو خط بھی لکھا جس میں اقوام متحدہ میں وزرائے خارجہ کی ملاقات کی تجویز دی لیکن اس پر جواب اچھا نہیں آیا، ہم نے دیکھا یہ رد عمل بھارت میں الیکشن کی وجہ سے ہے، ہم نے دیکھا کہ بھارت کی الیکشن کمپین میں پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات شامل نہیں، اس سوچا کہ الیکشن کے بعد بات آگے بڑھائیں گے۔