جنگ ہمیشہ مفت ملتی ہے لیکن پھر قوموں کو نسلوں تک اس کی قیمت ادا کرنا پڑتی ہے‘یہ ایک حقیقت ہے‘ آپ اب دوسری حقیقت بھی ملاحظہ کیجئے‘ ایٹم بم سے پہلے جنگوں میں زخمی زیادہ ہوتے تھے اور ہلاک کم لیکن ایٹم بم کے بعد
ہلاکتوں کی تعداد زخمیوں سے کہیں زیادہ ہوتی ہے اور تیسری حقیقت پاکستانی ہر چیز‘ ہر بات پر کمپرومائز کر لیتے ہیں لیکن یہ ملک کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ‘ کوئی کمپرومائز نہیں کرتے‘ یہ ہمیشہ اینٹ کا جواب پتھر سے دیتے ہیں اور ان کا خواہ کچھ بچے یا نہ بچے لیکن یہ دوسرے کا کچھ نہیں چھوڑتے‘انڈیا کو پاکستان کے ساتھ جنگ چھیڑنے سے پہلے یہ تینوں حقیقتیں ضرور سمجھ لینی چاہئیں‘ کل رات انڈین طیارے پاکستان آئے‘ بم پھینکے اور بھاگ گئے‘ یہ آج بھی آئے لیکن واپس نہ جا سکے‘ یہ دوبارہ آئیں گے تو ان کے ساتھ دوبارہ یہی سلوک ہو گا چنانچہ انڈیا کو ہماری یہ آفر مان لینی چاہیے، آپ یہ ذہن میں رکھیں‘ پاکستان نے ابھی حملہ نہیں کیا‘ ہم نے ابھی صرف اپنا دفاع کیا ہے‘ آپ خود سوچئے ہم اگر واقعی لڑنے پر آ گئے تو کیا ہوگا، پاکستان اور پاکستانی کیا ہیں‘ انڈیا کو اپنے دونوں طیاروں کے حشر اور اپنے پائلٹ ابھے نندن کے تاثرات سے اندازہ کر لینا چاہیے‘ ہم مہمان نوازی بھی کر سکتے ہیں اور مقابلہ بھی، کیا اب جنگ ہو گی یا مذاکرات‘ یہ ہمارا آج کا ایشو ہوگا جبکہ نیشنل کمانڈ اتھارٹی کی میٹنگ بھی ہوئی اور حکومت نے پارلیمانی پارٹیوں کے لیڈروں کو ان کیمرہ بریفنگ بھی دی‘ ہم اس پر بھی بات کریں گے‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔