راجن پور(این این آئی) وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر اپوزیشن پر شدید تنقید کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اپوزیشن جتنا مرضی شور مچالے ایک ایک کا احتساب ہوگا ،اپوزیشن کی جانب سے انتقامی کارروائیوں کا واویلا کیا جا رہا ہے، جو بھی ڈاکو پکڑا جائے نیلسن منڈیلا بننے کی کوشش کرتاہے ، طاقتور اور کمزور کے احتساب کانظام ایک ایک طرح کا ہونے سے ہی ملک آگے بڑھے گا،شریف خاندان نے لندن میں محلات تسلیم کیے،
ملکیت کی ایک دستاویز پیش نہ کرسکے،کرپشن کی یونین اورٹولہ جمہوریت کے نام پر اپنی چوری بچانے میں لگی ہے۔جمعہ کو وزیراعظم عمران خان پنجاب میں صحت کارڈز منصوبے کی افتتاح تقریب سے خطاب کے دور ان اپوزیشن پر برس پڑے ۔ عمران خان نے کہا کہ بدقسمتی سے ہم نظریہ پاکستان سے دور ہوگئے ہیں، ہمیں چاہیے کہ ملک کو مدینے کی ریاست کے اصولوں پر کھڑا کریں، پاکستان دنیا میں واحد ملک ہے جو اسلام کے نام پر بنا، اگر اس نظریہ پر قائم نہ رہا تو ملک ختم ہوجائیگا۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سرکاری اداروں کا سب سے بڑا مسئلہ سزا و جزا کا نظام ہے، اس نظام کے قائم ہونے تک کوئی ادارہ ٹھیک نہیں ہوگا، پورا شریف خاندان علاج کیلئے بیرون ملک جاتا ہے، نبی ؐ نے کہا کہ امیر اور غریب کیلئے الگ الگ قانون سے قومیں تباہ ہوتی ہیں ملک میں طاقت ور کے لیے الگ اور کمزور کے لیے الگ قانون ہے۔عمران خان نے کہا کہ شریف خاندان نے لندن میں محلات تسلیم کیے لیکن ملکیت کی ایک دستاویز پیش نہ کرسکے، اگر پیش کردیتے تو سارا کیس ختم ہوجاتا ہے، طاقتور اور کمزور کے احتساب کا ایک نظام ہونے سے ہی ملک آگے بڑھے گا، کرپشن کی یونین اورٹولہ جمہوریت کے نام پر اپنی چوری بچانے میں لگی ہے، پوری اپوزیشن کو چیلنج کرتا ہوں جتنا مرضی شور کرے جو چاہے کرے، اب ایک ایک کا احتساب ہوگا۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کرپٹ لوگوں کی یونین اور ٹولہ بنا ہوا ہے جو جمہوریت کے نام پر اپنی چوری چھپانے کے چکر میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ جتنا مرضی شور مچائیں، ایک ایک کا احتساب کریں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ غریب جیلوں میں پڑا ہے اور طاقتور چور چالیس چالیس گاڑیوں کے پروٹوکول میں پھر رہا ہے۔ ان کے جھوٹ پر جھوٹ پکڑے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ میرا کیس سپریم کورٹ میں چلا اور میں چالیس سال پرانے کاغذات جمع کرائے ہیں ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ میں کرکٹ کھیلتا تھا اور کہہ سکتا تھا کہ میں نے یہ پیسہ عوامی نمائندہ کی حیثیت سے نہیں بلکہ کرکٹ کھیل کر کمایا لیکن میں نے عدالت میں 60 دستاویزات دیں۔ انہوں نے کہا کہ آج کل انتقامی کارروائیوں کی باتیں کی جا رہی ہیں جو بڑا ڈاکو پکڑا جاتا ہے وہ نیلسن منڈیلا بن جاتا ہے۔انہوں نے کہاکہ ان لوگوں نے فلیٹ سمیت مجھ پر طرح طرح کے الزامات لگائے گئے لیکن میں نے سپریم کورٹ میں کاغذات جمع کر اکر اپنے آپ کو بے قصور ثابت کیا ۔وزیر اعظم نے شریف فیملی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ تین مرتبہ وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز رہنے والے نواز شریف کہتے ہیں کہ مجھے جیل بھیجو یا علاج کیلئے لندن جانے دو اور ان کے بھائی شہباز شریف بھی علاج کیلئے بیرون ملک جاتے ہیں جبکہ ان کے صاحبزادے بھی اپنی اہلیہ کے علاج کیلئے بیرون ملک گئے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ دس سال وزیراعلیٰ رہنے والے بھی چیک اپ کے لئے باہر جانا چاہتے ہیں، نیب سے بھاگا ہوا ان کا داماد اور بیٹا بھی بیرون ملک علاج کراتے ہیں، سرکاری خزانہ سے کروڑوں روپے علاج پر خرچ کئے جاتے رہے۔
سابق وزیر خزانہ بھی علاج کے لئے باہر گئے ہوئے ہیں، اسمبلی میں کوئی بیمار ہوتا تو وہ علاج کے لئے باہر چلا جاتا تھا۔ انہوں نے استفسار کیا کہ کون سا ملک حکمرانوں کو بیرون ملک علاج کی اجازت دیتا ہے جبکہ عوام سرکاری ہسپتالوں سے اپنا علاج کراتے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایسا پاکستان بنانا چاہتے ہیں جہاں سرکاری ہسپتال اتنے معیاری ہوں گے کہ امیر لوگ وہاں جائیں، وزیر اور وزیراعظم سے لے کر عام آدمی تک سرکاری ہسپتال سے علاج کروائیں۔
وزیراعظم عمران خان نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار پر ایک بار پھر بھرپور اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے انہیں پسماندہ علاقہ سے صحت انصاف کارڈز کے اجراء پر مبارکباد دی ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے بارے میں جو مہم چلائی جا رہی ہے اور شہباز شریف سے موازنہ کیا جا رہا ہے اس سے وہ گھبرائیں نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پسماندہ علاقہ سے تعلق رکھنے والے عثمان بزدار جانتے ہیں کہ ہسپتالوں کا کیا حال ہے کیونکہ ان کے بچوں کا علاج بھی انہی ہسپتالوں سے ہوتا ہے اور وہ انہی سکولوں میں پڑھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کے علاقہ میں اڑھائی لاکھ کی آبادی میں کوئی ڈاکٹر نہیں ہے اس لئے میری خواہش تھی کہ ایسا وزیراعلیٰ آئے جسے عوام کے دکھ اور تکالیف کا احساس ہو۔ وزیراعظم نے کہا کہ پسماندہ علاقوں کے عوام کیلئے کچھ کریں گے تو اﷲ تعالیٰ کی طرف سے برکت نازل ہو گی۔وزیراعظم نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو پسماندہ علاقہ سے صحت انصاف کارڈز کے اجراء پر مبارکباد یتے ہوئے کہا کہ ان کے بارے میں جو مہم چلائی جا رہی ہے اور شہباز شریف سے موازنہ کیا جا رہا ہے اس سے وہ گھبرائیں نہیں۔
انہوں نے کہا کہ پسماندہ علاقہ سے تعلق رکھنے والے عثمان بزدار جانتے ہیں کہ ہسپتالوں کا کیا حال ہے کیونکہ ان کے بچوں کا علاج بھی انہی ہسپتالوں سے ہوتا ہے اور وہ انہی سکولوں میں پڑھتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ مشرف کے دور میں مجھے آٹھ دن ڈی جی خان جیل میں رکھا گیا تو میں نے دیکھا کہ وہاں جیل میں صرف غریب لوگ تھے، اسمبلی میں میں طاقتور ڈاکوؤں کو دیکھتا تھا لیکن جیل میں صرف غریب لوگ ہوتے تھے۔ جب بھی ہم کسی طاقتور ڈاکو کو پکڑتے ہیں تو یہ سارے اکٹھے ہو کر کہتے ہیں کہ جمہوریت خطرے میں پڑ گئی۔ انہوں نے کہا کہ ہم وہ لوگ ہیں جو پاکستان کی پہلی نسل تھی جو یہیں پیدا ہوئیں، اس سے قبل ہمارے والدین غلام ہندوستان میں پیدا ہوئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ میں بار بار اپنی قوم کو سمجھاتا ہوں کہ پاکستان ایک نظریہ پر بنا ہے اور جب بھی کوئی قوم اپنے نظریئے سے ہٹتی ہے تو تباہ ہو جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس مقصد کے لئے پاکستان بنا تھا ہم اس نظریئے سے بہت دور چلے گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا میں واحد ملک ہے جو اسلام کے نام پر بنا۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کا مطلب کیا، لا الہ الا اﷲ کا نعرہ لگاتے ہیں لیکن نہیں سوچتے کہ وہ کیسا پاکستان تھا جس کے لئے قربانیاں دی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ قائداعظم نے چالیس سال تک پاکستان کے قیام کی جدوجہد کی، ہمیں سوچنا چاہئے کہ اگر ہم نے قیام پاکستان کے مقاصد کے مطابق پاکستان کو نہ بنایا تو اس کا پاکستان کا مقصد باقی نہیں رہے گا۔انہوں نے کہا کہ حضور نبی کریمؐ کی حدیث ہے جس کا مفہوم ہے کہ ایسی قومیں تباہ ہو جاتی ہیں جہاں طاقتور اور کمزور کے لئے الگ الگ قوانین ہوں۔ آج پاکستان کو بھی ایسی صورتحال کا سامنا ہے جہاں طاقتور اور کمزور اور امیر و غریب کے لئے الگ الگ قوانین ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غریب کو مرغی چوری پر جیل میں ڈال دیا جاتا ہے لیکن طاقتور کو پوچھا نہیں جاتا۔