فوجوں کا اجتماع،پاک بھارت جنگ کا خطرہ انتہاء پر ،دونوں ممالک کی آرمی کو اجازت دے دی گئی،ایک طرف جنگ کے بادل ہیں اور دوسری طرف ہمارے سارے سیاسی بریگیڈ ایک دوسرے کے ساتھ لڑ رہے ہیں‘ یہ کس کا قصور ہے؟جاوید چودھری کا تجزیہ

21  فروری‬‮  2019

پاکستان اور انڈیا کے بارڈرز پر ایک بار پھر جنگ کے بادل منڈلا رہے ہیں‘ انڈین وزیراعظم نے 16 فروری کو پاکستان کو جنگ کی کھلی دھمکی دی تھی جس کا جواب ہمارے وزیراعظم نے بھی دیا تھا، آج انڈیا نے جموں اور سری نگر میں اپنی فوج بڑھانا شروع کر دی ہے جس کے ردعمل میں آج ہمارے وزیراعظم نے بھی آرمی چیف کو انڈین جارحیت کی صورت میں جواب دینے کا اختیار دے دیا‘اب صورت حال یہ ہے انڈین آرمی کو بھی حملے کی اجازت مل چکی ہے اور ہماری فوج کو بھی جواب کیلئے حکومت

سے اب مزید اجازت کی ضرورت نہیں‘ صدر ٹرمپ تک نے اس صورت حال کو تشویشناک قرار دے دیا لیکن ہم جب ملک کے اندرونی سیاسی حالات کو دیکھتے ہیں تو یہاں سنگینی کا احساس ہے اور نہ ہی سنجیدگی، آپ ملاحظہ کیجئے ایک طرف جنگ کے بادل ہیں اور دوسری طرف ہمارے سارے سیاسی بریگیڈ ایک دوسرے کے ساتھ لڑ رہے ہیں‘ یہ کس کا قصور ہے‘ یہ کس کا فیلیئر ہے اور قوم کو حالات کی سنگینی کا احساس کون دلائے گا‘ حکومت یا اپوزیشن‘ یہ ہمارا آج کا ایشو ہوگا‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔

موضوعات:



کالم



عمران خان پر مولانا کی مہربانی


ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…