کوئٹہ/مظفر آباد/پشاور /لاہور/ملتان/شیخوپورہ (این این آئی) آزاد کشمیر ، گلگت بلتستان اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت ملک کے مختلف شہروں میں بارش کے بعد سیلابی ریلوں نے تباہی مچادی ، مختلف حادثات و اقعات میں جاں بحق افراد کی تعداد 25ہوگئی ،متعدد زخمی، دو لاپتہ ہوگئے ، سیلابی ریلے سے درجنوں دیہات بری طرح متاثر ہوئے ، ڈی ایم اے کے ملازمین کی چھٹیاں منسوخ کردی گئی ، مکران اور ضلع لسبیلہ میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ۔
حکومت بلوچستان نے صورت حال سینمٹنے کے لیے پاک فوج سے مدد مانگ لی،چترال میں برفباری سے نظام زندگی مفلوج ہوگیا ،تودہ گرنے سے راستے بند ہوگئے لواری ٹنل روڈ پر مسافر پھنس گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق آزاد کشمیر ، گلگت بلتستان ، خیبرپختون خوااور پنچاب میں طوفانی بارشوں کے بعد سیلابی ریلوں نے تباہی مچاد ی،سیلابی ریلے میں بہہ جانے، کچے مکانات، چھت اور دیواریں گرنے سے بچوں سمیت15افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے ۔ اطلاعات کے مطابق بلوچستان میں تباہی مچانے والی بارش نے سیلابی صورت حال پیدا کر دی ہے، وڈھ اور بیلہ کے درمیان بارشوں کے بعد سیلابی ریلہ سنگری پل کو بہا لے گیااوتھل اور بیلہ کے درمیان درجنوں دیہات اور آر سی ڈی ہائی وے کا ایک بڑا حصہ پانی کے ریلوں کی ز د میں آگیا ہے،لسبیلہ، شاہ نورانی، اوتھل میں بارش کے بعدسیلابی ریلے سے درجنوں دیہات بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ادھر اوتھل میں سیلابی ریلہ 4افراد کو بہا لے گیا، لاپتہ ہونے والوں میں سے 3 کی لاشیں نکال لی گئی ہیں ،ایک کی تلاش کا کام آخری اطلاعات تک جاری رہا ،ادھر آزاد کشمیر کے ضلع ہٹیاں بالا کے علاقے ریشیاں کے نالے میں برفانی تودے تلے دب کر ایک بچی جاں بحق اور 2 زخمی ہو گئے۔
دیر بالا کے علاقے کاڑلونگا میں 2 بچوں سمیت 3 افراد جاں بحق ہوگئے، عشیئری درہ میں مکان کی چھت گرنے سے خاتون چل بسی، گندیگار میں مکان پر بھاری پتھر گرنے سے ایک شخص جاں بحق ہو گیا تاہم پی ڈی ایم اے خیبرپختون خوا کے مطابق حالیہ بارشوں اور برف باری کے باعث دیر، شانگلہ، ہنگو اور کوہاٹ میں حادثات رونما ہوئے،جس سے 14افراد جاں بحق اور13 زخمی ہوئے۔متاثرہ علاقوں میں فوری ریلیف دینے کے لیے متعلقہ اداروں کو ہدایا ت جا ری کر دی گئیں۔
رات گئے پنجاب کے ضلع راجن پور کے علاقے روجھان میں بارش کے بعد کچے مکان کی چھت گرنے سے میاں بیوی جاں بحق اور 2 افراد زخمی ہو گئے۔ملتان میں بدھلہ روڈ پر مکان کی چھت گرنے سے 3 بچوں سمیت 4 افراد جاں بحق اور 2 زخمی ہو گئے۔ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر ریسکیو 1122 کے مطابق مسلسل بارش کے باعث سجاد حسین کے مکان کے ایک کمرے کی چھت گر گئی جس کے نتیجے میں کمرے میں سوئے ہوئے تین بہن بھائی علی شان، بختاور،عروج اور ان کی والدہ شازیہ بی بی موقع پر ہی جاں بحق ہو گئیں۔
جبکہ جاں بحق بچوں کی بہن نمرہ اور دادی صحراؤں بی بی شدید زخمی ہو گئیں جنہیں نشتر اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ادھر شیخو پورہ میں بارش کے باعث ایک مکان کی چھت منہدم ہو گئی جس کے نتیجے میں میاں بیوی جاں بحق ہوگئے۔ادھر ضلع آواران میں شدید بارش کے باعث ملار بند کو شدید نقصان پہنچا جبکہ ضلع کا مواصلاتی رابطہ بھی منقطع ہوگیا۔ترجمان صوبائی حکومت کے مطابق وزیراعلیٰ نے امدادی سرگرمیوں کیلئے ہیلی کاپٹر استعمال کرنے کی ہدایت کردی جبکہ پاک فوج کے بھی 4 ہیلی کاپٹر امدادی سرگرمیوں میں حصہ لیں گے۔
پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق بارش سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں شروع کردی گئیں حکام کے مطابق صوبائی حکومت اور ضلعی انتظامیہ سے رابطے میں ہیں اور پی ڈی ایم اے کے ملازمین کی چھٹیاں بھی منسوخ کردی گئی ہیں۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز بارش کے بعد سیلابی ریلوں سے متاثر ہونے والی تربت، ہوشاب اور لسبیلہ میں مختلف شاہراہوں کی بحالی کا کام بھی شروع کردیا گیا ہے
۔خضدار میں سب سے زیادہ 41 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی جہاں برساتی نالے بپھر گئے ، مکران اور ضلع لسبیلہ میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی جہاں پھنسے لوگوں کو نکالنے کے لیے ریسکیو ٹیموں نے حصہ لیا ۔ضلعی انتظامیہ چمن کا کہنا ہے کہ بارش کے بعد 40 سے زائد مکانات کو نقصان پہنچا۔وادی زیارت، توبہ اچکزئی، توبہ کاکڑی اور کان مہترزئی میں برفباری کے بعد آمد و رفت کی بحالی کے لیے برف ہٹانے کا کام جاری رہا ۔
حب ڈیم انتظامیہ کے مطابق رات گئے ہونے والی بارش سے ڈیم میں پانی کی سطح ڈیڑھ فٹ تک بلند ہوگئی ۔محکمہ موسمیات کے مطابق لسبیلہ میں 28، سبی 21، تربت 18، قلات میں 15، گوادر میں 13، ژوب 12، جیوانی 4 اور پنجگور میں ایک ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔ادھر ایک ہفتے کے دوران حب ڈیم میں پانی کی سطح میں ساڑھے7 کا اضافہ ہوچکا ہے، واپڈا ذرائع کے مطابق حالیہ بارشوں سے قبل حب ڈیم میں پانی کی سطح 278 اعشاریہ 5 فٹ پر تھی جوحب ڈیم کا ڈیڈ لیول کہلاتا ہے۔
ڈیم کے ڈیڈ لیبر پر چلے جانے کی وجہ سے کراچی کو پانی کی سپلائی بند کر دی گئی تھی۔واپڈا ذرائع کے مطابق گزشتہ ہفتے بلوچستان اور گردونواح میں بارشوں سے حب ڈیم میں پانی کی آمد کا سلسلہ شروع ہوا تھا اور مجموعی طور پر ڈیم میں دو فٹ پانی آیا تھا۔واپڈا ذرائع کے مطابق دو فٹ اضافہ کے ساتھ ہی حب ڈیم سے کراچی کو پانی کی فراہمی شروع کر دی گئی تھی، گزشتہ روز حب، لسبیلہ اور بلوچستان کے پہاڑی سلسلے میں شدید بارشوں سے حب ڈیم میں پانی کی آمد کا غیر معمولی سلسلہ شروع ہوگیا تھا۔
دوسری جانب محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی میں بارشوں کا امکان ختم ہوگیا ہے اور اب صرف بوندا باندی ہوسکتی ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سب سے زیادہ سردی کالام میں پڑی، جہاں پارہ منفی 13 تک گرگیا، اسلام آباد اور پشاور میں 5، لاہور10 ،کراچی 19 جبکہ کوئٹہ میں درجہ حرارت 1 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔