اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اوروزیر ریلوے شیخ رشیدنے کہا ہے کہ عمران خان نے واضح پیغام دےدیا۔ہم نے چوڑیاں نہیں پہن رکھیں،پاکستان کی طرف جومیلی آنکھ سے دیکھے گاوہ آنکھ نکال دیں گے۔نجی ٹی وی کے مطابق وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید نے وزیراعظم عمران خا ن کے خطاب پر ردعمل دیتے ہوئے کہا
کہ عمران خان نے واضح پیغام دےدیاہم نے چوڑیاں نہیں پہن رکھیں،پاکستان کی طرف جومیلی آنکھ سے دیکھے گاوہ آنکھ نکال دیں گے۔ان کا کہناتھا کہ وزیراعظم نے 20 کروڑعوام کی ترجمانی کی،وزیراعظم نے واضح طورپرکہاپاکستان دہشتگردی کیخلاف ہے،انہوں نے کہا کہ بھارت میں مسلمانوں پرظلم کی وجہ مسئلہ کشمیرہے۔دریں اثنا اس سے پہلے وزیر اعظم عمران خان نے بھارت کو پلوامہ واقعہ کی تحقیقات کی پیشکش کرتے ہوئے کہاہے کہ اگر بھارت کے پاس کوئی ثبوت یا انٹیلی جنس معلومات ہیں تو تبادلہ کیا جائے ، ایکشن لینگے، کیا وجہ ہے کشمیر کے نو جوان ا س انتہا کو پہنچ چکے ہیں انہیں موت کا خوف نہیں ،بھارت کو سوچنا چاہیے ،مقبوضہ کشمیر میں مظالم سے مسئلہ حل نہیں ہوگا ،کشمیر پر بھارت میں مذاکرات پر بات ہونی چاہیے،بھارت ڈائیلاگ میں دہشت گردی کا موضوع شامل کرنے کی بات کرتا ہے، ہم اس پر بھی بات کرنے کو تیار ہیں ،افغان مسئلے کی طرح مسئلہ کشمیر مذاکرات اور بات چیت سے حل ہوگا،دہشت گردی خطے کا بڑا ایشو ہے ، ہم اسے ختم کرنا چاہتے ہیں،اگر بھارت پاکستان پرحملہ کریگا تو پاکستان سوچے گا نہیں بلکہ بھرپور جواب دیگا ۔ منگل کو سر کاری ٹی وی اور ریڈیو پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ
چند دن پہلے مقبوضہ کشمیر میں پلوامہ میں واقعہ ہوا اور میں نے اس پر پہلے ہی بیان دینا تھا کیونکہ بھارت نے پاکستان پر الزام لگایا ہے لیکن ولی عہد محمد بن سلمان کا پاکستان کا اہم دورہ تھا یہ انوسٹمنٹ کانفرنس تھی جس کی بہت دیر سے ہم تیاری میں تھے لہذا میں تب اس لئے جواب نہ دینے کا فیصلہ کیا کہ ساری توجہ وزٹ سے ہٹ جانی تھی ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ ولی عہد اپنا دورہ پاکستان مکمل کر کے واپس چلے گئے اور اب بھارت کو جواب دے رہا ہوں ۔
وزیر اعظم عمران خان نے بھارت کومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ پہلے تو آپ نے پاکستان پر الزام لگا دیا نہ کوئی آپ کے پاس ثبوت ہے نہ سوچا کہ اس میں پاکستان کا کیا فائدہ ہے ؟۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اگر پاکستان اتنی اہم کانفرنس کررہا ہے اور ولی عہد کا بڑا دورہ تھا جس کی ہم بڑی دیر سے پلاننگ کررہے تھے اس دور ان کوئی احمق ہی اپنی کانفرنس کو سبوتاژ کر نے کیلئے اس طرح کا واقعہ کریگا؟
عمران خان نے کہا کہ اگر سعودی ولی عہد کا دورہ پاکستان نہ بھی ہوتا تو بھارت کو یہ سوچنا چاہیے تھا کہ اس سے پاکستان کو کیا فائدہ ہے؟ کیوں پاکستان اس موقع پر جب ہم استحکام کی طرف جارہے ہیں تو ایسا واقعہ کریں گے۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے پندرہ سال دہشتگردی کی جنگ لڑی ہے ہمارے ستر ہزار افراد شہید ہوئے ہیں ، پاکستان میں دہشتگردی نیچے جارہی ہے ، ملک میں امن آرہا ہے بھارت کو سوچنا چاہیے کہ ہمیں ایسے واقعہ کیا فائدہ ہوگا ؟۔
وزیر اعظم نے بھارت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ سے سوال پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا آپ نے ماضی کے اندر ہی پھنسا رہنا ہے اور ہر مرتبہ کشمیر میں کسی بھی سانحہ کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرانا چاہتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ آپ کشمیر کے مسئلے پر مذاکرات کے بجائے بار بار الزام لگا دیتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ میں واضح طورپر کہہ رہا ہوں کہ یہ نیا پاکستان ہے ، نئی سوچ ہے ، ہم سمجھتے ہیں کہ نہ ہماری زمین سے کوئی باہر جا کر دہشتگرد ی کرے اور نہ ہی کوئی باہر سے آکر ہمارے زمین پر دہشتگردی کرے ۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہم امن چاہتے ہیں میں بھارت کو آفر کررہا ہوں کہ آپ کسی قسم کی تحقیقات کروانا چاہتے ہیں تو واقعہ میں پاکستان ملوث ہے تو ہم تیار ہیں اگر آپ کے پاس کوئی انٹیلی جنس ہیں تو ہمیں دیں میں ہم ایکشن لینگے ۔عمران خان نے کہا کہ ہم کارروائی اس لیے نہیں کریں گے کہ ہم پر کوئی دباؤ ہے بلکہ یہ پاکستان سے دشمنی ہے کہ کوئی دہشت گردی کے لیے اس کی سرزمین استعمال کر رہا ہے، یہ ہمارے مفاد کے خلاف ہے۔
انہوں نے کہاکہ جب بھی مذاکرات کی بات کرتے ہیں تو بھارت آگے سے کہتا ہے کہ پہلے دہشتگردی پر بات کی جائے ہم دہشتگردی پر بات کر نے کیلئے تیاررہیں ۔انہوں نے کہاکہ دہشتگردی سارے خطے کا ایشو ہے ہم اس پر بات کر نے کیلئے بالکل تیار ہیں انہوںنے کہاکہ ہم چاہتے ہیں خطے سے دہشتگردی ختم ہو ،پاکستان کے ستر ہزار افراد دہشتگردی کی جنگ میں شہید ہوئے ہیں سو ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا ہے ۔
انہوں نے کہاکہ ہم دہشتگردی پر بات کر نے کیلئے تیار ہیں ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ آپ سے دوسری چیز یہ کہنا چاہتا ہوں کہ ہندوستان میں نئی سوچ آنی چاہیے ، کیا وجہ ہے کہ کشمیر کے نو جوان اس انتہا کو پہنچ چکے ہیں جنہیں موت کا خوف اتر چکا ہے کوئی تو جہ ہوگی ؟ وزیر اعظم نے کہاکہ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ ظلم کرنا، فوج کے ذریعے مسئلے کو حل کرنا کامیاب ہوگا، جب یہ آج تک کامیاب نہیں ہوا تو کیا آگے کامیاب ہوجائے گا۔
انہوں نے کہاکہ افغانستان میں سترہ سال سے جنگ لڑ ی جارہی ہے اور سترہ سال بعد ساری دنیا نے تسلیم کیا کہ مسئلہ ملٹری آپریشن سے نہیں مذاکرات سے ہوگا ۔ انہوں نے کہاکہ بھارت میں اس پر ڈبیٹ ہونی چاہیے ۔ عمران خان نے کہاکہ ہم بھارت میں آوازیں سن رہے ہیں ،سیاستدانوں کی آوازیں آرہی ہے، میڈیا پر باتیں ہورہی ہیں کہ پاکستان کو سبق سکھانا چاہیے پاکستان سے بدلہ لینا ہے ٗ سٹرائیک کرنی چاہیے ۔
وزیر اعظم نے کہاکہ مجھے بتائیں کہ کونسادنیا کا قانون ہے جو ایک شخص یا ملک کو جج یا جیوری بننے کی اجازت دیتا ہے کونسے انصاف کے نظام میں ایسا ہے ۔وزیر اعظم عمران خان نے بھارت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے ہاں الیکشن ہورہاہے ،ایسے بات کر نا آپ کیلئے آسان ہوگا ؟وزیر اعظم نے کہاکہ اگر بھارت سمجھتا ہے کہ پاکستان پرحملہ کریگا تو پاکستان سوچے گا نہیں بلکہ جواب دے گا،پاکستان کے پاس بھرپور جواب دینے کے سوا کوئی دوسراراستہ نہیں ہوگا ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ ہم سب جانتے ہیں کہ جنگ شروع کر نا انسان کے ہاتھ میں ہوتی ہے جنگ ختم کر نا انسان کے ہاتھ تھ میں نہیں ہوتی ،یہ بات کدھر جائے گی اللہ ہی بہتر جانتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اس لیے میں امید رکھتا ہوں کہ اس میں ذمہ داری اور حکمت سے کام لیں گے اور یہ مسئلہ بھی افغانستان کی طرح مذاکرات سے حل ہوگا۔