کیلیفورنیا (آن لائن) گوگل نے کہا ہے کہ بیسٹ آف دی ٹوائلٹ پیپر کے سرچ میں پاکستانی پرچم سامنے آنے کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے تاہم اس بارے میں مزید تحقیقات جاری ہیں۔گوگل نے پاکستانی پرچم کی خبر میڈیا پر آنے کے بعد وضاحت پیش کر دی۔گوگل ترجمان کے مطابق معاملے کی تحقیق جاری ہے تاہم ہماری سرچ میں کوئی بھی اس طرح کا معاملہ سامنے نہیں آیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ رپورٹ ہونے والی خبروں میں پرانے اسکرین شارٹس لگائے گئے ہیں جس سے کسی تازہ واقعہ کا ثبوت نہیں ملتا۔ایسا پہلی بار نہیں ہوا کہ گوگل نے کچھ سرچ کرنے پر غیر معمولی نتائج دکھایا ہو۔ ماضی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے نام بھی کچھ بدنام نتائج کے ساتھ منسلک تھے۔گوگل پر سرچ کے دوران کئی تصاویر ان خبروں سے متعلق ہی ہیں جو اس ربط کے حوالے سے ہیں جب کہ کئی میں ان سوشل میڈیا پوسٹس کے اسکرین شاٹس ہیں جن میں پاکستانی پرچم اور ٹوائلٹ پیپر ایک ساتھ دکھائے گئے ہیں۔مختلف میڈیا نے گزشتہ روز رپورٹ کیا کہ پلوامہ حملے کے بعد گوگل پر ایک ہیکنگ کارروائی ہوئی جس کے بعد گوگل پر بیسٹ ٹوائلٹ پیپر ان دی ورلڈ سرچ کرنے پر پاکستانی پرچم کی تصاویر سامنے آنے لگی تھیں۔14 فروری کو مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے پلوامہ حملے کی ذمہ داری جیش محمد نے قبول کی تھی اور اس حملے میں 40 بھارتی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔اس دھماکے کے بعد پاکستان اور بھارتی شہریوں کے درمیان سائبر جنگ شروع ہو گئی۔ ہندوستانی ہیکرز کی جانب سے پاکستان کی 50 سے زائد ویب سائٹس ہیک کیے جانے کا دعویٰ کیا گیا ہے جن میں سندھ حکومت کی جنگلات کی ویب سائٹ بھی شامل ہے۔
ٹوائلٹ پیپر کے الفاظ اور پاکستانی پرچم کا یہ ربط 14 فروری کے حملے کے بعد شروع ہوا جب چند بلاگز میں اس کا ذکر کیا گیا اور ہفتے کے اختتام پر یہ موضوع سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کرتا رہا۔