نئی دہلی (اے پی پی) بھارتی الیکشن سے پہلے مقبوضہ کشمیر میں خود کش حملہ میں بڑے پیمانے پر بھارتی فوجی جوانوں کی ہلاکت سے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے بے جان الیکشن مہم میں رنگ بھرنے کاجواز ڈھونڈ نکالا، جھوٹ یا حقیقت، یہ مودی کے انتخابات کے ڈرامے کیلئے ایک بڑا ویلنٹائن تحفہ ہے ،بھارتی دانشوروں کے خدشات بھی درست ثابت ہو رہے ہیں۔
تجزیہ نگاروں کے مطابق راجستھان، چھتیس گڑھ اور مدھیا پردیش سمیت کئی ریاستوں میں شکست کے بعد بی جے پی کو عام انتخابات میں شکست سامنے نظر آ رہی تھی، ایسے میں سرجیکل سٹرائیکس کی گیڈر بھبکیوں سے بات نہ بنی تو مقبوضہ وادی میں حریت پسندوں کی کارروائی کاالزام پاکستان پر لگا دیا گیا۔ مقصد واضح ہے کہ کسی بھی قیمت پر مودی سرکار کو بھارت کے عام انتخابات جیتنے ہیں۔بھارتی دانشور اشورک سوائن دسمبر 2018 میں اپنے ٹویٹ کے ذریعے یہ منظر نامہ دکھا چکے ہیں ۔ انہوں نے واضح طور پر کہا تھاکہ 2019 کے انتخابات سے پہلے بھارت کو فسادات کے لئے پاکستان کیساتھ سر حدی کشیدگی کیلئے تیار رہنا چاہئے ۔اقوام متحدہ ہیومن رائٹس کمیشن کی رپورٹ میں بھارت کا چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب ہو چکا ہے ۔ یہاں تک کہ بھارت نواز کشمیری رہنما فاروق عبداﷲ بھی بھارتی انتہا پسند قیادیت کو آڑے ہاتھوں لینے پر مجبور ہو گئے ۔ تجزیہ کار اس امر پر بھی متفق ہیں کہ یہ بھارت کا پرانا وطیرہ ہے کہ جب بھی الیکشن قریب ہوں یا کسی بڑی شخصیت کا دورہ پاکستان ہو،، توپوں کا رخ پاکستان کی جانب موڑ نے کا کوئی نہ کوئی بہانہ تراش لیا جاتا ہے لیکن شاید اس بار بھارتی عوام اس جال میں بھی نہ آئیں۔