سوات کے دور دراز علاقے کا عرفان اللہ اس ملک کا اصل ہیرو‘ اصل روشن ستارہ ہے‘ یہ پولیو ٹیم کا ایک معمولی کارکن ہے لیکن اس معمولی کارکن نے شدید سردی اور چار چار فٹ برف میں گھر گھر پیدل جا کر بچوں کو پولیو کی ویکسین پلائی‘
عرفان اللہ کے ایک دوست نے اس کی ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کر دی‘ یہ ویڈیو دیکھتے ہی دیکھتے پوری دنیا میں وائرل ہو گئی اور یونیسیف تک اس کے جذبے کی تعریف کرنے پر مجبور ہو گئی‘ وزیراعظم نے بھی اپنے ٹویٹر پیغام میں عرفان اللہ کو قوم کا ہیرو قرار دیا۔ یہ وہ لوگ‘ یہ وہ ہیرو ہیں جو قوم کا اصل سرمایہ ہیں‘ وزیراعظم اور وزراء کو چاہیے یہ ائیرپورٹ پر قطار میں کھڑے ہونے‘ اپنی پھٹی قمیض کی نمائش کرنے اور میاں جی کے ہوٹل میں دال کھانے کی تصویریں ٹویٹ کرنے کی بجائے عرفان اللہ جیسے لوگوں کی تصویریں نشر کریں‘ یہ لوگ پھٹی قمیضوں کی تصویروں سے زیادہ آپ کی امیج بلڈنگ کرسکتے ہیں‘ پوری دنیا سے پولیو ختم ہو چکا ہے صرف پاکستان‘ افغانستان اور نائیجیریا بچے ہیں‘ آپ عرفان اللہ جیسے ہیروز کو سپورٹ کریں تاکہ پاکستان بھی پولیو فری ممالک میں شامل ہو سکے‘ ہم عرفان اللہ کے جذبے کو سلام پیش کر کے آج کے موضوعات کی طرف آتے ہیں ، کیا حکومت کو واقعی پتہ نہیں تھا ملک اور اداروں کے حالات اتنے خراب ہیں‘ ہم اس ناواقفیت کو کیا نام دیں‘ یہ ہمارا آج کا ایشو ہوگا جبکہ آصف علی زرداری کا نام ہمیشہ ای سی ایل پر رہے گا‘ حکومت کا یہ بیان کس قدر سیریس ہے‘ ہم یہ بھی ڈسکس کریں گے اور آج رانا ثناء اللہ نے کسی موومنٹ کا ذکر کیا، یہ موومنٹ کیا ہے اور کیا یہ ہو بھی سکے گی‘ ہم یہ بھی ڈسکس کریں گے‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔