اسلام آباد(نیوز ڈیسک) سپریم کورٹ نے بحریہ ٹا ئو ن اور ملیر ڈویلپمنٹ اٹھارٹی کے تمام منجمد اکا ئو نٹس بحال کرنے کا حکم د یتے ہوئے کہا ہے کہ بعض اوقات سرکاری ادارے زیادہ کارکردگی دکھاتے ہیں، اسکول فیس کے معاملے میں بھی اکا ئو نٹ منجمد کر دیے گئے تاہم عدالت نے اکا ئو نٹس منجمد کرنے کا حکم نہیں دیا تھا، جعلی اکا ئو نٹس کیس میں بھی اکا ئو نٹ منجمد کرنے کا نہیں کہا گیا،
عدالت نے صرف مانیٹرنگ کا حکم دیا تھا، عدالت کا حکم نامہ بالکل واضح ہے۔ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں جعلی بینک اکا ئو نٹس کیس اور بحریہ ٹا ئو ن کے اکانٹس منجمد کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ بعض اوقات سرکاری ادارے زیادہ کارکردگی دکھاتے ہیں، اسکول فیس کے معاملے میں بھی اکا ئو نٹ منجمد کر دیے گئے تاہم عدالت نے اکانٹس منجمد کرنے کا حکم نہیں دیا تھا، جعلی اکا ئو نٹس کیس میں بھی اکا ئو نٹ منجمد کرنے کا نہیں کہا گیا، عدالت نے صرف مانیٹرنگ کا حکم دیا تھا۔وکیل ایم ڈی اے نے کہا کہ ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے اکائونٹس منجمد کر دیے گئے، ملیر ڈویلپمنٹ اور بحریہ تنخواہیں دینے سے بھی قاصر ہیں۔ سپریم کورٹ نے بحریہ ٹا ئو ن اور ملیر ڈویلپمنٹ اٹھارٹی کے تمام منجمد اکا ئو نٹس بحال کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کا حکم نامہ بالکل واضح ہے۔واضح رہے کہ اکائونٹس منجمد ہونے کے باعث بحریہ ٹائون اور ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو اچانک شدید مالی بحران کا سامنا کرنا پڑ گیا تھا جس سے نہ صرف ملازمین کی تنخواہیں بلکہ عوامی فلاح کے بھی کئی منصوبے شدید متاثر ہو کر رہ گئے تھے۔چیف جسٹس آف پاکستان نے اب اس حوالے سے واضح اور دو ٹوک فیصلہ دیتے ہوئے اکائونٹس بحال کرنے کا حکم دے دیا ہے جس کے بعد بحریہ ٹائون کے ہزاروں ملازمین اور اس کے فلاحی منصوبوں سے جڑے افراد میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔