اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وفاقی دارالحکومت میں اسپتال کی تعمیر سے متعلق مقدمے میں چیف جسٹس نے چیئرمین نیب جسٹس (ر)جاوید اقبال پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں اپنے چیمبر میں طلب کرلیا اور ریمارکس دیئے کہ ایک درخواست پر پگڑیاں اچھالی جاتی ہیں، کیا نیب کے علاہ سارا پاکستان چور ہے،نیب نے عدالتی احکامات کی ہی تذلیل شروع کر دی،کیوں نہ چیئرمین نیب
کا بطور سابق جج حاضری سے استثنی ختم کر دیں،نیکی کا کام ہو رہا ہے نیب ٹانگ اڑا کر بدنامی کر دیتا ہے، لاہور میں نیب کی ایک بی بی بیٹھی ہے جو لوگوں کو بلیک میل کرتی ہے اور وہ بی بی اپنے کام کروا رہی ہے۔ ہم نیب کے لوگوں کے وارنٹ جاری کر دیں تو ان کی کیا عزت رہ جائے گی،(آج) ہفتہ تک زمین الاٹ کریں ورنہ چیئرمین نیب کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہوگی۔سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں اسلام آباد میں اسپتال کی تعمیر سے متعلق مقدمے کی سماعت ہوئی۔اس موقع پر سیکرٹری صحت نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد کے علاقے ترلائی میں 200 بیڈ کا اسپتال بنا تھا، اس موقع پر جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا جو اسپتال حکومت بحرین نے بنانا تھا اور سی ڈی اے نے زمین دینا تھی اس کا کیا ہوا جس پر سیکرٹری صحت نے کہا اس کا کچھ نہیں ہوا۔جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی سے کہا گیا کہ 5 دن میں زمین کا فیصلہ کریں جس پر وکیل سی ڈی اے نے عدالت کو بتایا کہ زمین کے حصول کے معاملے میں نیب نے انکوائری شروع کردی۔چیف جسٹس نے اس موقع پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ ایک درخواست آتی ہے اور لوگوں کی پگڑیاں اچھالنا شروع کردیتے ہیں، کیوں نہ چیئرمین نیب کا بطور سابق جج حاضری سے استثنی ختم کر دیں،نیکی کا کام ہو رہا ہے نیب ٹانگ اڑا کر بدنامی کر دیتا ہے،
سی ڈی اے کیلئے عدالتی حکم اہم ہے یا نیب کا۔چیف جسٹس نے چیئرمین نیب اور پراسیکیوٹر جنرل کو چیمبر میں طلب کرتے ہوئے کہا کہ نیب کی تحقیقات کرنے کا کوئی معیار ہے یا نہیں، بحرین حکومت دس ارب روپے دینے کو ترس رہی ہے، چیئرمین نیب کو بتا دیں ممکن ہے ان کو حاصل حاضری سے استثنی واپس لے لیں، سابق سپریم کورٹ ججز کو حاضری سے استثنی خود ہم نے دیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ کیا نیب کے علاہ سارا پاکستان چور ہے، نیب نے عدالتی احکامات کی ہی تذلیل شروع کر دی، کیا صرف نیب کے لوگ سچے اور پاک ہیں، ہر معاملے میں نیب انکوائری شروع کر کے سسٹم روک دیتا ہے، کس نے کس نیت سے درخواست دی اور نیب نے کارروائی شروع کر دی،چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ لاہور میں نیب کی ایک بی بی بیٹھی ہے
جو لوگوں کو بلیک میل کرتی ہے اور وہ بی بی اپنے کام کروا رہی ہے۔ ہم نیب کے لوگوں کے وارنٹ جاری کر دیں تو ان کی کیا عزت رہ جائے گی۔وفاقی سیکرٹری صحت نے عدالت کو بتایا کہ ترلائی میں 200 بستر کا اسپتال بنا رہے ہیں، سی ڈی اے نے تاحال زمین الاٹ نہیں کی جب کہ بحرین کی حکومت نے زمین ملنے پرنرسنگ یونیورسٹی بنا کر دینا ہے، وکیل سی ڈی اے نے کہا کہ نیب انکوائری کے باعث زمین منتقل نہ ہوسکی۔چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ(آج) ہفتہ تک زمین الاٹ کریں ورنہ چیئرمین نیب کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہوگی۔