اسلام آباد (این این آئی)چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے عدالتی حکم کے باوجود آبپارہ میں شاہراہ سہروردی کی بندش کے معاملے پر وزارت دفاع کا موقف مسترد کردیا۔ جمعرات کو سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ نے شاہراہ سہروردی سے رکاوٹیں ہٹانے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت وزارت دفاع کے نمائندے نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے سڑک کو کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے حوالے کیا ہے لیکن کچھ بحالی کا کام ابھی چل رہا ہے۔اس پر سی ڈی اے کے ڈائریکٹر روڈز نے کہا کہ سڑک کا ایک حصہ سی ڈی اے کو دیا گیا تھا لیکن دوسرا حصہ سیکیورٹی نقطہ نظر کے تحت وزارت دفاع نے اپنے پاس رکھا تھا۔انہوں نے کہا کہ سڑک کے ایک حصے سے دو طرفہ ٹریفک نہیں چل سکتا، جس کے باعث ہم سڑک کو چوڑا کر رہے ہیں۔سی ڈی اے کے جواب پر چیف جسٹس نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ ہمارے احکامات پر عمل درآمد نہیں ہوا، ہم نے پورے پاکستان کی سڑکیں خالی کرا دیں، یہ اتنے خاص لوگ ہیں کہ انہیں استثنیٰ دیا گیا، کسی کو استثنیٰ نہیں ملے گا۔ نجی ٹی و ی کے مطابق اس موقع پر عدالت نے سی ڈی اے کو ہدایت کی کہ وہ درخواست جمع کرائے جس میں کہا جائے کہ انہیں سڑک کے دونوں حصوں کا کنٹرول نہیں دیا گیا، ساتھ ہی سڑک کی تصاویر منسلک کریں جس کے بعد مذکورہ کیس کی سماعت 10 روز کے لیے ملتوی کردی۔ چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے عدالتی حکم کے باوجود آبپارہ میں شاہراہ سہروردی کی بندش کے معاملے پر وزارت دفاع کا موقف مسترد کردیا۔ جمعرات کو سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ نے شاہراہ سہروردی سے رکاوٹیں ہٹانے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔