اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنـٹیرنز کے سیکریٹری جنرل سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہاہے کہ مہمند ڈیم کی تعمیر کا ٹھیکہ ڈیسکون پاکستان کو دیا گیا ہے جو کہ وزیر اعظم کے مشیر تجارت کی کمپنی ہے ٗٹھیکہ دینا انتہائی غیر اخلاقی ہے اور یہ ایک بہت بڑے اسکینڈل کی ابتدا ہے جس کی شفاف طریقے سے تحقیقات ہونی چاہئیں۔ ایک بیان میں سینیٹر فرحت اللہ بابر نے
کہا کہ پارٹی نے دو روز تک انتظار کیا کہ حکومت کی جانب سے کوئی قابل قدر وضاحت آئے گی لیکن جب حکومت نے وضاحت دی تو اس سے بہت سارے مزید سوالات سامنے آگئے اور حکومت کی جانب سے کسی معقول وضاحت نہ آنے کے بعد پارٹی مطالبہ کرتی ہے کہ اس ٹھیکے کی شفاف تحقیقات کرائی جائیں اور جب تک تحقیقات جاری رہتی ہیں تو وزیر تجارت کو اپنا عہدہ چھوڑ دیانا چاہیے۔ فرحت اللہ بابر نے سوال اٹھائے کہ کیا یہ درست ہے کہ دیگر دوسرے بولی دینے والوں کی بولیاں ٹیکنیکل بنیادوں پر مسترد کرکے ڈیسکون کے لئے میدان خالی چھوڑ دیا گیا؟ انہوں نے پوچھا کہ کیا یہ ضروری نہیں کہ دیگر بولیاں دینے والے نااہل ہوگئے تو نئی بولیوں کے لئے دوبارہ نئے سرے سے اعلان کیا جاتا؟ انہوں نے کہا کہ کیا یہ بات درست ہے کہ ڈیسکون نے اپنی بولی عام انتخابات کے بعد جمع کرائی؟ انہوںنے یہ بھی پوچھا کہ دیگر بولیاں دینے والوں کی نااہلی کے کتنے عرصے بعد ڈیسکون کی بولی کھولی گئی تھی؟ انہوںنے یہ سوال بھی کیا کہ کیا یہ بات درست ہے کہ پیپرا رولز اس بات کی اجازت نہیں دیتے کہ صرف ایک واحد بولی کو قبول کر لیا جائے؟ اس شرط کو نظرانداز کرنے کے لئے کیا طریقہ اپنایا گیا؟یہ وضاحت کے ڈیسکون اس جوائنٹ وینچر میں صرف 30فیصد کا حصہ دار ہے انتہائی مضحکہ خیز ہے اور یہ معاملے کو چھپانے کی مجرمانہ کوشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ
صرف دوروز قبل خیبرپختونخواہ اسمبلی کے سابق اور موجودہ اسپیکر صاحبان اسمبلی میں ایک سینئر افسر کی تقرری کے معاملے اختیارات کے ناجائز استعمال کے مرتکب پائے گئے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ روز قبل ہی کابینہ نے سی ڈی اے کو حکم دیا کہ وہ وزیراعظم کی بنی گالہ میں رہائش گاہ کو ریگولرائز کرنے کے لئے سی ڈی اے کے ماسٹر پلان میں تبدیلی کرے۔
ابھی اس اسکینڈل کی بازگشت ختم نہیں ہوئی تھی کہ مہمند ڈیم کا اسکینڈل سامنے آگیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت اپنے گھر کو صاف کرے اور یہ بھی کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی نہ صرف حکومتی کرپٹ عناصر کو بے نقاب کرے گی بلکہ ان کا پیچھا بھی کرے گی چاہے وہ کتنے ہی اعلیٰ عہدے پر فائز کیوں نہ ہوں اور اخلاقی طور پر کتنے ہی گرے ہوئے ہی کیوں نہ ہوں۔