لاہور(آئی این پی) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کی خالی آسامیاں پر نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اسلام آباد ہائی کورٹ کے معاملے کو دیکھے ورنہ عدالت سوموٹو لے گی۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں بنچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں کیس کی سماعت کی ۔
چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل چوہدری اشتیاق اے خان سے کہا کہ حکومت کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کی تعداد میں اضافے سے متعلق سفارشات بھیجی تھیں، نگران حکومت کے دور بھجوائی گئی سفارشات پر تاحال کچھ بھی نہیں کیا گیا،کیا حکومت چاہتی ہے کہ عدلیہ مفلوج ہوجائے؟۔چیف جسٹس پاکستان نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں اس وقت 4 ججز کام کررہے ہیں، کام کا سارا بوجھ ان چار ججز پر ہے، آپ ججز کی تعداد کیوں نہیں بڑھا رہے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق اے خان نے بتایا کہ ججز کی تعداد بڑھانے کیلئے کمیٹی تشکیل دی گئی تھی، جب بل کا ڈرافٹ پیش کرنا تھا تو اپوزیشن نے مخالفت کر دی، ججز کی تعداد بڑھانے کیلئے آرڈیننس کی تجویز بھی زیر غور تھی لیکن اسمبلی کا سیشن چل رہا ہے۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کی تعداد کم ہونے سے ڈویژن بنچ بھی نہیں بن سکتا، ملک کی تمام ہائی کورٹس اہم ہیں مگر اسلام آباد ہائی کورٹ میں بہت اہم کیسز ہیں،حکومت اسلام آباد ہائی کورٹ کے معاملے کو دیکھے ورنہ عدقلت سوموٹو لے گی۔ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے یقین دہانی کروائی کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کی خالی اسامیاں فوری طور پر پوری کرتے ہیں۔ میاں ثاقب نثار نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کی خالی آسامیاں پر نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اسلام آباد ہائی کورٹ کے معاملے کو دیکھے ورنہ عدالت سوموٹو لے گی۔