لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)چیف جسٹس آف پاکستان نے کہاہے کہ جوپانی پینے کے قابل نہیں اس کوبھی نچوڑاجا رہا ہے، منرل واٹرایشوپرنوٹس لیا، کیا میں نے خود بوتلیں بنانی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس صاف پانی کے وسائل نہیں، ہمیں توجہ دینی چاہیے۔ زندگی بامقصد ہونی چاہیے،مجھے اپنے پیشے سے محبت ہے کسی ادارے یا صوبے سے نہیں، قوم کی خدمت کیلئے 3 گھنٹے سے
زیادہ نہیں سوتا۔چیف جسٹس نے سروسزانسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسزمیں تقریب سے خطاب کے دوارن ماضی کی یادوں کو کھنگالتے ہوئے بتایا کہ میں 8 برس کی عمر میں اپنی والدہ کو تانگے پر بٹھا کر ڈاکٹر کے پاس لیکر جاتا تھا اور کئی کئی گھنٹے تک ڈاکٹروں کے پاس جا کر بیٹھا رہتا تھا۔انہوں نے بتایا کہ والدہ نے مجھے اور میرے بھائی کو انسانیت کی خدمت کی نصیحت کی اور دعا کی اے اللہ! جو تکلیفیں تھیں تونے مجھے دے دیں، میری اولاد کو محفوظ رکھنا۔چیف جسٹس نے کہا کہ جو شخص کسی عذاب سے گزرتا ہے، اسے دوسرے کی تکلیفوں کا احساس ہوتا ہے، میں نے بھی والدہ کی نصیحت کو پلے سے باندھ کر اپنی زندگی کا مشن شروع کیا۔انہوں نے کہا کہ صحت کے شعبے میں خیبرپختونخوا میں جو کرنا چاہ رہا تھا، نہیں کرسکا لیکن پنجاب اور سندھ میں صحت کے شعبوں میں تبدیلیاں آئی ہیں،انہوں نے کہا کہ سفارش ختم، میرٹ کی بنیاد پرلوگوں کی تقرری کی گئی جس کا نتیجہ آیا۔جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ نجی اسپتال تعلیم گاہیں نہیں، بزنس سینٹر بن چکے ہیں، ساتھ ہی انہوں نے واضح کیا کہ وہ تمام نجی اسپتالوں کی نہیں، مخصوص اداروں کی بات کر رہے ہیں۔چیف جسٹس نے بتایا کہ انہوں نے نجی میڈیکل کالجوں کی لاکھوں روپے فیس میں سے 726 ملین روپے بچوں کو واپس دلوائے۔اپنے خطاب کے دوران چیف جسٹس نے تعلیم کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ
کسی بھی قوم یا معاشرے کی ترقی وخوشحالی کے لیے تعلیم بنیادی درجہ رکھتی ہے اور میری ہمیشہ سے کوشش رہی کہ تعلیم کے فروغ کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کروں۔ جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ میں ہمیشہ اس بات پر زور دیتا ہوں کہ ہمیں اپنے وسائل کو تعلیم پر لگانا چاہیے۔چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ ملک کی آبادی بڑھ رہی ہے اور وسائل کم ہوتے جا رہے ہیں، آج پاکستان میں پیدا ہونے والا ہر بچہ ایک لاکھ، 21 ہزار روپے کا مقروض ہے۔خطاب کے دوران چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا پانی کی کمی کے معاملے پر بات کرنا غلط ہے؟ کیا صاف پانی کے مسئلے پر ازخود نوٹس لینا میرے دائرہ اختیار میں نہیں آتا؟آخر میں چیف جسٹس نے کہا کہ پانی سے لیکر ادویات کی حد تک ہمیں کوشش کرنا ہوگی کہ بہتری لائیں۔