بدھ‬‮ ، 18 جون‬‮ 2025 

دوسروں پر انحصار کی پالیسی کو ترک کرنا ہوگا ،ہم نے مختصر مدت کے مفاد کیلئے غلط فیصلے کئے ،وزیراعظم عمران خان کا انتباہ،بڑے اقدام کا اعلان کردیا

datetime 28  دسمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی) وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ دوسروں پر انحصار کی پالیسی کو ترک کرنا ہوگا اس سے ماضی میں ملک کو بہت نقصان پہنچا ہے ، قومی وقار کی بات کرنے پر مذاق اڑا یا جاتا ہے، سٹرکچرل خرابیاں دور کرنے کی بجائے قرضے اور امداد لیکر عارضی اقدامات کئے گئے جس سے ہم نے اپنی خومختاری کو بھی کھو دیا اور ہماری غیرت اور خود داری ختم ہوگئی،منی لانڈرنگ کی روک تھام کیلئے کوششیں تیز کرنا ہوں گی،

لوٹی ہوئی قومی دولت کی واپسی کیلئے مختلف ممالک سے معاہدے کر رہے ہیں،دفتر خارجہ اپنی ذہنیت تبدیل کرے، سفیروں سے وہ کام چاہتے ہیں جو ابھی تک نہیں ہوا،پاکستان ٹیم ورک سے ہی اس صورتحال سے باہر آئیگا،اوورسیز پاکستانی ہمارا سب سے بڑا اثاثہ ہیں ان کیلئے آسانیاں پیدا کی جائیں،ہم نے مختصر مدت کے مفاد کیلئے غلط فیصلے کئے ،اشرافیہ ذاتی مفاد کیلئے بیرون ملک پاکستان منفی تشخص پیش کرتی رہی۔جمعہ کو اسلام آباد میں دو روزہ سفرا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ قوم تب اٹھتی ہے جب وہ یقین کرنا شروع کرتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم قومی وقار کی بات کرتے ہیں تو مذاق اڑا یا جاتا ہے، یہ بڑی افسوس ناک بات ہے، قوموں کی غیرت بڑی اہمیت رکھتی ہے، پاکستان میں حالیہ بحران دراصل چیزوں کو ٹھیک کرنے کا ہمارے لئے موقع ہے۔ انہوں نے کہاکہ ماضی میں دوسروں پر انحصار کر کے بنائی گئی پالیسی سے نقصان ملک کو بہت نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے ہمیں دوسروں پر انحصار کی پالیسی کو ترک کرنا پڑے گا ۔ انہوں نے کہا کہ جب ہمارے پاس خسارہ بڑھنے لگا تو ملک میں آمدنی بڑھانے کے بجائے قرض لینے یا امداد لینے کا شارٹ کٹ لیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ سٹرکچرل خرابیوں کو ٹھیک کرنے کی کوشش نہیں کی گئی اور یہ بڑھتی چلی گئیں،ہم نے خرابیاں دور کرنے کے بجائے قرضے اور امداد لے کر عارضی اقدامات کیے جس سے ملک کو نقصان پہنچا،جس سے ہم نے اپنی خومختاری کو بھی کھو دیا اور ہماری غیرت اور خود داری ختم ہوگئی۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم ملک کو ٹھیک کرنے کیلئے بنیادی ڈھانچے میں تبدیلی نہیں کر سکے اور قوم کی تعمیر بھی نہیں ہوئی اور ملک میں جتنے بھی مسائل آئے ہیں وہ اسی ذہنیت کی وجہ سے آئے ہیں اس لئے ضروری ہے کہ ذہنیت میں تبدیلی آئے ۔ انہوں نے کہا کہ ذہنیت میں تبدیلی لانا اس لئے بھی ضروری ہے کیونکہ باہر ہماری ایک بری تصویر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران میں خمینی کے انقلاب کے بعد مغرب میں اسلامی بنیاد پرستوں کی اصطلاح آئی اس کے بعد نائن الیون اور اس سے قبل بھی میں نے دیکھا کہ

ہماری قیادت خود ہمارے وزراء اعظم باہر جاکر دنیا کو یہ کہتے تھے کہ میں لبرل ہوں اور اب مجھے بچالو ورنہ یہاں سارے بنیاد پرست آئینگے یہ ان کو ڈراتے تھے۔ انہوں نے گزشتہ حکومت اور وزیرخارجہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن میں ایشیا سوسائٹی میں پاکستان تحریک انصاف اور اپنے اندر فرق کے سوال پر وزیرخارجہ نے کہا کہ ہم لبرل ہیں اور تحریک انصاف مولویوں کیساتھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک کی اشرافیہ نے پیسے لینے کیلئے اپنے آپ کو لبرل بنا کر ملک میں تقسیم پیدا کی ۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے مختصر مدت کے مفاد کیلئے غلط فیصلے کئے اور اشرافیہ ذاتی مفاد کیلئے بیرون ملک پاکستان منفی تشخص پیش کرتی رہی۔ انہوں نے سفیروں کو اپنی ترجیحات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ سب سے پہلے دفتر خارجہ اپنی ذہنیت تبدیل کرے، ہم اپنے سفیروں سے وہ کام چاہتے ہیں جو ابھی تک نہیں ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ٹیم ورک سے ہی اس صورتحال سے باہر آئیگا۔ انہوں نے کہاکہ دفتر خارجہ اور سفیروں سمیت دیگر اداروں سے رابطہ بہت ضروری ہے کیونکہ جن چیلنجز کا سامنا ہے

ان پر معمول کے طریقوں سے قابو نہیں پاسکتے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ سفیروں سے سب سے پہلے میں یہ چاہتا ہوں کہ سمندر پار پاکستانی ہمارا سب سے بڑا اثاثہ ہیں جو استعمال میں نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے محنت کش اپنے گھر والوں کو چھوڑ کر باہر جاتے ہیں اور 12۔12 گھنٹے کام کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کیلئے تمام رکاوٹیں دور کی جائیں ۔ وزیراعظم کہا کہ بیرون ملک مقیم ایسے پاکستانیوں کی فہرست بنائی جائے جو وہاں کاروبار میں مسابقت کررہے ہیں،وہ پاکستان میں سرمایہ کاری کرسکتے ہیں ۔ انہوں نے سفیروں کو ہدایت کی کہ آپ ان سے مسلسل رابطے میں رہیں کیونکہ وہ اپنے ملک میں سرمایہ کاری کریں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ دوسرے نمبر پر باہر رہنے والے ہمارے محنت کش کیلئے آسانیاں پیدا کی جائیں ان کیلئے خاص رحم ہونا چاہیے کیونکہ 19 ارب ڈالر نہ آئے تو ہمارا کیا حال ہو اس لئے ان کی خدمت کی جائے۔

انہوں نے کہاکہ کاروبار کرنے میں آسانیاں پیدا کرنے کیلئے ٹیم ورک کی ضرورت ہے،آج بنگلہ دیش بھی ہم سے آگے نکل گیا ہے۔انہوں نے سفیروں کو ہدایت کی کہ وہ برآمدات کے حوالے سے توجہ دیں کہ ہم افریقہ اور لاطینی امریکی ممالک کو کیا فروخت کرسکتے ہیں ، آپ وہاں جائیں تو آپ رپورٹ لیں کہ ہم کیا کررہے ہیں۔وزیراعظم نے سفیروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ چوتھی چیز منی لانڈرنگ ہے جس پر بھی آپ کی بڑی مدد چاہیے ، آپ نے منی لانڈرنگ کے حوالے جعلی بینک اکاؤنٹس کی رپورٹ پڑھی ہوگی کہ کس سطح پر پیسہ چوری ہوکر باہر جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ منی لانڈرنگ کی روک تھام کیلئے کوششیں تیز کرنا ہوں گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ لوٹی ہوئی قومی دولت کی واپسی کیلئے مختلف ممالک سے معاہدے کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ امریکہ کے اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کا اندازہ ہے کہ 10 ارب ڈالر کی سالانہ منی لانڈرنگ ہوتی ہے اس کو جتنا بھی روک سکیں روکیں کیونکہ ہمارے روپے پر جو دباؤ پڑتا ہے اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



دیوار چین سے


میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…

غزوہ ہند

بھارت نریندر مودی کے تکبر کی بہت سزا بھگت رہا…