بدھ‬‮ ، 06 اگست‬‮ 2025 

دوسروں پر انحصار کی پالیسی کو ترک کرنا ہوگا ،ہم نے مختصر مدت کے مفاد کیلئے غلط فیصلے کئے ،وزیراعظم عمران خان کا انتباہ،بڑے اقدام کا اعلان کردیا

datetime 28  دسمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی) وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ دوسروں پر انحصار کی پالیسی کو ترک کرنا ہوگا اس سے ماضی میں ملک کو بہت نقصان پہنچا ہے ، قومی وقار کی بات کرنے پر مذاق اڑا یا جاتا ہے، سٹرکچرل خرابیاں دور کرنے کی بجائے قرضے اور امداد لیکر عارضی اقدامات کئے گئے جس سے ہم نے اپنی خومختاری کو بھی کھو دیا اور ہماری غیرت اور خود داری ختم ہوگئی،منی لانڈرنگ کی روک تھام کیلئے کوششیں تیز کرنا ہوں گی،

لوٹی ہوئی قومی دولت کی واپسی کیلئے مختلف ممالک سے معاہدے کر رہے ہیں،دفتر خارجہ اپنی ذہنیت تبدیل کرے، سفیروں سے وہ کام چاہتے ہیں جو ابھی تک نہیں ہوا،پاکستان ٹیم ورک سے ہی اس صورتحال سے باہر آئیگا،اوورسیز پاکستانی ہمارا سب سے بڑا اثاثہ ہیں ان کیلئے آسانیاں پیدا کی جائیں،ہم نے مختصر مدت کے مفاد کیلئے غلط فیصلے کئے ،اشرافیہ ذاتی مفاد کیلئے بیرون ملک پاکستان منفی تشخص پیش کرتی رہی۔جمعہ کو اسلام آباد میں دو روزہ سفرا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ قوم تب اٹھتی ہے جب وہ یقین کرنا شروع کرتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم قومی وقار کی بات کرتے ہیں تو مذاق اڑا یا جاتا ہے، یہ بڑی افسوس ناک بات ہے، قوموں کی غیرت بڑی اہمیت رکھتی ہے، پاکستان میں حالیہ بحران دراصل چیزوں کو ٹھیک کرنے کا ہمارے لئے موقع ہے۔ انہوں نے کہاکہ ماضی میں دوسروں پر انحصار کر کے بنائی گئی پالیسی سے نقصان ملک کو بہت نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے ہمیں دوسروں پر انحصار کی پالیسی کو ترک کرنا پڑے گا ۔ انہوں نے کہا کہ جب ہمارے پاس خسارہ بڑھنے لگا تو ملک میں آمدنی بڑھانے کے بجائے قرض لینے یا امداد لینے کا شارٹ کٹ لیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ سٹرکچرل خرابیوں کو ٹھیک کرنے کی کوشش نہیں کی گئی اور یہ بڑھتی چلی گئیں،ہم نے خرابیاں دور کرنے کے بجائے قرضے اور امداد لے کر عارضی اقدامات کیے جس سے ملک کو نقصان پہنچا،جس سے ہم نے اپنی خومختاری کو بھی کھو دیا اور ہماری غیرت اور خود داری ختم ہوگئی۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم ملک کو ٹھیک کرنے کیلئے بنیادی ڈھانچے میں تبدیلی نہیں کر سکے اور قوم کی تعمیر بھی نہیں ہوئی اور ملک میں جتنے بھی مسائل آئے ہیں وہ اسی ذہنیت کی وجہ سے آئے ہیں اس لئے ضروری ہے کہ ذہنیت میں تبدیلی آئے ۔ انہوں نے کہا کہ ذہنیت میں تبدیلی لانا اس لئے بھی ضروری ہے کیونکہ باہر ہماری ایک بری تصویر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران میں خمینی کے انقلاب کے بعد مغرب میں اسلامی بنیاد پرستوں کی اصطلاح آئی اس کے بعد نائن الیون اور اس سے قبل بھی میں نے دیکھا کہ

ہماری قیادت خود ہمارے وزراء اعظم باہر جاکر دنیا کو یہ کہتے تھے کہ میں لبرل ہوں اور اب مجھے بچالو ورنہ یہاں سارے بنیاد پرست آئینگے یہ ان کو ڈراتے تھے۔ انہوں نے گزشتہ حکومت اور وزیرخارجہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن میں ایشیا سوسائٹی میں پاکستان تحریک انصاف اور اپنے اندر فرق کے سوال پر وزیرخارجہ نے کہا کہ ہم لبرل ہیں اور تحریک انصاف مولویوں کیساتھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک کی اشرافیہ نے پیسے لینے کیلئے اپنے آپ کو لبرل بنا کر ملک میں تقسیم پیدا کی ۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے مختصر مدت کے مفاد کیلئے غلط فیصلے کئے اور اشرافیہ ذاتی مفاد کیلئے بیرون ملک پاکستان منفی تشخص پیش کرتی رہی۔ انہوں نے سفیروں کو اپنی ترجیحات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ سب سے پہلے دفتر خارجہ اپنی ذہنیت تبدیل کرے، ہم اپنے سفیروں سے وہ کام چاہتے ہیں جو ابھی تک نہیں ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ٹیم ورک سے ہی اس صورتحال سے باہر آئیگا۔ انہوں نے کہاکہ دفتر خارجہ اور سفیروں سمیت دیگر اداروں سے رابطہ بہت ضروری ہے کیونکہ جن چیلنجز کا سامنا ہے

ان پر معمول کے طریقوں سے قابو نہیں پاسکتے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ سفیروں سے سب سے پہلے میں یہ چاہتا ہوں کہ سمندر پار پاکستانی ہمارا سب سے بڑا اثاثہ ہیں جو استعمال میں نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے محنت کش اپنے گھر والوں کو چھوڑ کر باہر جاتے ہیں اور 12۔12 گھنٹے کام کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کیلئے تمام رکاوٹیں دور کی جائیں ۔ وزیراعظم کہا کہ بیرون ملک مقیم ایسے پاکستانیوں کی فہرست بنائی جائے جو وہاں کاروبار میں مسابقت کررہے ہیں،وہ پاکستان میں سرمایہ کاری کرسکتے ہیں ۔ انہوں نے سفیروں کو ہدایت کی کہ آپ ان سے مسلسل رابطے میں رہیں کیونکہ وہ اپنے ملک میں سرمایہ کاری کریں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ دوسرے نمبر پر باہر رہنے والے ہمارے محنت کش کیلئے آسانیاں پیدا کی جائیں ان کیلئے خاص رحم ہونا چاہیے کیونکہ 19 ارب ڈالر نہ آئے تو ہمارا کیا حال ہو اس لئے ان کی خدمت کی جائے۔

انہوں نے کہاکہ کاروبار کرنے میں آسانیاں پیدا کرنے کیلئے ٹیم ورک کی ضرورت ہے،آج بنگلہ دیش بھی ہم سے آگے نکل گیا ہے۔انہوں نے سفیروں کو ہدایت کی کہ وہ برآمدات کے حوالے سے توجہ دیں کہ ہم افریقہ اور لاطینی امریکی ممالک کو کیا فروخت کرسکتے ہیں ، آپ وہاں جائیں تو آپ رپورٹ لیں کہ ہم کیا کررہے ہیں۔وزیراعظم نے سفیروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ چوتھی چیز منی لانڈرنگ ہے جس پر بھی آپ کی بڑی مدد چاہیے ، آپ نے منی لانڈرنگ کے حوالے جعلی بینک اکاؤنٹس کی رپورٹ پڑھی ہوگی کہ کس سطح پر پیسہ چوری ہوکر باہر جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ منی لانڈرنگ کی روک تھام کیلئے کوششیں تیز کرنا ہوں گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ لوٹی ہوئی قومی دولت کی واپسی کیلئے مختلف ممالک سے معاہدے کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ امریکہ کے اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کا اندازہ ہے کہ 10 ارب ڈالر کی سالانہ منی لانڈرنگ ہوتی ہے اس کو جتنا بھی روک سکیں روکیں کیونکہ ہمارے روپے پر جو دباؤ پڑتا ہے اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



مورج میں چھ دن


ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…