راولپنڈی (آئی این پی )آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے مزید 22 دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کردی جبکہ 15سزا یافتہ دہشت گردوں کو جیل بھیجنے کی منظوری دیدی اور 2ملزمان کو جرم ثابت نہ ہونے پر بری کردیا۔ جمعہ کوپاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر)کے مطابق دہشت گرد معصوم شہریوں، مسلح سیکیورٹی فورسز، پولیس اہلکاروں کے قتل کے علاوہ فرقہ وارانہ قتل و غارت میں ملوث پائے گئے تھے۔
جن دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کی گئی ان میں عباس ٹان کراچی اور نشتر پارک کراچی میں حملے کرنے والے دہشت گرد بھی شامل ہیں۔بیان میں کہا گیا کہ دہشت گرد مجموعی طور پر 176 شہریوں اور مسلح سیکیورٹی اہلکاروں کے قتل میں ملوث پائے گئے۔آئی ایس پی آر کے مطابق فوجی عدالتوں سے سزا یافتہ 2 ملزمان کو بری بھی کیا گیا ہے۔جن دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کی گئی ان میں محمد شفیق، سلطان محمود، محمد طاہر، ظفر علی، عمر کریم، محمد شیر، بختیار، فہیم الدین، ظاہر شاہ، سعید محمد، عرب جان، محمد اسحق، تنحاج علی، عبدالرافع اور دیگر شامل ہیں، 15سزا یافتہ دہشت گردوں کو جیل بھیجنے کی منظوری بھی دی گئی۔ یہ دہشت گرد سنگین نوعیت کی کاروائیوں میں ملوث تھے۔ دہشت گردوں کے حملے میں پاک فوج کے 19نوجوانوں سمیت 176افراد شہید ہوئے تھے۔ ان دہشت گردوں کی کاروائیوں سے 217افراد زخمی ہوئے تھے جبکہ فوجی عدالت نے 2ملزمان کو جرم نہ ثابت ہونے پر رہا کردیا۔ ان تمام دہشت گردوں کا تعلق کالعدم تنظیم سے ہے۔ یہ دہشت گرد بے گناہ شہریوں کی ہلاکتوں اور عباس ٹاؤن کراچی دھماکے میں بھی ملوث تھے۔ عباس ٹاؤن دھماکے میں 57افراد شہید اور 79زخمی ہوگئے تھے۔ واضح رہے کہ یہ ڈیڑھ ماہ کے دوران چوتھا موقع ہے جب آرمی چیف نے متعدد دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کی ہے۔21 دسمبر کو انہوں نے 14 خطرناک دہشت گردوں کی
سزائے موت کی توثیق کی تھی جو مسلح افواج، قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں، شہریوں کے قتل، پولیس اسٹیشن، تعلیمی ادارے اور مواصلاتی انفرااسٹرکچر کی تباہی جیسے سنگین جرائم میں ملوث تھے۔ان دہشت گردوں کے حملوں میں مسلح افواج کے 13 اہلکاروں سمیت 16 افراد شہید اور 19 زخمی ہوئے، جبکہ ان کے قبضے سے اسلحہ اور بارودی مواد بھی برآمد ہوا۔قبل ازیں 16 دسمبر کو جنرل قمر جاوید باجوہ نے 15 دہشت گردوں جبکہ 23 نومبر کو 11 دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کی تھی۔