یہودیوں کی کتابوں میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کا ایک واقعہ درج ہے‘ حضرت موسیٰ نے اللہ تعالیٰ سے سوال کیا یا باری تعالیٰ کبھی آپ کو ہنسی آتی ہے‘ اللہ تعالیٰ نے فرمایا‘ ہاں‘ دو مواقع ہیں جب میں بھی ہنس پڑتا ہوں‘ پہلا موقع وہ ہے جب میں کسی سے کوئی نعمت چھیننا چاہتا ہوں اور پوری دنیا اسے وہ نعمت دینا چاہتی ہو تو میں ہنس پڑتا ہوں اور دوسرا موقع وہ ہے جب میں کسی کو کچھ دینا چاہتا ہوں اور دنیا اس سے وہ چھیننا چاہتی ہو تو مجھے اس وقت بھی ہنسی آ جاتی ہے۔
خواتین وحضرات اللہ تعالیٰ نے کس کے کھاتے میں کیا لکھا ہے وہ کس کو کیا دینا چاہتا ہے اور یہ کس سے کیا چھیننا چاہتا ہے یہ صرف اور صرف خدا جانتا ہے اور یہ حق بھی صرف اور صرف خدا کے پاس ہے‘ ہم حقیر اور بے بس لوگ ہیں‘ ہمیں انصاف ضرور کرنا چاہیے‘ ہمیں حساب بھی مانگنا اور دینا بھی چاہیے لیکن ہمیں خدا کے لہجے میں ایسے دعوے نہیں کرنے چاہئیں،غرور عہدے کا ہو‘ کرسی کا ہو‘ عقل کا ہو‘ حسن کا ہو یا پھر دولت کا ہو یہ انسان کو ہمیشہ رسوا کر تا ہے‘ آپ دعویٰ ضرور کریں لیکن دعوے میں خدا نہ بنیں کیونکہ خدا کسی دوسرے خداکو برداشت نہیں کرتا۔آج کے موضوع کی طرف آتے ہیں، احتساب عدالت نے میاں نواز شریف کے خلاف العزیزیہ سٹیل مل اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ کے فیصلے محفوظ کر لئے ہیں‘ یہ فیصلے 24 دسمبر کو سنائے جائیں گے‘ غالب امکان ہے میاں نواز شریف ایک بار پھر جیل جائیں گے‘دوسری طرف اومنی گروپ کے خلاف جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ بھی مکمل کر لی ہے‘ افواہیں گردش کر رہی ہیں آصف علی زرداری‘ بلاول بھٹو‘ فریال تالپور اور مراد علی شاہ اس رپورٹ میں ملزم ڈکلیئر کر دیئے جائیں گے جس کے بعد زرداری صاحب بھی سرکاری مہمان بن جائیں گے‘ ان دونوں واقعات کے بعد ملکی سیاست کیسی ہو گی‘ یہ ہمارا آج کا ایشو ہوگا‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔