حکومت تقریباً سو دن (مکمل) کر چکی ہے‘ ان سو دنوں میں کچھ اور سٹیبلش ہوا ہو یا نہ ہوا ہو لیکن یہ طے ہو چکا ہے یوٹرن کے بغیر کوئی لیڈر بڑا لیڈر نہیں بن سکتا‘ ہمارے وزیراعظم کیونکہ دنیا کے بڑے لیڈر اور پولیٹیکل فلاسفر ثابت ہو چکے ہیں چنانچہ میری پوری دنیا کے مورخین سے درخواست ہے آپ اب ورلڈ ہسٹری کو نئے سرے سے لکھیں اور دنیا کے (ان) تمام ہیروز کو ہیروز کی فہرست سے نکال کر زیروز کی لسٹ میں شامل کر لیں
جنہوں نے یوٹرن لینے سے انکار کر دیا تھا‘ ہم حضرت عثمان‘ حضرت علی اور حضرت امام حسین کا ذکرتو نہیں کر سکتے لیکن حضرت عمر بن عبدالعزیز ہوں‘ محمد بن قاسم ہوں‘ موسیٰ بن نصیر ہویا پھر طارق بن زیاد‘ خوارزم شاہ‘ صلاح الدین ایوبی‘ سراج الدولہ اور ٹیپو سلطان ہوں یا پھر ذوالفقار علی (بھٹو) ہوں یہ تمام لیڈر یوٹرن نہ لینے کی وجہ سے مارکھا گئے ورنہ آج یہ بھی دنیا کے بہت بڑے لیڈر ہوتے‘ مجھے یقین ہے ہم جس طرح یوٹرن لے رہے ہیں‘ وہ دن دور نہیں جب دنیا میں صرف ایک لیڈر ہو گا اور اس لیڈر کا نام عمران خان ہو گا‘ ہم آج کے موضوع کی طرف آتے ہیں، امریکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر پاکستان پر الزام لگادیا‘ پاکستان اسامہ بن لادن کی ایبٹ آباد میں موجودگی سے واقف تھا‘ پاکستان نے ہمارے لئے کچھ نہیں کیا اور امریکا پاکستان کو کسی قسم کی امداد نہیں دے گا وغیرہ وغیرہ‘ وزیراعظم عمران خان نے امریکی صدر کو بھرپور اور جرات مندانہ جواب دیا‘ وزیراعظم نے ٹویٹ کیا، نائین الیون میں کوئی پاکستانی ملوث نہیں تھا لیکن ہم نے سب سے زیادہ امریکا کا ساتھ دیا‘ 75 ہزار جانیں گئیں‘ معیشت کو 123 بلین ڈالر کا نقصان ہوا‘ ہمارے قبائلی علاقے تباہ ہو گئے اور لاکھوں لوگ ڈس پلیس ہوئے‘ امریکی صدر بتائیں کیا۔ ان کے کسی اتحادی نے اتنی قربانیاں دیں‘ وزیراعظم نے مزید کہا، امریکا اپنی ناکامیوں کا جائزہ لے‘ ایک لاکھ چالیس ہزار نیٹو فورسز‘ اڑھائی لاکھ افغان فوج اور ایک ٹریلین ڈالر کے باوجود آج طالبان پہلے سے زیادہ مضبوط ہیں‘ کیوں؟۔ کیا امریکا اور پاکستان کے تعلقات پوائنٹ آف نو ریٹرن پر پہنچ چکے ہیں‘ جبکہ پاکستان کو سعودی عرب سے ایک بلین ڈالر مل گئے‘ دو بلین ڈالر چند دن میں مل جائیں گے‘ کیا اب ہماری معیشت سنبھل جائے گی‘ ہم یہ بھی ڈسکس کریں گے‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔