اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وزیر اعظم عمران خان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ میں ٹوئیٹر پر لفظی جنگ شدت اختیار کر گئی، امریکی صدرکے دو گھنٹوں میں دو ٹویٹ ،وزیراعظم عمران خان بھی امریکی صدر کو ترکی بہ ترکی جواب دے رہے ہیں، پچھلے پانچ گھنٹے میں چار ٹویٹ کر چکے ہیں، کچھ دیر پہلے اپنے ٹویٹ میں ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ پاکستان ان ممالک میں سے ہے جو امریکہ سے لے کر بدلے میں کچھ نہیں دیتے،
اب پاکستان کو ہم کچھ نہیں دیں گے،معاملہ ختم ہوا۔ جواب میں عمران خان نے کہا کہ ’’ٹرمپ کے غلط بیانات زخموں پر نمک چھڑکنے کے موجب ہیں۔ ہم نے دہشت گردی کیخلاف امریکی جنگ کا خمیازہ جانوں کے ضیاع اور معاشی عدم استحکام کی شکل میں بھگتا ہے۔ٹرمپ کو تاریخی حقائق سے آگاہی درکار ہے۔ہم امریکی جنگ میں پہلے ہی کافی نقصان اٹھا چکے ہیں،اب وہی کریں گے جو ہمارے مفاد میں ہوگا‘‘۔وزیراعظم عمران خان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پاکستان پر تنقید کا بھرپور جواب د یتے ہوئے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ کو پاکستان سے متعلق ریکارڈ درست کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف امریکا کی جنگ میں ساتھ دیا اور 75 ہزار جانیں قربان کیں، پاکستانی معیشت کو 123 ارب ڈالرز سے زائد کا نقصان ہوا اور امریکا نے صرف 20 ارب ڈالرز امداد دی، کیا ان کے کسی اور اتحادی نے اس طرح کی قربانیاں دیں۔ پیر کو وزیراعظم نے اپنے ٹوئٹر بیان میں امریکی صدر کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ کو پاکستان سے متعلق ریکارڈ درست کرنے کی ضرورت ہے۔وزیراعظم نے کہا نائن الیون حملوں میں کوئی پاکستانی ملوث نہیں تھا، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف امریکا کی جنگ میں ساتھ دیا اور 75 ہزار جانیں قربان کیں۔وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی معیشت کو 123 ارب ڈالرز سے زائد کا نقصان ہوا اور امریکا نے صرف 20 ارب ڈالرز امداد دی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے قبائلی علاقے تباہ ہوئے اور لاکھوں لوگ اپنے گھروں سے محروم ہونا پڑا، اس جنگ کے تباہ کن اثرات عام پاکستانی پر پڑے اس کے باوجود پاکستان نے زمینی اور فضائی حدود فراہم کی۔وزیراعظم نے امریکی صدر سے سوال کیا کہ کیا ان کے کسی اور اتحادی نے اس طرح کی قربانیاں دیں۔