اسلام آباد( مانیٹرنگ ڈیسک )گزشتہ روز نماز عصر کے بعد جمعیت علمائے اسلام (س)کے سربراہ اور سابق سینیٹر مولانا سمیع الحق کو ان کے گھر میں پے درپے چھروں کے وار کر کے قتل کر دیا گیا ہے ۔ ان کے اس اندوہناک قتل کے حوالے سے چند مفروضوں نے بھی جنم لیا ہے جن کو شکوک وشبہات بھی قرار دیا جا سکتا ہے۔ مولانا سمیع الحق کے چہرے، چھاتی اور
بازوئوں پر پے درپے چھروں کے وار کئے گئے ہیں جس سے قاتل کی نفرت اور انتقام ظاہر ہوتا ہے تاہم ایسا تفتیش کاروں کو بھٹکانے کیلئے بھی کیا جا سکتا ہے ۔ روزنامہ جنگ کی رپورٹ کے مطابق مولانا سمیع الحق کو موت کے گھاٹ اتارنے والوں نے انتہائی نفرت اور انتقام کا مظاہرہ کیا ہے مولانا کو بیہمانہ اندا ز میں چہرے ، چھاتی اور بازوں پر چھریوں کے کٹ لگا کر اذیت ناک موت کے گھاٹ اتارا گیا مولانا سمیع الحق کے جسد خاکی کا معائنہ کرنے والے ایک پولیس افسر کا دعویٰ ہے کہ قاتل قریبی لگتے ہیں جو پرسکون انداز میں گھر میں داخل ہوئے پہلے اپنی پیاس بجھائی اور اس کے بعد ہدایت پر عمل کیا انہیں معلوم تھا کہ مولانا سمیع الحق گھر پر اکیلے ہی ہیں مولانا کا گن مین اور ڈرائیور بھی پر اعتماد ہونے کی وجہ سے انہیں اکیلا چھوڑ کر گھر سے چلا گیا ۔مولانا سمیع الحق کے جسد خاکی کا معائنہ کرنے والے ایک پولیس افسر کا دعویٰ ہے کہ قاتل قریبی لگتے ہیں جو پرسکون انداز میں گھر میں داخل ہوئے پہلے اپنی پیاس بجھائی اور اس کے بعد ہدایت پر عمل کیا انہیں معلوم تھا کہ مولانا سمیع الحق گھر پر اکیلے ہی ہیں مولانا کا گن مین اور ڈرائیور بھی پر اعتماد ہونے کی وجہ سے انہیں اکیلا چھوڑ کر گھر سے چلا گیا ۔ پولیس کے سینئر تفتیشی افسروں کے مطابق گھریلو ملازمین گن مین اور ڈرائیورکو شامل تفتیش کئے بغیر بات آگے نہیں چلے گی کہا جاتا ہے کہ مولانا سمیع الحق مسٹر اور ملا کے درمیان ایک مضبوط رابطہ تھے قتل کرنے والے بہت ہی قریبی لگتے ہیں جو گھر کے پورے ماحول سے واقف تھے ۔ بعض ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ مولانا کے قتل کاکھرا افغانستان تک بھی جاسکتا ہے ۔