اسلام آباد(اے این این )اسلام آباد کی احتساب عدالت میں فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کے دوران سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کو حاضری سے استثنیٰ دیا گیا۔ کیس کی سماعت کے دوران احتساب عدالت کو بتایا گیا کہ نواز شریف لاہور میں ہیں اور راستے بند ہونے کی وجہ سے وہ نہیں آ سکے۔سابق وزیر اعظم کے وکلاء کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دی گئی جو عدالت نے منظور کر لی ۔
نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پر جرح جاری رکھی ۔جرح کے دوران واجد ضیا نے بتایا کہ حسن نواز نے بیان دیا کہ وہ لڑکپن ہی میں برطانیہ منتقل ہوگئے تھے، تعلیم مکمل ہونے پر برطانیہ میں کاروبار شروع کیا، فلیگ شپ انوسٹمنٹ کمپنی کے علاوہ 12 کمپنیاں قائم کیں، حسن نواز کے مطابق ان کمپنیوں کے ذریعے وہ پراپرٹی کی خرید و فروخت کرتے تھے۔واجد ضیا نے بتایا کہ حسن نواز نے کہا کہ ان کمپنیوں میں خاندان کے کسی فرد کا انتظامی کردار نہیں تھا، ان کمپنیوں میں خاندان کا کوئی فرد شیئرزہولڈر بھی نہیں تھا، تحقیقات کے مطابق حسن نواز کے بیان اور 2003 کے فنانشل اسٹیٹمنٹ میں تضاد ہے، حسن نواز نے بتایا ہے کہ سپریم کورٹ میں دی گئی دستاویزات پڑھیں نہ ہی دیکھیں۔جج ارشد ملک نے کہا کہ یہ تو اس کیس میں الزام بھی نہیں ہے کہ کمپنیوں نے ڈیفالٹ کیا، حسن نواز نے یہ نہیں کہا کہ نوازشریف ان کمپنیوں میں ڈائریکٹر یا شیئرز ہولڈر تھے۔احتساب عدالت نے تفتیشی افسر کو بھی آئندہ سماعت پر طلب کر لیاجبکہ کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت پر سربراہ جے آئی ٹی واجد ضیا پر خواجہ حارث کی جرح جاری رہے گی۔