اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے وفاقی کابینہ کا ہنگامی اجلاس آج طلب کرلیا۔نجی ٹی وی کے مطابق اجلاس کے دوران ملک کی سیاسی و معاشی صورت حال پر غور کیا جائے گا جب کہ کابینہ کو وزیراعظم کے دورہ چین سے متعلق بریفنگ بھی دی جائے گی۔ اجلاس میں آسیہ بی بی سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال بھی زیر غور آنے کا امکان ہے۔علاوہ ازیں ملک بھر میں احتجاج کنٹرول سے باہر ہوتا جارہا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ رات وزیراعظم عمران خان نے عوام سے اپیل کی تھی کہ وہ سیاست چمکانے والے بعض عناصر کی باتوں میں نہ آئیں، یہ لوگ اسلام کی خدمت نہیں بلکہ ووٹ بینک میں اضافہ کے لئے عوام کو اکسا رہے ہیں، ایسے عناصر ریاست سے نہ ٹکرائیں، ریاست عوام کے جان و مال کی حفاظت کیلئے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے گی، توڑ پھوڑ نہیں ہونے دیں گے اور نہ ہی ٹریفک رکنے دیں گے، حکومت کو اقدام اٹھانے پر مجبور نہ کیا جائے۔سپریم کورٹ کے جج صاحبان کے خلاف جس طرح کی زبان استعمال کی گئی اور یہ کہنا کہ اس فیصلے کے بعد وہ واجب القتل ہیں اور یہ بھی کہنا کہ پاکستان کے آرمی چیف غیر مسلم ہیں ، فوج کے جنرلز کو کہا جا رہا ہے کہ آرمی چیف کے خلاف بغاوت کر دیں، یہ ناقابل قبول اور نہایت افسوسناک باتیں ہیں ، جھوٹ بول کر لوگوں کو اکسایا جائے گا تو فائدہ پاکستان کے دشمنوں کو ہوگا۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار بدھ کی شب قوم سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے آسیہ بی بی کیس میں عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے حوالے سے اپنے خصوصی خطاب میں کہا کہ سپریم کورٹ کا ایک فیصلہ آیا ہے اور اس فیصلے پر ایک چھوٹے سے طبقے نے جو ردعمل دیا اور اس فیصلے کے بارے میں جو زبان استعمال کی، اس وجہ سے وہ عوام سے مخاطب ہونے پر مجبور ہوئے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ پاکستان دنیا کی تاریخ کا واحد ملک ہے جو مدینہ کی ریاست کے بعد اسلام کے نام پر قائم ہوا۔
اسلام کے نام پر بننے کا مطلب ہے کہ پاکستان کا کوئی قانون قرآن و سنت کے خلاف نہیں بن سکتا اور جج صاحبان نے جو فیصلہ دیا ہے وہ آئین کے مطابق دیا ہے اور پاکستان کا آئین قرآن وسنہ کے تابع ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک چھوٹے سے طبقے کی طرف سے پاکستان کی سپریم کورٹ کے جج صاحبان کے خلاف جس طرح کی زبان استعمال کی گئی اور یہ کہنا کہ اس فیصلے کے بعد وہ واجب القتل ہیں اور یہ بھی کہنا کہ پاکستان کے آرمی چیف غیر مسلم ہیں اور فوج کے جنرلز کو کہا جا رہا ہے کہ آرمی چیف کے خلاف بغاوت کر دیں۔
یہ ناقابل قبول اور نہایت افسوسناک باتیں ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان انشاء اﷲ جب ایک عظیم ملک بنے گا تو مدینہ کی ریاست کے اصولوں پر ہی چل کر بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ میرے ایمان کا حصہ ہے کہ اسلامی فلاحی ریاست کے جس مقصد کے لئے پاکستان بنا تھا، اگر ہم اسے ایسی ریاست نہیں بنائیں گے تو پاکستان کا کوئی مستقبل نہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ کسی مسلمان کا ایمان ہی مکمل نہیں ہوتا جب تک وہ نبیؐ سے عشق نہیں کرتا۔
وزیراعظم نے دوٹوک طور پر کہا کہ ان کی حکومت نے عملی طور پر وہ کام کیا ہے جو آج تک کسی نے نہیں کیا۔ انہوں نے یاد دلایا کہ جب ہالینڈ کے رکن پارلیمنٹ نے ہمارے نبیؐ کی شان میں گستاخی کی اور خاکے بنائے تو پاکستان مسلم دنیا میں واحد ملک تھا جس نے اس حوالے سے ہالینڈ کی حکومت اور اسلام آباد میں ہالینڈ کے سفیر سے باضابطہ شکایت کی۔ ان کے وزیر خارجہ سے بات کی اور یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ انہوں نے اس سے خاکے واپس کروائے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے پہلی مرتبہ اس مسئلہ کو او آئی سی اور اقوام متحدہ میں اٹھایا۔ اس کے نتیجہ میں یورپی عدالت برائے انسانی حقوق نے پہلی بار فیصلہ دیا کہ نبیؐ کی شان میں گستاخی کرنا آزادی اظہار رائے میں نہیں آتا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم صرف باتیں نہیں کرتے، ہم نے عملی طور پر ثابت کیا ہے کہ ہم واقعی نبیؐ کی شان میں کسی قسم کی گستاخی برداشت نہیں کر سکتے۔ وزیراعظم نے اس امر پر انتہائی افسوس کا اظہار کیا کہ ایک چھوٹے سے طبقے کی طرف سے نہایت قابل اعتراض زبان استعمال کی گئی۔
وزیراعظم نے سوال کیا کہ جب کوئی آدمی کھڑا ہو کر کہے کہ ججز کو قتل کر دو، آرمی چیف کو نکال دو، اس صورتحال میں کون سی حکومت چل سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس میں حکومت کا کیا قصور ہے؟ اس صورتحال میں کون سی حکومت اور کون سا ملک چل سکتا ہے۔ وزیراعظم نے موجودہ معاشی بحران کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم پہلے ہی مشکل معاشی بحران سے گذر رہے ہیں، میں اور میری کابینہ نے ایک دن کی بھی چھٹی نہیں کی، ہم مسلسل کام میں لگے ہوئے ہیں تاکہ قوم کو اس مشکل سے نکالیں اور پسے ہوئے غریب آدمی کے لئے حالات بہتر کریں۔
ہم دنیا سے بات کر رہے ہیں کہ یہاں سرمایہ کاری کرو، اس کا مقصد بیروزگاری اور غربت کم کرنا ہے۔ وزیراعظم نے احتجاج کرنے والوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر انہیں سپریم کورٹ کے فیصلے پسند نہیں آتے یا سپریم کورٹ ان کے کہنے کے مطابق فیصلہ نہیں کرتی تو اس کا مطلب ہے کہ وہ فیصلہ ہی نہیں مانتے، وہ ملک کو روک لیں گے۔ ایسے حالات میں کوئی ملک کیسے چل سکتا ہے، اس میں نقصان ملک کا ہے، یہ لوگ سڑکیں بند کر رہے ہیں، روزگار بند ہو رہا ہے، دیہاڑی دار کس طرح اپنے بچوں کا پیٹ پالے گا۔
وزیراعظم نے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی صورت وہ ان لوگوں کے اکسانے میں نہ آئیں، یہ کوئی اسلام کی خدمت نہیں ہو رہی، یہ ملک سے دشمنی ہو رہی ہے، ملک دشمن عناصر اس طرح کی باتیں کرتے ہیں کہ ججز کو قتل کر دو اور فوج میں بغاوت ہو جائے۔ وزیراعظم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے کہا کہ فوج نے بڑی مشکل سے ہمیں دہشت گردی کی دلدل سے نکالا ہے، آرمی چیف کے خلاف جھوٹ بول کر لوگوں کو اکسائیں گے تو فائدہ پاکستان کے دشمنوں کو ہوگا۔
انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اپنے ملک کی خاطر ایسے عناصر کی باتوں میں نہ آئیں جو سیاست چمکانے کیلئے ان کو اکسا رہے ہیں، یہ اسلام کی خدمت نہیں ہے، یہ ووٹ بینک بڑھا رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک پہلے ہی مشکل دور سے گذر رہا ہے لیکن اﷲ کا شکر ہے کہ آگے اچھا وقت آ رہا ہے۔ ایسے عناصر سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ وہ اپنی سیاست چمکانے اور ووٹ بینک کے لئے ملک کو نقصان نہ پہنچائیں۔ وزیراعظم نے ایسے عناصر کو متنبہ کیا کہ اگر وہ ایسا کریں گے تو ریاست اپنی ذمہ داری پوری کرے گی، لوگوں کی جان و مال کی حفاظت کی جائے گی، کوئی ٹریفک رکنے نہیں دیں گے، ریاست کو مجبور نہ کریں کہ وہ ایکشن کرے۔