اسلام آباد(این این آئی)سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کے دوران نواز شریف کے وکلاء نے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کی جانب سے سابق وزیراعظم کی گرفتاری اور سزا سے متعلق بیان کے معاملہ پر نوٹس لینے کی استدعا کی ہے ۔ جمعہ کو احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے نواز شریف کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت کی۔سماعت کے
دوران نواز شریف کے وکیل زبیر خالد ایڈووکیٹ نے احتساب عدالت کے روبرو کہا کہ ایک وزیر نے کہا کہ نواز شریف 100 فیصد گرفتار ہوں گے، کیس کا فیصلہ آنے والا ہے ٗپھر انہیں کیسے الہام ہوا کہ سزا ہوگی؟زبیر خالد ایڈووکیٹ نے عدالت سے استدعا کی کہ ‘وزیر اطلاعات کو نوٹس کرکے طلب کیا جائے، اگر بیان کا نوٹس نہ لیا گیا تو عدالت کی ساکھ کو نقصان پہنچے گا۔احتساب عدالت کے جج نے استفسار کیا کہ وزیر نے عمومی بات کی یا عدالت سے متعلق؟’جج ارشد ملک نے ریمارکس دیئے کہ قتل کے مقدمے میں ملزم کہہ رہے تھے کہ وہ بری ہوں گے، میں نے کہا کہ ملزم جو مرضی کہیں فیصلہ عدالت نے کرنا ہے۔حتساب عدالت کے جج نے استفسار کیا کہ وزیر نے عمومی بات کی یا عدالت سے متعلق؟’جج ارشد ملک نے ریمارکس دیئے کہ قتل کے مقدمے میں ملزم کہہ رہے تھے کہ وہ بری ہوں گے، میں نے کہا کہ ملزم جو مرضی کہیں فیصلہ عدالت نے کرنا ہےبعدازاں احتساب عدالت نے نواز شریف کے وکلاء کو درخواست دائر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ دیکھتے ہیں کہ اس بیان کا کیا کرنا ہے۔اس موقع پر سینئر وکیل خواجہ حارث نے بھی کہا کہ عدالت فواد چوہدری کے بیان کا نوٹس لے اور ان کے بیان کا ٹرانسکرپٹ بھی طلب کیا جائے جس پر عدالت نے اخبار کے تراشے بھی درخواست کا حصہ بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اگر فواد چوہدری کو نوٹس جاری کرنا پڑا تو عدالت کریگی۔واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے دعویٰ کیا تھا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف دوبارہ جیل جائیں گے اور 100 فیصد جائیں گے۔