واشنگٹن(اے این این ) امریکا نے 2 پاکستانیوں سمیت 9افراد کو عالمی دہشت گرد قرار دے دیا۔امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق ان افراد کے امریکا میں موجود اثاثے منجمد اور دیگر مالی پابندیاں بھی عائد کی گئی ہیں۔امریکی محکمہ خزانہ کا کہنا ہے کہ عالمی دہشت گرد قرار دیے گئے افراد میں 4 افغان، 2 پاکستانی اور 2 ایرانی شہری شامل ہیں جب کہ ان افراد کا تعلق طالبان اور ایرانی القدس فورس سے ہے۔
امریکی محکمہ خزانہ نے بتایا کہ طالبان سے تعلق رکھنے والوں پر افغانستان میں حملوں میں ملوث ہونے پر پابندی لگائی گئی جبکہ ایرانی افراد نے افغانستان میں حملوں کیلئے مالی اور عسکری امداد فراہم کی۔امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق ایران کا طالبان کو معاونت فراہم کرنا خطے میں ایرانی دہشت گردی کا ایک اور ثبوت ہے لہذا امریکا اور اتحادی ایران کو افغانستان کے حالات مزید خراب کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔امریکی محکمہ خزانہ کی جانب سے طالبان سے تعلق رکھنے والے عالمی دہشت گرد قرار دیئے گئے افراد میں عبداللہ صمد فاروقی، محمد داد مزمل، عبد الرحیم منان اور صدر ابراہیم افغانی شامل ہیں جبکہ 2 پاکستانی شہریوں میں عبدالعزیز اور حافظ عبدالماجد شامل ہیں۔عالمی دہشت گرد قرار دیئے گئے ایرانی شہریوں میں محمد ابراہیم اوہوادی اور اسماعیل رضاوی بھی شامل ہیں۔فہرست میں شامل طالبان رہنماؤں میں محمد داد مزمل شامل ہیں، جو افغان صوبہ فرح کے لیے طالبان کے ڈپٹی گورنر ہیں، اس سے قبل وہ 2017 میں طالبان کے کوئٹہ ملٹری کمیشن کے رہنما بھی رہ چکے ہیں۔ٹی ایف ٹی سی کی جانب سے پابندیوں کا سامنا کرنے والوں میں عبدالرحیم منان بھی شامل ہیں جو ہلمند کے لیے طالبان کے گورنر ہیں اور انہوں نے افان حکومتی فورسز پر حملے کے لیے مبینہ طور پر بڑی تعداد میں تعداد جنگجو فراہم کیے۔فہرست میں طالبان کے وزیر خارجہ امور اور ایران کے ساتھ طالبان کے تعلقات دیکھنے والے نعیم بریچ بھی شامل ہیں۔
اس کے علاوہ مبینہ طور پر پاکستان سے تعلق رکھنے والے منشیات فروش عبدالعزیز شامل ہیں، جو طالبان کوئٹہ شوری کو فنڈز فراہم کرتے ہیں اور شوری کے لیے رقم کا انتظام کرنے کے لیے خلیجی ممالک کا دورہ کرتے تھے۔پابندیوں کی زد میں آنے والوں میں افغانستان میں طالبان کے حکومت میں وزیر دفاع رہنے والے طالبان کے ملٹری کمیشن کے رکن صدر ابراہیم شامل ہیں۔اسی طرح پاکستان سے تعلق رکھنے والے طالبان شوری کے سینئر رکن اور ملا عمر کے مشیر رہنے والے حافظ مجید بھی شامل ہیں۔
جبکہ طالبان کے مزید 2 رکن ایسے ہیں، جن پر پابندیاں لگائی گئی ہیں۔یہ دعوی بھی کیا گیا کہ یہ افراد ایران کے ساتھ مل کر افغان حکومت کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے لیے کام کر رہے تھے۔دہشت گرد قرار دیئے گئے ان افراد میں 2 پاکستانی اور 4 افغان طالبان بھی شامل ہیں، جنہیں ٹیررسٹ فنانسنگ ٹارگیٹنگ سینٹر (ٹی ایف ٹی سی)کی تمام 7 رکن ریاستوں کی جانب سے عالمی دہشت گرد قرار دیا گیا ہے۔خیال رہے کہ ‘ٹی ایف ٹی سی’ میں امریکا، سعودی عرب، بحرین، کویت، عمان، قطر اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای)شامل ہیں، جو مئی 2017 میں قائم کیا گیا تھا۔اس حوالے سے واشنگٹن میں امریکی محکمہ خزانہ کا کہنا تھا کہ یہ اقدام حکومتوں کو ان کے دائرہ کار کے تحت ان افراد کی جائیدادوں یا جائیدادوں میں کی گئی سرمایہ کاری کو منجمد کرنے کی اجازت دے گا۔انہوں نے کہا کہ ہدف بنائے گئے افراد میں کچھ ایران کی حمایت سے طالبان کو سہارا دے رہے تھے جبکہ دیگر ایرانی حکومت کے اسپانسر تھے۔