اسلام آباد(آن لائن) وزیر مملکت برائے داخلہ شہر یار آفریدی نے نیا پاکستان ہاؤسنگ پروگرام کا افتتاح کر دیا ۔ بلیو ایریا اسلام آباد میں افتتاحی تقریب کے موقع پر پولیس کی جانب سے سکیورٹی کے ناقص ترین انتظامات کئے گئے۔ پولیس کے سینئر افسران کی عدم توجہی کا اس وقت پول کھل گیا جب وزیر مملکت برائے داخلہ کو شکایات موصول ہوئی کہ کئی نامعلوم افراد ہاؤسنگ پروگرام کے فارم بلیک میں فروخت کر رہے ہیں۔
جس پر شہریار خان آفریدی نے احمد نواز نامی اے ایس آئی رینک کے افسر سے استفسار کیا ۔ ایس ایس پی اور ایس پی کہاں ہیں۔ پولیس افسر نے وزیر مملکت برائے داخلہ سے غلط بیانی کرتے ہوئے کہا کہ ادھر ہی ہیں جبکہ پولیس کا کوئی سینئر افسر موقع پر موجود نہیں تھا ۔بعدازاں ایس ایچ او تک لاپتہ پایا گیا ۔ سب انسپکٹر ریاض کو ہدایات جاری کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار خان آفریدی نے بلیک میں کاغذات فروخت کرنے والوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کرنے کا حکم دیا ۔ جس پر میڈیا کے نمائندے نے وزیر مملکت سے سوال کیا سر پولیس کو قانون بھی بتا دیں جس قانون کے مطابق کارروائی کی جائے جس پر شہریار خان آفریدی نے کہا کہ میں نے کوئی خلاف قانون حکم نامہ جاری نہیں کیا ۔ دوسری طرف نیا پاکستان ہاؤسنگ پروگرام کے افتتاح کے موقع پر وزیر مملکت برائے داخلہ کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف بے گھر افراد کو چھت دینے کے منصوبے پر عمل پیرا ہے ۔ پاکستان میں اس وقت ایک کروڑ گھروں کی ضرورت ہے ۔ سالانہ پانچ لاکھ گھر بنانا وقت کی اشد ضرورت ہے ۔ مالی بحران اور ہاؤسنگ پروگرام کی تکمیل کے حوالے سے وزیر مملکت برائے داخلہ نے بتایا کہ جو لوگ باتیں کرتے تھے کہ ان کے ہاتھوں میں لکیر نہیں ہے ۔ اﷲ کے فضل سے پاکستان کی عزت بحال کریں گے ۔ حکومت ایسے لوگوں کو اوپر لے کر آئے گی جس کو آج تک نظر انداز کیا گیا ۔
وزارت داخلہ ہاؤسنگ پروگرام کو خود مانیٹر کریگی تاکہ کسی کے ساتھ زیادتی نہ ہو ۔ پاکستانیوں کو قرضے میں گھیرا گیا لیکن عام آدی پر کسی نے کوئی توجہ نہیں دی ۔ ملک بھر میں پہلے مرحلے میں نادرا سنٹرز پر نیا پاکستان ہاؤسنگ پروگرام کی بنیاد رکھی گئی ہے ۔ شہری انٹرنیٹ سے فارم حاصل کر سکتے ہیں۔ اس موقع پر شہریوں کی شکایات پر وزیر مملکت برائے داخلہ نے ڈیوٹی افسر سب انسپکٹر ریاض اور چیئرمین نادرا کو فوری مسائل حل کرنے اور سکیورٹی کے موثر انتظامات فراہم کرنے کی ہدایت کی ۔