برطانیہ دوسری جنگ عظیم کے آخر میں جنگ ہار رہا تھا‘ لیبر اور کنزرویٹو پارلیمنٹ کی دونوں پارٹیاں ایک دوسرے سے دست و گریبان رہتی تھیں‘ بادشاہ نے سیاسی استحکام کیلئے دونوں پارٹیوں کی کولیشن بنا دی اور کولیشن نے ونسٹن چرچل کو وزیراعظم منتخب کر لیا‘ چرچل کا تعلق کنزرویٹوپارٹی سے تھا‘ لیبر پارٹی نے وزیراعظم پر دباؤ ڈالنا شروع کر دیا کہ آپ پہلے کنزرویٹو پارٹی کے کرپٹ لوگوں کا احتساب کریں‘ یہ پریشر اتنا بڑھ گیا کہ کولیشن ٹوٹنے اور
حکومت کے خاتمے کا خدشہ پیدا ہو گیا‘ چرچل نے اس ایشو پر 18 جون 1940ء کو پارلیمنٹ میں شاندار تقریر کی‘ اس تقریر کے ایک فقرے میں ہمارے لئے بہت کچھ چھپا ہوا ہے، اس کا کہنا تھا ہم نے اگر ماضی اور حال کے درمیان جنگ چھیڑ دی تو ہم اپنا مستقبل بھی تباہ کر بیٹھیں گے‘ اس کے کہنے کا مطلب تھا ہم جرمنی کے ساتھ جنگ لڑ رہے ہیں‘ ہم اگر وہ جنگ جیتنا چاہتے ہیں تو پھر ہمیں اپنی اندرونی لڑائیاں بند کرنا ہوں گی۔ میری حکومت سے درخواست ہے، اس ملک میں احتساب ضرور ہونا چاہیے‘ کرپٹ لوگوں کو کیفرکردار تک ضرور پہنچنا چاہیے لیکن آپ ماضی اور حال کی اس جنگ کو چند ماہ کیلئے موخر کرکے مستقبل کی جنگ پر توجہ دیں‘ آپ ملک کو معاشی بحرانوں سے نکالیں‘ امن قائم کریں‘ مہنگائی کنٹرول کریں اور ریاست پر لوگوں کا اعتماد بحال کریں‘ ہم نے اگر فیوچر پر توجہ نہ دی تو ہم ماضی اور حال کے ساتھ ساتھ حال اور مستقبل کی جنگ بھی ہار جائیں گے اور یوں ہم احتساب بھی نہیں کر سکیں گے اور ملک بھی نہیں چلا پائیں گے۔ ہم آج کے موضوعات کی طرف آتے ہیں، آج ن لیگ نے میاں شہباز شریف کی گرفتاری پر پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے احتجاج کیا‘ یہ احتجاج ڈھیلا ڈھالا اور کمزور تھا ‘اس کے بعد لوگ کہہ رہے ہیں صرف حکومت کی کارکردگی کمزور نہیں بلکہ اپوزیشن بھی بہت کمزور اور منقسم ہے‘ کیا یہ تاثر غلط ہے‘ یہ ہمارا آج کا ایشو ہوگا‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔