اسلام آباد(نیوز ڈیسک )سپریم کورٹ نے ڈی پی او پاکپتن کیس میں احسن جمیل گجر اور وزیراعلی کے جوابات مسترد کر دیئے، عدالت نے وزیراعلی پنجاب، کلیم امام، احسن جمیل گجر کو معافی نامے جمع کرانے کی ہدایت کردی، چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے ڈی پی او پاکپتن کیس میں وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کے جواب پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ کیا یہ حکومت ہے
جو نیا پاکستان بنا رہی ہے؟، وزیراعلی پنجاب اس معاملے کو ہلکا لے رہے ہیں، کہا جا رہا ہے یہی وزیراعلی رہیں گے، اگر یہ وزیراعلی رہیں گے تو عدالت کے فیصلوں کے تابع رہیں گے،معافی مانگے، شرمساری دکھائے، وزیراعلی نے جواب میں بہترین افسر پر ذاتی حملہ کیا ۔ پیر کو سپریم کورٹ میں ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل تبادلہ کیس کی سماعت ہوئی۔ سپریم کورٹ نے وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کے جواب پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلی پنجاب اس معاملے کو ہلکا لے رہے ہیں، کہا جا رہا ہے یہی وزیراعلی رہیں گے، اگر یہ وزیراعلی رہیں گے تو عدالت کے فیصلوں کے تابع رہیں گے۔چیف جسٹس نے کہا کہ کسی کو خیال نہیں عدالت میں آ کر غلطی تسلیم کرے ، معافی مانگے، شرمساری دکھائے، وزیراعلی نے جواب میں بہترین افسر پر ذاتی حملہ کیا، وزیراعلی کون ہوتے ہیں ایسا جواب بھیجنے والے۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس نے کہا کہ وزیراعلی معاملہ ختم کرنا چاہتے ہیں، معاملہ حساس تھا اس لیے وزیراعلی نے ڈی پی او کو بلایا۔چیف جسٹس نے کہا کہ وزیراعلی نے غیر متعلقہ شخص کے سامنے پولیس افسروں کو بلایا، کیا وزیر اعلی صادق اور امین ہیں؟ کل کو 62 ون ایف کے کیس میں یہ سوال بھی اٹھیں گے۔ چیف جسٹس نے وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کے قریبی دوست احسن جمیل گجر کے بارے میں کہا کہ کیا پولیس افسران کے بارے میں احسن جمیل ایسی زبان استعمال کر سکتے ہیں؟ کیا یہ حکومت ہے جو نیا پاکستان بنا رہی ہے؟۔سپریم کورٹ نے ڈی پی او پاکپتن کیس میں احسن جمیل گجر اور وزیراعلی کے جوابات مسترد کر دیئے۔ عدالت نے وزیراعلی پنجاب، کلیم امام، احسن جمیل گجر کو معافی نامے جمع کرانے کی ہدایت کردی۔