اسلام آباد (نیوز ڈیسک) قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب، قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد شہباز شریف کو آشیانہ ہاؤسنگ سکینڈل میں جمعہ کے دن گرفتار کر لیا اور ہفتے کے روز انہیں احتساب عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں عدالت نے انہیں دس روزہ ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا ہے،
معروف صحافی جاوید چودھری نے ایک نجی وی چینل کے پروگرام میں انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ جب اسمبلی میں فنانس بل پیش ہورہا تھا تو وزیراعظم عمران خان باربار شہباز شریف کو دیکھ کر مسکرا رہے تھے جس کے بعد سب کو یہی اندیشہ تھا کہ کچھ بڑا ہونے والا ہے تاہم اس وقت کسی کو بھی وزیراعظم عمران خان کی مسکراہٹ کی سمجھ نہ آئی لیکن میاں شہباز شریف کی گرفتاری سے سب واضح ہو گیا کہ وزیر اعظم کی مسکراہٹ کا شہباز شریف کی گرفتاری سے گہرا تعلق ہے۔ معروف صحافی نے کہا کہ کسی بھی اپوزیشن لیڈر کی ایسے گرفتاری کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی، اصول کے مطابق پہلے سپیکر کو خط لکھا جاتا ہے اور پھر گرفتاری عمل میں آتی ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز نیب نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب،قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد شہباز شریف کو آشیانہ ہاؤسنگ سکینڈل میں گرفتار کر لیا تھا۔ ہفتے کے روز انہیں احتساب عدالت میں پیش کیاگیا جہاں نیب نے پندرہ روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی لیکن میاں شہباز شریف کا صرف دس دن کا جسمانی ریمانڈ دیا گیا، یاد رہے کہ شہباز شریف کی گرفتاری کے بعد کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے بچنے کے لئے نیب کی عمارت کے باہر رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی تھی۔ قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور کے طلب کرنے پر قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف و مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد شہباز شریف اپنی ذاتی گاڑی پر نیب لاہور کے دفتر پہنچے تھے جہاں پر انہیں پہلے حراست میں لیا گیا
اور کچھ دیر بعد باضابطہ گرفتار کر لیا گیا تھا۔ اس موقع پر نیب ترجمان کے اعلامیے کے مطابق سابق وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کو آشیانہ ہاؤسنگ سکینڈل میں گرفتار کیا گیا ہے۔ جس دن شہباز شریف کی گرفتاری ہوئی اس روز شہباز شریف کی پیشی کے بعد نیب کے دفتر کو آپریشنل طور پر بند کر دیا گیا تھا اوردور دراز سے آنے والے درجنوں سائلین کو مرکزی دروازے پر ہی روک لیا گیا تھا۔