اسلام آباد(آن لائن)سپریم کورٹ نے دسمبر 2014 سے تاحال سزائے موت کے 85 فیصد فیصلوں کو معطل کردیا جبکہ پاکستان اس فہرست میں دنیا بھر کے ممالک میں نمایاں ہے۔جسٹس پروجیکٹ پاکستان (جے پی پی) کی تحقیق میں انکشاف کیا گیا کہ سپریم کورٹ نے غیرمعمولی طور پر دسمبر 2014 سے تاحال 85 فیصد سزائے موت کو تبدیل کردیا ہے۔
جے پی پی نے تازہ رپورٹ میں پاکستان میں سزائے موت کا استعمال اور اس پر اصلاحات پر زور دیا ہے۔رپورٹ کے مطابق سزائے موت میں بڑی حد تک کمی کے باوجود پاکستان دنیا بھر میں اس حوالے سے سرفہرست ہے جس میں عالمی طور پر دیے گئے 26 فیصد سزائے موت میں سے 13 فیصد پر عمل درآمد اور 14 فیصد سزائیں رپورٹ کی گئیں۔جے پی پی کا اپنی رپورٹ میں کہنا تھا کہ تفتیش میں غلطیوں اور غلط ٹرائل کے باعث عدالت عظمیٰ نے 546 اپیلوں پر 467 سزائے موت کے فیصلوں کو تبدیل کردیا ہے۔پاکستان میں قیدیوں کے حقوق کیلئے کام کرنے والی تنظیم کا کہنا تھا کہ دسمبر 2014 میں 6 سال کی مہلت دیے جانے سے پاکستان نے عالمی طور پر 13 فیصد سزائیں دی ہیں، 2009 سے اب تک دنیا بھر میں 19 ہزار 767 افراد کو سزائے موت سنائی گئی۔پاکستانی عدالتوں نے اس دوران 2 ہزار 705 افراد کو سزائے موت سنائی جو عالمی طور پر دی گئی سزاؤں کا 14 فیصد بنتا ہے۔رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 2015 سے 2017 کے دوران 3 ہزار 659 سزاؤں پر عمل درآمد ہوا اور پاکستان میں 479 سزاؤں پر عمل ہوا جو 13 فیصد بنتا ہے اور مزید کہا گیا کہ دنیا میں ہر چوتھا سزائے موت کا مجرم پاکستان سے ہے۔جے پی پی کے مطابق پاکستان نے اب تک 496 افراد کو پھانسی دے دی ہے اور 2004 سے پاکستان نے 4 ہزار 500 افراد کو سزائے موت سنادی ہے جو روزانہ کی بنیاد پر ایک کی اوسط بنتی ہے۔
رپورٹ میں پاکستان کے حوالے سے ایک اور انکشاف کیا گیا کہ سزائے موت کے قیدیوں کی تعداد میں 2012 کے مقابلے میں 7 ہزار 164 سے کم ہو کر 4 ہزار 688 ہوگئی ہے۔سزائے موت کے قیدیوں کی کمی میں پنجاب میں 2012 میں 6 ہزار 604 کے مقابلے میں 3 ہزار 890 پر آگئی جبکہ پنجاب میں دسمبر 2014 سے دسمبر 2017 کے دوران 81 فیصد اور مجموعی طور پر 89 فیصد سزائیں دی گئی ہیں۔سندھ، خیبر پختونخوا (کے پی) اور بلوچستان میں بھی سزائے موت کے قیدیوں میں سست روی سے اضافہ ہوا ہے۔
جے پی پی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر سارہ بلال کا کہنا تھا کہ ہمارے سامنے حقائق ہیں، نظام غیرمکمل ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ ‘بہت ساری غلطیاں کی جارہی ہیں اور سپریم کورٹ فیصلوں کو تبدیل کردیتا ہے جس کے ثبوت فیصلوں کی تعداد ہے۔سارہ بلال کا کہنا تھا کہ سزائے موت پر اصلاحات کی ایمرجنسی بنیادوں پر ضرورت ہے اور جب تک یہ مکمل نہیں ہوتا مہلت ضرور دی جائے۔