اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف حکام کو سرپرائز دیتے ہوئے نیا قرض لینے یا 2013 میں لیے گئے قرض کی واپسی کی مدت میں توسیع کی تجاویز آئی ایم ایف کو پیش کر دی ہیں۔ ایک موقر قومی اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کی طرف سے تجاویز پر رضامندی کے بعد پاکستان دو ہفتے تک حتمی فیصلہ کرے گا،
رپورٹ میں کہا گیا کہ آئی ایم ایف سے لیے گئے چھ ارب ڈالر قرض کی واپسی کا آغاز رواں مالی سال سے شروع ہوگا۔ وزارت خزانہ کو آئی ایم ایف حکام نے واضح کیا ہے کہ بجٹ خسارہ کم کرنے کے لیے حکومت پاکستان کو قرض لینا ضروری ہے۔ پاکستان وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف سے نیا قرض لینے کی بجائے قرض کی ادائیگی موخر کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان نے آئی ایم ایف سے 2013ء میں 6 ارب ڈالر قرض لیا تھا اور شرائط کے مطابق اس قرض کی واپسی رواں مالی سال سے شروع ہونا ہے۔ رواں مالی سال 2018-2019 ء میں پاکستا ن نے آئی ایم ایف کو 300 ملین ڈالر کی پہلی قسط اور آئندہ مالی سال 2019-2020 ء میں 600 ملین ڈا لر اور 2020-2021 ء میں ایک بلین ڈالر کی ادائیگی کرنا ہے۔ آئی ایم ایف کو پاکستان نے چھ ارب ڈالر قرض کی ادائیگی 2026 تک کرنی ہے۔ پاکستان نے نئے قرض سے بچنے کے لیے قرض کی ادائیگی کو 2030ء تک موخر کرنے کی تجویز تیار کی ہے اور یہ تجویز آئی ایم ایف کو وزارت خزانہ کے حکام نے پیش کر دی ہے۔ ان تجاویز کا جائزہ لینے کے بعد آئندہ ہفتے تک آئی ایم ایف پاکستانی حکومت کو آگاہ کرے گا۔ وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف حکام کو سرپرائز دیتے ہوئے نیا قرض لینے یا 2013 میں لیے گئے قرض کی واپسی کی مدت میں توسیع کی تجاویز آئی ایم ایف کو پیش کر دی ہیں۔ ایک موقر قومی اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کی طرف سے تجاویز پر رضامندی کے بعد پاکستان دو ہفتے تک حتمی فیصلہ کرے گا