اسلام آباد(این این آئی) وفاقی کابینہ نے سعودی عرب کو گوادر میں آئل ریفائنری لگانے کے معاہدے کی منظوری دیتے ہوئے سابق وزیرخزانہ کی طرف سے مختلف محکموں میں غیرقانونی طور پر تقرر کئے گئے افراد کو برطرف کر دیا گیا ہے ، ملک بھر میں سرکاری عمارتوں کے متبادل استعمال کی حکمت عملی طے کرنے کیلئے وفاقی وزیر پرویز خٹک کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی گئی ہے ٗ
جبکہ وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہاہے کہ متحدہ عرب امارات کا وفد بھی پاکستان آرہا ہے جو بڑی سر مایہ کاری کریگا ٗ سرکاری ملازمین میں کئی ایسے افراد بھی ہیں جو کبھی دفتر نہیں آئے اور پنشن کے حق دار ہوگئے ۔ جمعرات کو وزیراعظم عمران خان کی صدارت میں ہونیوالے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے وفاقی وزیر پیٹرولیم و قدرتی وسائل غلام سرور خان کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں سعودی عرب کی جانب سے پاکستان میں بڑی سرمایہ کاری آنے والی ہے۔انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے سعودی عرب کو گوادر میں تیل ریفائنری لگانے کے معاہدے کی منظوری دی ہے ۔ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کا وفد بھی پاکستان آرہا ہے جو یہاں بڑی سرمایہ کاری کریگا ۔فواد چوہدری نے کہا کہ سابق وفاقی وزیرِ خزانہ کی جانب سے جن افسران کو تعینات کیا گیا تھا انہیں ان کے عہدوں سے برطرف کردیا گیا ہے۔برطرف ملازمین میں نیشنل بینک آف پاکستان (این بی پی) کے صدر سعید احمد، فرسٹ وومن بینک کی صدر طاہرہ رضا، زرعی ترقیاتی بینک کے صدر اور سی ای او سید طلعت محمود، ایس ایم ای بینک کے صدر احسان الحق خان کو عہدوں سے ہٹایا گیا ہے۔جن ریگولیٹرز کو ان کے عہدوں سے ہٹایا گیا ہے ان میں ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد، ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک شمس الحسن، کمپیٹیشن کمیشن پاکستان کی چیئرپرسن ایم ایس ودیا خلیل، کمپیٹیشن کمیشن پاکستان کے رکن ڈاکٹر محمد سلیم اور شہزاد اکبر شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سابق وفاقی حکومت نے غیر قانونی طریقے سے سرکاری افسران کو تعینات کرنے کا اختیار سابق وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کو دیا تھا۔ہم نے قانونی ماہرین سے رائے لی جس پر ماہرین نے بتایا کہ سابق وزیر خزانہ کی طرف سے کی گئی تقرریاں غیر قانونی ہیں جس پر انہیں ہٹا دیا گیا ۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہم نے کہا تھا کہ وزیرِاعظم ہاؤس کو ایک یونیورسٹی بنائیں گے تاہم اس معاملے کو آگے بڑھانے کیلئے کابینہ کی ایک کمیٹی بنادی گئی ہے جس میں شفقت محمود ٗ ڈاکٹر شیریں مزاری ٗ عبد الرزاق داؤد ٗ ڈاکٹر عشرت حسین اورایچ ای سی کے چیئر مین شامل ہیں ۔
وزیر اطلاعات نے کہاکہ وزیر اعظم ہاؤس کی 98 گاڑیوں میں سے 71 گاڑیاں بیچنے کے لیے پیش کی گئیں جن میں سے 62 گاڑیاں فروخت ہوگئیں جن سے حکومت کو 18 کروڑ روپے کی آمدنی ہوئی، اسی طرح 8 بھینسوں کو فروخت کرکے اس سے 23 لاکھ روہے وصول ہوا۔انہوں نے واضح کیا کہ ان تمام اقدامات کا مقصد وزیرِاعظم ہاؤس کے اخراجات کو کم سے کم کیا جائے۔فواد چوہدری نے کہا کہ صرف ریڈیو پاکستان کے پیشن کا بجٹ ایک ارب روپے سے زائد ہے جبکہ سرکاری ملازمین میں کتنے افراد ایسے بھی ہیں جو کبھی دفتر نہیں آئے لیکن اب وہ بھی پنشن کے حق دار ہوگئے ہیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ وفاق، خیبرپختوا اور پنجاب کی ملکیت میں آنے والے 2 ہزار 4 سو 67 کی نشاندہی کی گئی ہے جن کو قابل استعمال بنانے کے لیے وزیردفاع پرویز خٹک کی سربراہی میں کمیٹی جائزہ لے گی۔انہوں نے کہا کہ ایک کمشنر کا اوسط گھر 35کنال اور ڈپٹی کمشنر کا 32کنال پر مشتمل ہے جو ملک قرضوں میں گھرا ہوا ہے اور عوام کو پینے کا پانی میسر نہیں کیا اتنے بڑے گھروں میں افسران رہنے کے متحمل ہوسکتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم ہاؤس میں 528ملازمین تھے جو کم ہوکر اب صرف چاررہ گئے ہیں تاہم کسی کو ملازمت سے نہیں نکالا گیا اور انہیں دیگر محکموں میں بھیجا جائیگا ۔
اس موقع پر وفاقی وزیر پیٹرولیم غلام محمد سرور نے کہا کہ گزشتہ ماہ وزیرِ اعظم عمران خان نے سعودی عرب کا دورہ کیا اور وہاں وزیر اعظم کا تاریخی استقبال کیا گیا۔انہوں نے بتایا کہ وزیرِ اعظم کے دورے سے متعلق یہ ابہام پیدا ہورہا تھا کہ وہاں ہم ہاتھ پھیلانے گئے کہ ہم وہاں ہاتھ پھیلانے کے لیے گئے ہیں، لیکن ایسا نہیں ہوا، بلکہ پاکستان نے سعودی عرب کو سرمایہ کاری کی دعوت دی جس میں وہ دلچسپی لیتے ہوئے نظر ائے اور چین کو سعودی سرمایہ کاری پر کوئی اعتراض نہیں۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے فوری طور پر آئل ریفائنری میں سرمایہ کاری کی خواہش کا اظہار کیا ٗ
طے کیاگیا کہ یہ جی ٹو جی معاہدہ ہوگا، سعودی عرب کے وزیر توانائی اس ماہ کے آخر یا اگلے ماہ دورہ کریں گے، کابینہ نے اس حوالے سے ایم اویو کی منظوری دی ہے، صلاحیت کتنی ہوگی اور دیگر متعلقہ امور طے ہوناباقی ہیں ٗ معاہدہ طے پاتے وقت صوبائی حکومت کو بھی اعتماد میں لیں گے۔غلام سرور خان نے کہا کہ تیل کی تلاش کے لیے کھلی بولی کے ذریعے سرمایہ کاری لائیں گے، ملک میں چار پانچ آئل ریفائنریز کی ضرورت ہے، ریفائنریز کے لیے چینی، سعودی اور یواے ای سمیت کسی بھی ملک کو خوش آمدید کہیں گے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم نے سعودی عرب سے تاخیری ادائیگی پر تیل لینے کی بات کرنا تھی لیکن پھر بات نہیں ہوئی،
اس معاملے پرسعودی عرب ناراض نہیں۔غلام سرور نے کہاکہ 143 فی صد گیس کی قیمتوں میں اضافے کا تاثر درست نہیں، گزشتہ پانچ برس میں گیس پرائسنگ نہیں کی اور قیمت بھی نہیں بڑھائی گئی، گیس کمپنیوں ہر 55 ارب کا آخری سال میں بوجھ ڈال دیاگیا، گیس کمپنیاں 158 ارب کی مقروض ہوگئیں اس لیے ہمیں گیس کی قیمت میں بڑھانا پڑی۔انہوں نے کہا کہ تیل کی قیمتوں میں عالمی سطح پر اضافہ ہوا ہے لیکن ہم نے قیمت نہیں بڑھائی، بھارت کے ساتھ تقابلی جائزہ کیاجائے تو ہمارے ہاں پیٹرولیم کی قیمتیں کم ہیں۔وفاقی وزیر نے واضح کیا کہ جب اس معاہدے کو حتمی شکل دی جائے گی تو اس میں بلوچستان حکومت کو بھی شامل کیا جائے گا
تاہم ابھی تک صرف اس کے ایم او یو پر ہی اتفاق ہوا ہے جس کی وفاقی کابینہ نے منظوری دے دی ہے۔ غلام سرور خان نے کہا کہ نیلم جہلم ہائیڈرو پراجیکٹ اور نیو اسلام آباد انٹر نیشنل ائیر پورٹ کا فورنزک آڈٹ کرایا جائیگا ۔نیلم جہلم پراجیکٹ 2000میں شروع کیا گیا اور اس کی لاگت 82بلین روپے تھی اسے 2010میں مکمل ہونے تھا لیکن یہ 2018ء میں مکمل ہوا ارر اس کی لاگت 504 بلین روپے تک پہنچ گئی یہ بہت دکھ کی بات ہے اسی طرح اسلام آباد ائیر پورٹ 2006میں شروع کیا گیا جسے 2009ء میں مکمل ہونا تھااور اس پر 38بلین روپے خرچ آنا تھا لیکن یہ 1.23ٹریلین روپے میں مکمل کیا گیا اور ابھی بھی اس کے کئی کام باقی ہیں ہم ان دونوں پراجیکٹس کا فورنزک آڈٹ کرائیں گے ۔
وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہاکہ ترکی نے پاکستان میں ایک سٹیٹ آف دی آرٹس ہاس پوٹیلٹی کالج یونیورسٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ایک سوال کے جواب میں وزیر پٹرولیم نے کہاکہ سٹیل ملز 2008تک منافع میں تھی جو اب خسارے میں ہے اس پر سپریم کورٹ نے بھی از خود نوٹس لیا ہے اور نیب ٗ ایف آئی اے سے انکوائری رپورٹ مانگی ہے لیکن ابھی تک وہاں رپورٹ پیش نہیں کی گئی ہے ۔وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین نے کہاکہ چین کے ہمارے سٹریٹیجک مفادات ہیں ٗ بعض انگریزی اخبارات میں چند روز قبل جو رپورٹنگ ہوئی ہے وہ درست نہیں ٗ یہ فنانشل ٹائمز نہیں پاکستانی اخبارات ہیں وہ اس کا خیال رکھیں جس کو بھی بیک گراؤنڈ انفارمیشن چاہیے وہ وزراء سے بات کریں ٗ وزراء ہر وقت دستیاب ہیں ٗمس رپورٹنگ نہیں ہونی چاہیے ۔انہوں نے کہاکہ مشاہد اللہ یا دیگر لوگوں سے ذاتی لڑائی نہیں ہے ٗ ایک گھر کے سارے لوگ پی آئی اے بھر تی ہوگئے چار بھائی اور دو کزن ہیں ٗ خورشید شاہ کمیٹی نے ایک لاکھ سے زائد لوگ بھرتی کئے ٗ ریڈیو میں ایسے لوگ بھی ہیں جو ایک دن دفتر نہیں آئے ۔