ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل کا تبادلہ سیاسی اثر ورسوخ کی بنیاد پر ہوا، انکوائری رپورٹ نے تبدیلی کے دعویداروںکی قلعی کھول کر رکھ دی چیف جسٹس نے وزیراعلیٰ عثمان بزدار بارے بڑا حکم جاری کر دیا، ہلچل مچ گئی

3  اکتوبر‬‮  2018

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل تبادلے سے متعلق رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع، پولیس افسر کا تبادلہ سیاسی اثر و رسوخ کی بنیاد پر کیا گیا، چیف جسٹس نے تین روز میں وزیراعلیٰ پنجاب سے جواب طلب کر لیا۔ تفصیلات کے مطابق آج سپریم کورٹ آف پاکستان میں ڈی پی او پاکپتن تبادلہ ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی، ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل کے

تبادلے سے متعلق پنجاب پولیس کے سینئر افسر خالق داد لک نے انکوائری رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کر دی جس میں بتایا گیا ہے کہ ی پی او پاکپتن کا تبادلہ سیاسی اثر و رسوخ کی بنیاد پر ہی کیا گیا تھا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ وزیراعلیٰ عثمان بزدار کے دفتر میں ہونے والی ملاقات میں احسن جمیل گجر کا رویہ تضحیک آمیز تھا جب کہ آئی جی کلیم امام کا کردار ربر اسٹیمپ کا تھا۔چیف جسٹس پاکستان نے وزیراعلیٰ کے قریبی دوست احسن جمیل گجر سے متعلق کہا ‘کیوں نہ ان کے خلاف انسداد دہشت گردی عدالت میں مقدمہ چلایا جائے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے ‘آج احسن جمیل گجر معافی مانگ رہا ہے پہلے اس کی ٹون ہی اور تھی۔عدالت نے حکم دیا کہ انکوائری رپورٹ کی کاپی وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اور سابق آئی جی پنجاب کلیم امام کو دی جائے جب کہ عدالت نے وزیراعلیٰ سے تین روز میں معاملے پر جواب بھی مانگ لیا۔یاد رہے کہ ڈی پی او پاکپتن تبادلے سے متعلق اس وقت کے آئی جی پنجاب کلیم امام نے عدالت میں رپورٹ جمع کرائی تھی جس میں کسی کو ذمہ دار قرار نہیں دیا گیا، سپریم کورٹ نے اس رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے سینئر پولیس افسر خالق داد لک کو انکوائری کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔واضح رہے کہ نجی ٹی وی جیو نیوز کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا کو ناکے پر روکنے والے ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او)

پاکپتن رضوان گوندل کا تبادلہ کردیا گیا تھا۔ذرائع کے مطابق پولیس نے جمعرات 23 اگست کو خاور مانیکا کو ناکے پر رکنے کا اشارہ کیا مگر وہ نہ رکے، لیکن جب پولیس نے ان کی کار کو روکا تو انہوں نے غلیظ زبان استعمال کی۔ذرائع کے مطابق واقعے کے بعد حکومت پنجاب نے ریجنل پولیس افسر (آر پی او) اور ڈی پی او رضوان گوندل کو جمعہ 24 اگست کو طلب کیا۔پولیس ذرائع کے مطابق

اس موقع پر ڈی پی او رضوان گوندل کو خاور مانیکا کے ڈیرے پر جاکر معافی مانگنےکا حکم دیا گیا، تاہم ڈی پی او رضوان نے یہ کہہ کر معافی مانگنے سے انکار کردیا کہ اس میں پولیس کا کوئی قصور نہیں۔ذرائع کے مطابق ڈی پی او رضوان کا ٹرانسفر خاور مانیکا کے ڈیرے پر جاکر معافی نہ مانگنے پر کیا گیا۔اس معاملے پر حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے آر پی او اور ڈی پی او

کو طلب کرکے دونوں افسران کو معاملہ ختم کرنے اور رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی تھی، تاہم رپورٹ نہ دینے پر انہیں عہدے سے ہٹایا گیا۔معاملہ خبروں کی زینت بننے لگا تو چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے اس پر ازخود نوٹس لیا اور آئی جی پنجاب کو واقعے کی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی تاہم آئی جی کی رپورٹ میں کسی کو قصور وار نہیں ٹھہرایا گیا۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…