بدھ‬‮ ، 14 مئی‬‮‬‮ 2025 

ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل کا تبادلہ سیاسی اثر ورسوخ کی بنیاد پر ہوا، انکوائری رپورٹ نے تبدیلی کے دعویداروںکی قلعی کھول کر رکھ دی چیف جسٹس نے وزیراعلیٰ عثمان بزدار بارے بڑا حکم جاری کر دیا، ہلچل مچ گئی

datetime 3  اکتوبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل تبادلے سے متعلق رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع، پولیس افسر کا تبادلہ سیاسی اثر و رسوخ کی بنیاد پر کیا گیا، چیف جسٹس نے تین روز میں وزیراعلیٰ پنجاب سے جواب طلب کر لیا۔ تفصیلات کے مطابق آج سپریم کورٹ آف پاکستان میں ڈی پی او پاکپتن تبادلہ ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی، ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل کے

تبادلے سے متعلق پنجاب پولیس کے سینئر افسر خالق داد لک نے انکوائری رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کر دی جس میں بتایا گیا ہے کہ ی پی او پاکپتن کا تبادلہ سیاسی اثر و رسوخ کی بنیاد پر ہی کیا گیا تھا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ وزیراعلیٰ عثمان بزدار کے دفتر میں ہونے والی ملاقات میں احسن جمیل گجر کا رویہ تضحیک آمیز تھا جب کہ آئی جی کلیم امام کا کردار ربر اسٹیمپ کا تھا۔چیف جسٹس پاکستان نے وزیراعلیٰ کے قریبی دوست احسن جمیل گجر سے متعلق کہا ‘کیوں نہ ان کے خلاف انسداد دہشت گردی عدالت میں مقدمہ چلایا جائے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے ‘آج احسن جمیل گجر معافی مانگ رہا ہے پہلے اس کی ٹون ہی اور تھی۔عدالت نے حکم دیا کہ انکوائری رپورٹ کی کاپی وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اور سابق آئی جی پنجاب کلیم امام کو دی جائے جب کہ عدالت نے وزیراعلیٰ سے تین روز میں معاملے پر جواب بھی مانگ لیا۔یاد رہے کہ ڈی پی او پاکپتن تبادلے سے متعلق اس وقت کے آئی جی پنجاب کلیم امام نے عدالت میں رپورٹ جمع کرائی تھی جس میں کسی کو ذمہ دار قرار نہیں دیا گیا، سپریم کورٹ نے اس رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے سینئر پولیس افسر خالق داد لک کو انکوائری کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔واضح رہے کہ نجی ٹی وی جیو نیوز کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا کو ناکے پر روکنے والے ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او)

پاکپتن رضوان گوندل کا تبادلہ کردیا گیا تھا۔ذرائع کے مطابق پولیس نے جمعرات 23 اگست کو خاور مانیکا کو ناکے پر رکنے کا اشارہ کیا مگر وہ نہ رکے، لیکن جب پولیس نے ان کی کار کو روکا تو انہوں نے غلیظ زبان استعمال کی۔ذرائع کے مطابق واقعے کے بعد حکومت پنجاب نے ریجنل پولیس افسر (آر پی او) اور ڈی پی او رضوان گوندل کو جمعہ 24 اگست کو طلب کیا۔پولیس ذرائع کے مطابق

اس موقع پر ڈی پی او رضوان گوندل کو خاور مانیکا کے ڈیرے پر جاکر معافی مانگنےکا حکم دیا گیا، تاہم ڈی پی او رضوان نے یہ کہہ کر معافی مانگنے سے انکار کردیا کہ اس میں پولیس کا کوئی قصور نہیں۔ذرائع کے مطابق ڈی پی او رضوان کا ٹرانسفر خاور مانیکا کے ڈیرے پر جاکر معافی نہ مانگنے پر کیا گیا۔اس معاملے پر حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے آر پی او اور ڈی پی او

کو طلب کرکے دونوں افسران کو معاملہ ختم کرنے اور رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی تھی، تاہم رپورٹ نہ دینے پر انہیں عہدے سے ہٹایا گیا۔معاملہ خبروں کی زینت بننے لگا تو چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے اس پر ازخود نوٹس لیا اور آئی جی پنجاب کو واقعے کی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی تاہم آئی جی کی رپورٹ میں کسی کو قصور وار نہیں ٹھہرایا گیا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



27ستمبر 2025ء


پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…