جمعرات‬‮ ، 26 دسمبر‬‮ 2024 

پیر کے روز اسلام آباد میں پیش ہوں اور استعفیٰ ساتھ لے کر آنا ،جھوٹ بولنے پر چیف جسٹس ثاقب نثار تحریک انصاف کے اہم رہنما پر برہم، بڑا حکم جاری کردیا

datetime 30  ستمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(آئی این پی) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے ایس پی کو فون کر نے کے معاملے پر جھوٹ بولنے پر تحر یک انصاف کے ایم این اے کر امت کھوکھر کو سوموار کو سپر یم کورٹ طلب کر لیا ‘ایم پی اے ندیم بارا کو بھی پیش ہونے کی ہدایت ‘ملک کر امت کھوکھر اور ایم پی اے ندیم بارا نے روتے ہوئے چیف جسٹس سے معافی مانگ لی‘پولیس افسر کو عدالت میں انگلی کے اشارے سے بلانے پر چیف جسٹس نے تحر یک انصاف کے صوبائی وزیر مراد راس کی سرزنش کردی‘

چیف جسٹس نے ڈی آئی جی آپریشنز کو مبینہ قبضہ گروپ کے سربراہ منشاء بم کی پیشی کو یقینی بنانے کے احکامات جاری کر دئیے جبکہ چیف جسٹس نے ریماکس دیتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف نے کب سے بدمعاشی شروع کردی، کیا لوگوں نے اس لیے ووٹ دئیے، نیا پاکستان بدمعاشوں کی پیروی کر کے بنانے چلے ہیں، کسی بدمعاش کو پاکستان میں نہیں رہنے دوں گا۔ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے درخواست گزا ر محمود اشرف نامی شہری کی جانب سے قبضہ گروپ منشا بم کیخلاف دائر درخواست پر سماعت کی ۔پولیس کی جانب سے کہا گیا کہ آپ کے کہنے پر کارروائی شروع کی تو سفارشی فون آنا شروع ہو گئے ۔چیف جسٹس نے ایس پی سے پوچھا سفارش کے لیے کس کا فون آیا جس پر ایس پی نے بتایا ایم این اے ملک کرامت کھوکھر نے گرفتاری روکنے کی درخواست کی جس پر عدالت نے انہیں فوری طلب کیا۔چیف جسٹس نے پولیس حکام سے استفسار کیا کہ یہ منشا بم کون ہے؟ اس پر پولیس نے بتایا کہ منشا بم جوہر ٹاؤن کا بہت بڑا قبضہ گروپ ہے اور اس کے خلاف 70 مقدمات درج ہیں۔پولیس نے بتایا کہ منشابم اپنے بیٹوں کے ساتھ مل کر جوہر ٹاؤن میں زمینوں پر قبضے کرتا ہے ۔چیف جسٹس کی جانب سے ملزم منشابم کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل کی سرزنش کی گئی جس پر ایڈووکیٹ راناسرور نے کیس کے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے غیر مشروط معافی مانگ لی ۔

چیف جسٹس نے ملزم منشا بم کو فوری گرفتار کرنے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ دیکھتا ہوں کون یہاں بدمعاش ہے ۔پولیس کے ساتھ بدتمیزی کسی صورت برداشت نہیں کروں گا ،پولیس میں سیاسی مداخلت کرنے والوں کو نہیں چھوڑوں گا۔ایم این اے ملک کرامت کھوکھر اور ایم پی اے عدالت میں پیش ہو گئے ۔ندیم عباس بارا نے کہا کہ کیس شروع ہونے سے پہلے میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ میرے خلاف ایس پی نے جھوٹے مقدمات درج کروائے۔انہوں نے کہا کہ مقدمات میں میری غلطی ثابت ہوئی تو استعفیٰ دے دوں گا،

جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ تم پہلے استعفیٰ دو، جلدی کرو، تم لوگوں میں اتنی جرات نہیں کہ استعفیٰ دے دو۔ندیم عباس بارا سے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ باہر بدمعاشی کرتے ہو اور اندر آکر رونا شروع کرتے ہو۔اس موقع پر عدالت میں ملک کرامت نے بتایا کہ وہ منشابم کو نہیں جانتے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ پی ٹی آئی نے کب سے بدمعاشی شروع کردی، نیا پاکستان بدمعاشوں کی پیروی کرکے بنانے چلے ہیں ، کیا لوگوں نے بدمعاشی کے لیے ووٹ دئیے ہیں؟چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ پی ٹی آئی والوں نے بدمعاشی کرکے ڈیرے بنارکھے ہیں،

میں کسی بدمعاش کو پاکستان میں نہیں رہنے دوں گا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ملک کرامت کھوکر اگر آپ نے جھوٹ بولا اور تحقیقات میں ثابت ہوا تو بطور ایم این اے واپس نہیں جا ئیں گے ۔اس پر ملک کرامت نے کہا کہ میں نے ایس پی کو نہیں ڈی آئی جی کو فون کیا تھا اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ڈی جی آئی کو بلائیں ۔اس موقع پر عدالت نے ڈی جی کو عدالت طلب کرتے ہوئے سماعت میں وقفہ کردیا۔دوبارہ سماعت کا آغاز ہونے پر ڈی آئی جی آپریشنز عدالت میں پیش ہو گئے ۔چیف جسٹس نے کہا کہ کرامت کھوکھر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ تو کہتے تھے کہ منشاء کو نہیں جانتے

جس پر عدالت نے ملک کرامت کھوکھر کو عدالت میں جھوٹ بولنے اور غلطی بیانی پر نوٹس جاری کر دیا۔ ملک کرامت کھوکھر نے غیر مشروط معافی مانگتے ہوئے کہا کہ میں نہیں جانتا اہل خانہ کے کہنے پر فون کیا ۔چیف جسٹس نے کہا کہ کیوں نہ غلط بیانی پر آپ کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی کی جائے۔آپ نے عدالت میں کہا کہ آپ منشا بم کو نہیں جانتے۔آپ نے پھر ڈی آئی جی کو منشا کے بیٹے کی رہائی کے لیے کیوں فون کیا۔سب کچھ میری ڈیوائس میں ریکارڈ ہو چکا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ جھوٹ بولنے پر آپ آرٹیکل 62،63پر پورا نہیں اترتے او رصادق اور امین نہیں رہے ۔

جھوٹ بولنے پر سزا دوں گا تب تمہیں پتہ چلے گا۔ خدا کا خوف کرو لوگوں نے آپ کو ووٹ دیا ہے ۔چیف جسٹس نے ندیم عباس بارا کو کہا کہ آپ کو بلایا نہیں تھا تو آپ کیوں آئے ۔ آپ تو کہتے تھے کہ استعفیٰ دیتا ہوں کہاں ہے استعفیٰ ۔ اس دوران ندیم عباس سر جھکائے خاموش کھڑے رہے ۔ چیف جسٹس نے انہیں بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ آج پیر کے روز اسلام آباد میں پیش ہوں اور استعفیٰ ساتھ لے کر آنا ۔ چیف جسٹس نے ڈی آئی جی آپریشنز کو ہدایت کی کہ منشاء کو ہر صورت پیش کریں ۔ انہوں نے کہا کہ پولیس والے کسی کے ملازم نہیں بلکہ ایک ادارہ ہیں ۔ کسی رکن اسمبلی کو بدمعاشی نہیں کرنے دیں گے ۔ چیف جسٹس نے پولیس افسران کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ یونیفارم میں کمزور کیسے ہو گئے ، عدالتیں آپ کے ساتھ ہیں ، آپ قانون کے مطابق کام کریں اور کسی کو خاطر میں نہ لائیں ۔

موضوعات:



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…