لاہور(سی پی پی) چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ تحریک انصاف نے کب سے مدمعاشی شروع کردی، کیا لوگوں نے اس لیے ووٹ دیے، نیا پاکستان بدمعاشوں کی پیروی کر کے بنانے چلے ہیں۔سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں دو رکنی بینچ قبضہ گروپ منشابم کی گرفتاری سے متعلق شہری کی درخواست پر سماعت کر رہا ہے۔
عدالت کے حکم پر تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ملک کرامت کھوکھر اور رکن صوبائی اسمبلی ندیم عباس بارا عدالت میں پیش ہوئے۔عدالت نے ملک کرامت کھوکھر کو ملزم منشا بم کی سفارش کرنے پر طلب کیا تھا۔سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے استفسار کیا کو منشا بم کون ہے جس پر ایس پی پولیس نے عدالت کو بتایا یہ جوہر ٹاؤن کا بہت بڑا قبضہ گروپ ہے، عدالت کے حکم پر کارروائی کی تو سفارشیوں کے فون آنا شروع ہوگئے۔چیف جسٹس نے ایس پی سے پوچھا سفارش کے لیے کس کا فون آیا جس پر ایس پی نے بتایا ایم این اے ملک کرامت کھوکھر نے منشا بم کی گرفتاری روکنے کی درخواست کی جس پر عدالت نے انہیں فوری طلب کیا۔پولیس نے عدالت کو بتایا کہ منشا بم اپنے بیٹوں کے ساتھ جوہر ٹاؤن میں زمینوں پر قبضے کرتا ہے اور اس کے خلاف 70مقدمات درج ہیں جس پر چیف جسٹس نے ملزم منشا کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل رانا سرور کی سرزنش کی۔ وکیل نے کیس سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے غیر مشروط معافی مانگی اور چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے ملزم منشا کو فوری گرفتار کرنے کا حکم دیا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے میں دیکھتا ہوں کون یہاں بدمعاش ہے، پولیس کے ساتھ بدتمیزی کسی صورت برداشت نہیں کروں گا اور سیاسی مداخلت کرنے والوں کو نہیں چھوڑوں گا۔اس موقع پر چیف جسٹس نے استفسار کیا ‘کیا لوگوں نے بدمعاشی کے لیے ووٹ دیے ہیں۔
انکوائری میں قبضہ گروپ کی پیروی ثابت ہوئی تو ملک کرامت کھوکھر بطور ایم این اے واپس نہیں جائیں گے۔پی ٹی آئی کے رکن صوبائی اسمبلی ندیم عباس بارا نے کہا کہ کیس شروع ہونے سے پہلے میں کچھ کہنا چاہتا ہوں، میرے خلاف ایس پی نے جھوٹے مقدمات درج کروائے، اگر مقدمات میں غلطی ثابت ہوئی تو استعفیٰ دے دوں گا جس پر چیف جسٹس نے کہا ‘تم پہلے استعفیٰ دو جلدی کرو۔
اتنی تم لوگوں میں جرات نہیں کہ استعفیٰ دے دو۔دوران سماعت ندیم عباس بارا نے رونا شروع کردیا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ باہر بدمعاشی کرتے ہو اندر انکار اور پھر رونا شروع کردیتے ہو۔چیف جسٹس نے کہا کہ پی ٹی آئی والوں نے بدمعاشی کر کے ڈیرے بنا رکھے ہیں، کسی بدمعاش کو پاکستان میں نہیں رہنے دوں گا جس پر ملک کرامت کھوکھر نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ میں منشا بم کو نہیں جانتا، میں نے ایس پی کو نہیں ڈی آئی جی کو فون کیا تھا۔چیف جسٹس نے حکم دیا کہ بلائیں اس ڈی آئی جی آپریشنز کو جس نے سفارش کی، جس کے بعد عدالت نے سماعت میں ساڑھے تین بجے تک کا وقفہ کردیا۔