اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک )ہمارے مسائل حل نہیں ہوتے ،پاکستان تحریک انصاف کے لاہور، فیصل آباد، گوجرانوالہ ڈویژن سے تعلق رکھنے والے ممبران اسمبلی انتظامی افسروں پر برس پڑے ۔روزنامہ دنیا کے مطابق پی ٹی آئی ممبران اسمبلی کی شکایات پر وزیراعظم عمران خان کے حکم پر وزیراعلیٰ سردار عثما ن بزدار نے گزشتہ روز اہم اجلاس طلب کیا۔
اجلاس میں متعلقہ ڈویژن سے تعلق رکھنے والے تمام ڈپٹی کمشنرز، ڈی پی اوز کو بھی طلب کیا گیا تھا، ہر ڈویژن کے ایک طرف ممبران اسمبلی تو دوسری ہی جانب انتظامی افسران کو بیٹھا دیااور پھر کہا بتادیں کس کے کیا مسائل ہیں، ساتھ ہی خواتین اور مرد پی ٹی آئی ممبران اسمبلی اپنے اپنے مسائل کی نشاندہی کرتے رہے ، لاہور کے ممبران اسمبلی نے کہاکہ ایل ڈی اے ، پولیس کے افسر ہماری بات ہی نہیں سنتے ، ایک خاتو ن رکن نے کہاکہ ڈی جی ایل ڈی اے فون تک نہیں سنتی ہیں، کام تو بہت دور کی بات ،ایل ڈی اے میں بہت سارے مسائل ہیں، جو افسرمسلم لیگ ن کے دور کے لگے ہوئے ہیں، ان کو فوری طورپر تبدیل کرنے کا بھی ضروری ہے ، بعض ممبران اسمبلی نے ڈپٹی کمشنراورسی سی پی او لاہور کو بھی تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ پولیس میں کئی کئی ماہ سے درخواستیں زیر التوا ہیں، کوئی افسر کسی کی سننے کو ہی تیار نہیں ہے ، وزیراعلیٰ پنجاب گزشتہ روز پہلے بار ایکشن میں نظر آئے اور غصے میں کہا کہ انتظامی افسران کو موقع دیتا ہوں کہ وہ اپنا قبلہ درست کرلیں، سب میرٹ پر کام کریں اور جو جائز کام ہیں وہ فوری طورپرکریں، اگر کسی نے جائز کام نہ کیا اور شہریوں کو دھکے پڑے ، ممبران اسمبلی کی شکایات آئیں تو انتظامی افسر کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائیگا اور سخت سے سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی، وزیراعلیٰ نے کہاہم آپکو ایک موقع دیتے ہیں، معاملات کو درست کریں ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گوجرانوالہ ممبران اسمبلی نے تبادلے نہ ہونے سے متعلق شکایت کیں ، فیصل آباد ممبران اسمبلی نے بتایاکہ بہت مسائل ہیں، انتظامیہ ہماری بات ہی نہیں سنتی،فیصل آباد کے ایک ایم پی اے نے کہا سکول ٹیچر ہماری بات نہیں سنتا،وزیراعلیٰ عثمان بزدار سکول ٹیچر کی بات پر مسکرائے اور کہا پیار سے بات کریں، مان جائیں گے ۔قصورسے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی ممبر اسمبلی اور ننکانہ صاحب سے تعلق رکھنے والے ممبران اسمبلی نے اپنے افسر کی تعریف کی ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک ممبر پنجاب اسمبلی نے یہ بھی کہاکہ جو بھی ترقیاتی کام ہونے ہیں ہمیں ان سے متعلق کمیٹی میں شامل کیا جائے اور تمام انتظامیہ کو حکم دیا جائے کہ وہ ہماری بات بھی سنیں، فیصل آباد اور گوجرانوالہ ڈویژن اور لاہور سے متعلق یہ شکایات آئی تھیں کہ یہاں کے پولیس افسران کام ہی نہیں کرتے ہیں اور بہت سارے مسائل ہیں جبکہ بعض جگہوں پر ممبران اسمبلی نے کرائم بڑھنے کی بھی نشاندہی کی، جس پر وزیراعلیٰ نے سخت برہمی کا اظہار کیا کہ کرائم کوکنٹرول کیا جائے ۔
یہ کیسے افسر ہیں جو کرائم کو کنٹرول ہی نہیں کر سکتے ہیں، جبکہ لاہور سے مخصوص نشستوں پر منتخب ہونیوالی ایک خاتون نے کہاکہ خواتین کو ہراساں کرنے سے متعلق کئی سال سے درخواستیں پولیس کے پاس زیر التوا ہیں، جن پر کیا ایکشن ہوا، تو پولیس افسران کوئی جواب ہی نہ دے سکے ، اس خاتون نے مطالبہ کیا کہ خواتین کو ہراساں کرنے کے معاملات کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے فوری ایکشن لینا چاہئے ۔ گوجرانوالہ ڈویژن کے پی ٹی آئی ایم پی اے کہتے رہے کہ پولیس افسر بات نہیں سنتے ۔
سائل درخواستیں لیکر تھانوں میں دھکے کھانے پر مجبور ہیں، فیصل آباد کے ایم پی ایز بھی پولیس سے متعلق شکایات لگاتے رہے ، جس پر وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے تمام ضلعی افسران کو روزانہ 2گھنٹے کھلی کچہری لگانے کا حکم دیدیا ہے ۔وزیراعلیٰ پنجاب نے اجلاس میں بعض ممبران اسمبلی کو یہ بھی کہا کہ وہ بھی دیکھیں کہ کونساکام کس کا ہے اور متعلقہ افسر سے بات کریں معاملات اب سب کے حل ہوں گے ، جبکہ گزشتہ روز ہونیوالے اجلاس میں 3اکتوبر کو ہونیوالے سینیٹ الیکشن سے متعلق بھی معاملات زیر غور آئے اور حکمت عملی بھی مرتب کی گئی۔ اس حوالے سے بعض پولیس افسر ان اور ڈپٹی کمشنرز نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کچھ ممبران اسمبلی ناجائز کام کرنے کو کہتے ہیں جو کر نہیں سکتے ہیں اور آئندہ بھی ایسے کام نہیں کریں گے ، اگر کام جائز ہوا تو وہ کام کسی صورت نہیں روکا جائیگا۔