لاہور(آن لائن)انتظامی معاملات میں حکومتی اراکین کی مداخلت کی خبریں سرگرم ہی تھیں کہ ایک اور صوبائی وزیر نے مبینہ طور پر کوٹ لکھپت جیل کا دورہ کیا اور مبینہ طور پر جیل کے بیرکس کھلوائیں۔صوبائی وزیر جیل خانہ جات زوار حسین نے اپنے 6 مشتبہ ساتھیوں کے ہمراہ کالعدم تنظیموں کے ان سزا یافتہ مجرمان سے خفیہ ملاقاتیں کیں جو لاہور میں خود کش حملوں کے ذمہ دار ہیں اور جن پر فرقہ وارانہ کارروائیوں کے حوالے سے مقدمات درج ہیں۔
وزیر نے پاکستان پریزنس رولز 1978 کی سراسر خلاف ورزی کرتے ہوئے مبینہ طور پر سکیورٹی بیرکس کو کھلوایا جس میں ایک سو 9 خطرناک مجرمان قید ہیں۔اس وقت کوٹ لکھپت جیل میں 3 ہزار 7 سو مجرمان قید ہیں جن میں 3 سو سزائے موت کے مجرم ہیں، 45 غیرملکی ہیں، 70 فرقہ وارانہ کارروائیوں میں ملوث ہیں۔اس کیساتھ ساتھ جیل میں ایسے مجرمان بھی قید ہیں جنہیں فوجی عدالت سے سزا سنائی گئی ہیں جبکہ 2 ہزار 2 سو دیگر خطرناک مجرمان بھی قید ہیں۔محکمہ جیل خانہ جات کی جانب سے وزارتِ داخلہ کو ارسال کی جانے والی رپورٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ روز وزیر زوار حسین اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے جیل میں داخل ہوئے‘تاہم اس دوران جب جیل سپرنٹنڈنٹ نے انہیں پروٹوکول دینے اور ساتھ چلنے کی پیشکش کی تو انہوں نے جیل انتظامیہ کو روک دیا اور خواہش کا اظہار کیا کہ وہ اکیلے ہی جیل میں قیدیوں سے ملاقات کرنا چاہتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق وزیر نے جیل حکام کو جیل احاطے سے باہر جانے پر مجبور کیا اور ان سے تمام چابیاں لے لیں، اس کیساتھ ساتھ انہوں نے جیل حکام کو ہدایت کی کہ جب تک ان کا ’کام‘ مکمل نہ ہوجائے تب تک جیل میں داخل نہ ہوں، تاہم اس کے بعد انہوں نے تمام بیرکس کے تالے کھول دیے اور قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے قیدیوں سے ملاقاتیں کیں اور ان کے انٹرویو کیے۔مزاحمت کرنے پر وزیر نے انتہائی خطرناک قیدیوں کے سکیورٹی بیرکس کے مجاز گارڈز کو انہوں نے اپنے ساتھ تعاون نہ کرنے پر ایک سیل میں بند کردیا تھا۔
یہ انکشافات کوٹ لکھپت جیل کے سپرنٹنڈنٹ اعجاز اصغر نے اپنی تفصیلی رپورٹ میں کیے جو انہوں نے آئی جی جیل خانہ جات پنجاب مرزا شاہد سلیم بیگ سے کیے۔آئی جی جیل خانہ جات نے یہ معاملہ صوبائی وزارتِ داخلہ کے سامنے رکھا جنہوں نے معاملے کی انکوائری کی ہدایت بھی کردی۔دوسری جانب ترجمان صوبائی وزیر نے جیل سپرنٹنڈنٹ کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے الزامات کو بے بنیاد قرار دیدیا۔ترجمان کا کہنا تھا کہ زوار حسین نے جیل کی حالت کا جائزہ لینے کے لیے معمول کے مطابق اچانک دورہ کیا تھا۔
وزیرِ جیل خانہ جات کو قیدیوں کی جانب سے جیل حکام کے بارے میں شکایات موصول ہورہی تھیں کہ جیل حکام قیدیوں کو سہولیات فراہم کرنے کے لیے بھی رشوت لیتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ وزیر جیل خانہ جات کے دورہ کے دوران موبائل فون سروس بحال تھی اور انسپیکشن کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ معمولی کیسز کی قیدیوں کو انتہائی خطرناک قیدیوں کے سیل میں بند کیا گیا ہے۔صوبائی وزیر کے ترجمان کا کہنا تھا کہ قیدیوں نے شکایت کی ہے کہ انہیں غیر معیاری کھانا فراہم کیا جاتا ہے جبکہ ان کی صحت کے لیے دوائیں بھی موجود نہیں ہیں۔