ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

انتظامی معاملات میں حکومتی اراکین کی مداخلت بڑھ گئی ،پنجاب کے صوبائی وزیرنے کوٹ لکھپت جیل میں جا کر بیرکس کھلو ادیں،کالعد م تنظیموں کے سزا یافتہ مجرمان سے ملاقاتیں ،مزاحمت پر گارڈز کیساتھ کیا سلوک کیا؟سپرنٹنڈنٹ کی رپورٹ میں ہوشربا انکشافات

datetime 29  ستمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(آن لائن)انتظامی معاملات میں حکومتی اراکین کی مداخلت کی خبریں سرگرم ہی تھیں کہ ایک اور صوبائی وزیر نے مبینہ طور پر کوٹ لکھپت جیل کا دورہ کیا اور مبینہ طور پر جیل کے بیرکس کھلوائیں۔صوبائی وزیر جیل خانہ جات زوار حسین نے اپنے 6 مشتبہ ساتھیوں کے ہمراہ کالعدم تنظیموں کے ان سزا یافتہ مجرمان سے خفیہ ملاقاتیں کیں جو لاہور میں خود کش حملوں کے ذمہ دار ہیں اور جن پر فرقہ وارانہ کارروائیوں کے حوالے سے مقدمات درج ہیں۔

وزیر نے پاکستان پریزنس رولز 1978 کی سراسر خلاف ورزی کرتے ہوئے مبینہ طور پر سکیورٹی بیرکس کو کھلوایا جس میں ایک سو 9 خطرناک مجرمان قید ہیں۔اس وقت کوٹ لکھپت جیل میں 3 ہزار 7 سو مجرمان قید ہیں جن میں 3 سو سزائے موت کے مجرم ہیں، 45 غیرملکی ہیں، 70 فرقہ وارانہ کارروائیوں میں ملوث ہیں۔اس کیساتھ ساتھ جیل میں ایسے مجرمان بھی قید ہیں جنہیں فوجی عدالت سے سزا سنائی گئی ہیں جبکہ 2 ہزار 2 سو دیگر خطرناک مجرمان بھی قید ہیں۔محکمہ جیل خانہ جات کی جانب سے وزارتِ داخلہ کو ارسال کی جانے والی رپورٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ روز وزیر زوار حسین اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے جیل میں داخل ہوئے‘تاہم اس دوران جب جیل سپرنٹنڈنٹ نے انہیں پروٹوکول دینے اور ساتھ چلنے کی پیشکش کی تو انہوں نے جیل انتظامیہ کو روک دیا اور خواہش کا اظہار کیا کہ وہ اکیلے ہی جیل میں قیدیوں سے ملاقات کرنا چاہتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق وزیر نے جیل حکام کو جیل احاطے سے باہر جانے پر مجبور کیا اور ان سے تمام چابیاں لے لیں، اس کیساتھ ساتھ انہوں نے جیل حکام کو ہدایت کی کہ جب تک ان کا ’کام‘ مکمل نہ ہوجائے تب تک جیل میں داخل نہ ہوں، تاہم اس کے بعد انہوں نے تمام بیرکس کے تالے کھول دیے اور قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے قیدیوں سے ملاقاتیں کیں اور ان کے انٹرویو کیے۔مزاحمت کرنے پر وزیر نے انتہائی خطرناک قیدیوں کے سکیورٹی بیرکس کے مجاز گارڈز کو انہوں نے اپنے ساتھ تعاون نہ کرنے پر ایک سیل میں بند کردیا تھا۔

یہ انکشافات کوٹ لکھپت جیل کے سپرنٹنڈنٹ اعجاز اصغر نے اپنی تفصیلی رپورٹ میں کیے جو انہوں نے آئی جی جیل خانہ جات پنجاب مرزا شاہد سلیم بیگ سے کیے۔آئی جی جیل خانہ جات نے یہ معاملہ صوبائی وزارتِ داخلہ کے سامنے رکھا جنہوں نے معاملے کی انکوائری کی ہدایت بھی کردی۔دوسری جانب ترجمان صوبائی وزیر نے جیل سپرنٹنڈنٹ کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے الزامات کو بے بنیاد قرار دیدیا۔ترجمان کا کہنا تھا کہ زوار حسین نے جیل کی حالت کا جائزہ لینے کے لیے معمول کے مطابق اچانک دورہ کیا تھا۔

وزیرِ جیل خانہ جات کو قیدیوں کی جانب سے جیل حکام کے بارے میں شکایات موصول ہورہی تھیں کہ جیل حکام قیدیوں کو سہولیات فراہم کرنے کے لیے بھی رشوت لیتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ وزیر جیل خانہ جات کے دورہ کے دوران موبائل فون سروس بحال تھی اور انسپیکشن کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ معمولی کیسز کی قیدیوں کو انتہائی خطرناک قیدیوں کے سیل میں بند کیا گیا ہے۔صوبائی وزیر کے ترجمان کا کہنا تھا کہ قیدیوں نے شکایت کی ہے کہ انہیں غیر معیاری کھانا فراہم کیا جاتا ہے جبکہ ان کی صحت کے لیے دوائیں بھی موجود نہیں ہیں۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…